جمعہ , نومبر 7 2025

عارف حبیب کے ساتھ اے کے ڈی گروپ بھی قومی ایئر لائن کی نجکاری کے عمل میں شامل

پی آئی اے، ایچ بی ایف سی ایل اور تین ہوائی اڈوں کی نجکاری میں بھی اہم پیش رفت

نجکاری کمیشن (Privatization Commission) بورڈ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ (PIACL) کے کنسورشیم میں اے کے ڈی گروپ ہولڈنگز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی شمولیت کی منظوری دے دی ہے۔ یہ کنسورشیم عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ (AHCL) کی قیادت میں قائم ہے اور قومی ایئر لائن کی نجکاری کے عمل میں شامل چار پری کوالیفائیڈ جماعتوں میں سے ایک ہے۔

نجکاری کمیشن (Privatization Commission) بورڈ کا اجلاس وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی کی صدارت میں منعقد، جس میں ایچ بی ایف سی ایل (House Building Finance Company Limited)، پی آئی اے (Pakistan International Airlines Corporation Limited) اور تین بڑے بین الاقوامی ہوائی اڈوں کی نجکاری کے معاملات پر اہم فیصلے کیے گئے۔

نجکاری کمیشن کے مطابق بورڈ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری (CCoP) کو سفارش کی ہے کہ ایچ بی ایف سی ایل کی نجکاری کے لیے ریفرنس پرائس اور سیل پرچیز ایگریمنٹ کی شرائط کی منظوری دی جائے۔ یہ کمپنی پاکستان مارگیج ری فنانس کمپنی لمیٹڈ (PMRCL) کے ساتھ گفت و شنید کے ذریعے فروخت کے عمل میں شامل ہے، جو پہلے ہی بطور بولی دہندہ پری کوالیفائی کر چکی ہے۔

کابینہ کمیٹی برائے نجکاری اور وفاقی کابینہ نے جولائی 2023 میں ایک ہی پری کوالیفائیڈ بولی دہندہ کے ساتھ گفت و شنید کے ذریعے فروخت کی اجازت دی تھی۔ اس عمل کا مقصد ہاؤسنگ فنانس سیکٹر میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کرنا اور ادارے کی مالی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔

اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں بھی پیش رفت ہوئی، جہاں بورڈ نے عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ (AHCL) کی زیر قیادت کنسورشیم میں اے کے ڈی گروپ ہولڈنگز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی شمولیت کی منظوری دی۔ یہ فیصلہ اہلیت کے بیان (Statement of Qualification – SOQ) میں طے شدہ شرائط کے مطابق کیا گیا۔

اے ایچ سی ایل کنسورشیم پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں شامل چار پری کوالیفائیڈ فریقین میں سے ایک ہے۔ وزارتِ نجکاری کے مطابق اس عمل کا مقصد قومی فضائی کمپنی کی کارکردگی بہتر بنانا اور اسے مالی خود مختاری کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ اس اقدام کے ذریعے حکومت پی آئی اے کو ایک جدید اور مسابقتی ایئر لائن کے طور پر دوبارہ فعال بنانے کی خواہاں ہے۔

مزید برآں، بورڈ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کو سفارش کی کہ اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں کی انتظامیہ کو بھی نجکاری پروگرام میں شامل کیا جائے۔ تجویز کے مطابق، یہ ہوائی اڈے طویل مدتی رعایت (concession) کی بنیاد پر نجی شعبے کے حوالے کیے جائیں گے تاکہ انتظامی استعداد، سرمایہ کاری اور مسافروں کی سہولت میں بہتری لائی جا سکے۔

پاکستان میں ہوائی اڈوں کی نجکاری کا مقصد بین الاقوامی طرز کی سروسز فراہم کرنا، سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانا، اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مالی بوجھ کو کم کرنا ہے۔ حکومت پہلے ہی غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی کے اشارے حاصل کر چکی ہے، خاص طور پر مشرقِ وسطیٰ کی ایوی ایشن کمپنیوں کی جانب سے۔

اجلاس کے اختتام پر بورڈ کے اراکین نے حکومت کے نجکاری ایجنڈے پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ چیئرمین محمد علی نے کہا کہ حکومت شفافیت، مسابقت اور اسٹریٹجک اصلاحات کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے نجکاری پروگرام کو کامیابی سے مکمل کرے گی۔ اراکین نے اتفاق کیا کہ نجکاری کے ذریعے حاصل ہونے والے وسائل کو معاشی استحکام، قرضوں کی ادائیگی اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

نجکاری کمیشن کے مطابق پاکستان میں اس وقت 20 سے زائد سرکاری ادارے نجکاری فہرست میں شامل ہیں، جن میں بجلی، توانائی، بینکاری اور مواصلات کے ادارے نمایاں ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نجکاری کے موجودہ پروگرام پر تسلسل کے ساتھ عمل ہوا تو حکومت کو آئندہ تین برسوں میں 4 سے 5 ارب ڈالر تک کا سرمایہ حاصل ہو سکتا ہے، جو معیشت کے لیے اہم سہارا ثابت ہوگا۔

About Aftab Ahmed

Check Also

ملک بھر میں شوگر کرشنگ سیزن 15 نومبر سے شروع کرنے کا فیصلہ

وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی زیر صدارت شوگر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے