
بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑنے اور مسلسل بارشوں کے باعث پنجاب میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، کرتارپور مکمل طور پر زیرِ آب آ گیا اور دریا کنارے بستیوں سے لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔
سیلابی ریلے نے کرتارپور کے گھروں اور کھیتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جبکہ حکام نے ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے عوام کو دریاؤں کے کناروں سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور امدادی ادارے متاثرہ آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔
بھارتی ہائی کمیشن کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر انڈس واٹر کمشنر نے بھی فلڈ الرٹ جاری کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق دریائے ستلج میں ہیڈ ہریکے زیریں اور فیروزپور زیریں پر اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔ اسی طرح دریائے راوی میں مادھوپور زیریں اور دریائے چناب میں اکھنور کے مقام پر بھی شدید سیلاب کی وارننگ دی گئی ہے۔
🛑 #KARTARPUR UNDER #FLOOD: The situation in #Punjab has become extremely critical 🚨 as rivers have risen to dangerous flood levels 🌊. #Kartarpur has been completely submerged 😢, with #floodwaters covering houses, fields, and roads while advancing toward major towns 🏠🌾🚧.… pic.twitter.com/93Rl3jO0Jh
— PakWeather (@Pak_Weather) August 27, 2025
انتظامیہ کے مطابق بھارت نے دریائے راوی میں دو لاکھ کیوسک کا ریلا چھوڑا ہے، جس کے نتیجے میں دریائے راوی، چناب اور ستلج میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد چھ لاکھ 96 ہزار 534 کیوسک ریکارڈ کی گئی، جو انتہائی اونچے درجے کا سیلاب تصور کیا جا رہا ہے۔
اسی طرح دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ اس وقت پانی کا بہاؤ دو لاکھ 45 ہزار 236 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ اگلے 12 گھنٹوں میں یہ بہاؤ بڑھ کر دو لاکھ 80 ہزار کیوسک تک پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
لاہور، قصور اور سیالکوٹ سمیت پنجاب کے کئی اضلاع میں فوج کو طلب کر لیا گیا ہے تاکہ ریسکیو اور ریلیف آپریشن کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔ مقامی آبادی کو فوری انخلا کی ہدایت دی گئی ہے جبکہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف کیمپ قائم کیے جا رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق دریاؤں میں آنے والا یہ ریلا اگلے چند دنوں میں مزید آبادیوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ حکام نے اس خدشے کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔
پنجاب میں حالیہ بارشوں اور بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے باعث سیلاب کی صورتحال سنگین ہو چکی ہے، اور حکام کے مطابق اس وقت سب سے بڑی ترجیح قیمتی جانوں کو محفوظ بنانا اور متاثرہ افراد کو فوری ریلیف فراہم کرنا ہے۔
UrduLead UrduLead