بدھ , دسمبر 3 2025

اساتذہ کے نجی سکولوں اور اکیڈمیوں میں پڑھانے پر پابندی

محکمہ سکول ایجوکیشن نے سرکاری اساتذہ کو نجی اداروں میں پڑھانے سے روک دیا، خلاف ورزی پر کارروائی کا اعلان کردیا۔

محکمہ سکول ایجوکیشن نے ایک اہم اقدام اٹھاتے ہوئے سرکاری اساتذہ پر نجی سکولوں اور اکیڈمیوں میں تدریسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی ہے۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق جو اساتذہ سکول کے اوقات کار کے دوران یا سرکاری ذمہ داریوں کی ادائیگی کے بجائے نجی اداروں میں پڑھاتے ہوئے پائے گئے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق ہزاروں اساتذہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے برسوں سے پرائیویٹ اداروں میں پڑھا رہے ہیں، جس کے باعث سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کو وہ توجہ اور معیار تعلیم فراہم نہیں ہو پاتا جس کے وہ حقدار ہیں۔ محکمے کا کہنا ہے کہ یہ رجحان براہِ راست سرکاری تعلیمی اداروں کی کارکردگی کو متاثر کر رہا تھا اور بچوں کی تعلیمی ترقی میں رکاوٹ بن رہا تھا۔

محکمہ اسکول ایجوکیشن نے اس فیصلے کے پس منظر میں وضاحت کی ہے کہ اساتذہ کی اصل ذمہ داری سرکاری اسکولوں کے طلبہ ہیں، تاہم متعدد شکایات موصول ہو رہی تھیں کہ اساتذہ اپنی توانائی اور وقت کا بڑا حصہ پرائیویٹ اکیڈمیوں اور سکولوں کو دے رہے ہیں۔ اس رویے کے باعث سرکاری اسکولوں کے طلبہ کو نظر انداز کیا جا رہا تھا اور معیارِ تعلیم میں نمایاں کمی آ رہی تھی۔

اس پابندی کے نفاذ کے بعد محکمے نے اساتذہ کی سرگرمیوں پر سخت نگرانی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ تمام تدریسی عملہ اپنے فرائض صرف اور صرف سرکاری اداروں تک محدود رکھے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئندہ اساتذہ کی حاضری، کلاس روم کارکردگی اور دیگر سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے گی، اور خلاف ورزی کی صورت میں معطلی یا دیگر سخت کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی۔

پاکستان میں سرکاری اسکولوں کی کارکردگی اور معیار تعلیم طویل عرصے سے زیر بحث ہے۔ ماہرین تعلیم کے مطابق اساتذہ کی عدم دلچسپی اور اضافی مصروفیات ان مسائل میں مرکزی کردار ادا کرتی رہی ہیں۔ حکومت کی جانب سے حالیہ اقدام کو تعلیمی ماہرین نے بچوں کے مفاد میں قرار دیا ہے، کیونکہ اس سے اساتذہ کو اپنی بنیادی ذمہ داری یعنی سرکاری طلبہ کی تعلیم پر توجہ مرکوز کرنے پر مجبور کیا جا سکے گا۔

اس سے قبل بھی مختلف صوبائی حکومتیں اساتذہ کی اضافی ملازمتوں اور اکیڈمیوں میں پڑھانے پر پابندی عائد کرنے کے اعلانات کر چکی ہیں، تاہم اس پر عمل درآمد کمزور رہا۔ تازہ ترین فیصلے کے ساتھ ایک بار پھر توقع کی جا رہی ہے کہ حکومت اس بار سختی سے قواعد پر عمل درآمد کرائے گی تاکہ تعلیمی معیار بہتر بنایا جا سکے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر اس فیصلے پر سنجیدگی سے عمل کیا گیا تو سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے لاکھوں بچوں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، جبکہ عوام کا اعتماد بھی ان اداروں پر بحال ہو گا۔ پابندی کے بعد دیکھنا یہ ہے کہ محکمہ کس حد تک اپنی نگرانی کو مؤثر بناتا ہے اور اساتذہ کو سرکاری اداروں میں معیاری تعلیم دینے پر کس طرح مجبور کرتا ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

تجارتی خسارہ 37 فیصد بڑھ گیا

وفاقی ادارہ شماریات (PBS) کے تازہ اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ مالی …