جمعہ , نومبر 7 2025

ای سی سی کی توانائی اصلاحات، گردشی قرض ادائیگی اور ترسیلاتی مراعات ختم کرنے کی منظوری

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے جمعرات کو توانائی شعبے میں مالی اصلاحات اور ترسیلاتِ زر سے متعلق اہم فیصلے کیے۔ اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے فنانس ڈویژن میں کی۔

اجلاس میں پاور ڈویژن کی جانب سے پیش کی گئی سمری پر غور کیا گیا جس میں نیوکلیئر پاور پلانٹس (NPPs)، سرکاری پاور پلانٹس (GPPs)، او جی ڈی سی ایل (OGDCL) اور ایس این جی پی ایل (SNGPL) کے لیے نرخوں کی تنظیمِ نو اور ادائیگیوں کے تصفیے کی تجاویز شامل تھیں۔ یہ منصوبہ وزیر اعظم کے ٹاسک فورس برائے توانائی اصلاحات نے تیار کیا تھا تاکہ شعبے میں مالی استحکام اور گردشی قرضوں میں کمی لائی جا سکے۔

ای سی سی نے متعلقہ اداروں کے درمیان طے شدہ فریم ورک کی توثیق کی، جس کے تحت واجبات کے تصفیے اور بعض مالی دعووں کی معافی کی جائے گی۔ حکومتی اعلامیے کے مطابق یہ اقدامات توانائی شعبے کی مالی صحت بہتر بنانے اور لاگت میں کمی کے لیے کیے جا رہے ہیں۔

اجلاس میں ایک اور اہم فیصلہ کرتے ہوئے ای سی سی نے حکومتِ پاکستان کی جانب سے 659.6 ارب روپے کے ضمانتی خط کی منظوری دی، جو 1.225 کھرب روپے کے گردشی قرض کے تصفیے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اس رقم سے پاور ہولڈنگ لمیٹڈ (PHL) کے واجبات اور نجی بجلی گھروں (IPPs) کے واجبات ادا کیے جائیں گے۔ کمیٹی نے فنانس ڈویژن کو “لیٹر آف کمفرٹ” جاری کرنے کی اجازت دی اور پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ قرض کے تصفیے کے بعد PHL کی بندش کا شیڈول ای سی سی کو پیش کرے۔

پاکستان کا گردشی قرضہ جولائی 2025 تک 2.6 کھرب روپے سے تجاوز کر چکا ہے، جو حکومت کے مالی نظم کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ ماہرین کے مطابق ای سی سی کے فیصلے سے اس بحران کو قابو میں لانے اور بجلی کے نرخوں میں توازن پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔

اجلاس میں فنانس ڈویژن کی جانب سے ہوم ریمیٹنس انسنٹیو اسکیم (HRIS) کے بتدریج خاتمے کی تجویز بھی منظور کی گئی۔ کمیٹی نے اتفاق کیا کہ اس اسکیم کو اچانک ختم کرنے سے معیشت پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں، اس لیے مرحلہ وار طریقے سے عملدرآمد کیا جائے گا۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خبردار کیا تھا کہ اسکیم کے فوری خاتمے سے ترسیلاتِ زر کے تسلسل کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

فیصلے کے مطابق اسکیم کا مکمل خاتمہ مالی سال2027 کے بعد کیا جا سکتا ہے، جو مالی سال 2026 میں کیے جانے والے تجزیے کے نتائج پر منحصر ہوگا۔ مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ترسیلاتِ زر میں 12 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو معیشت کے لیے اہم سہارا ہے۔

ای سی سی نے وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی درخواست بھی منظور کی جس کے تحت بین الوزارتی رابطہ ڈویژن سے فنڈز کی منتقلی کی اجازت دی گئی۔ یہ رقم زرعی تحقیق کے جاری منصوبوں پر خرچ کی جائے گی تاکہ فصلوں کی پیداوار بڑھانے اور موسمی اثرات کے مقابلے میں مدد ملے۔

وزارتِ بحری امور کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل (PIBT) پورٹ قاسم کے ذریعے تانبے، سونے اور دیگر معدنی وسائل کی برآمد سے متعلق سمری پر بحث کے بعد کمیٹی نے اسے موخر کر دیا۔ ای سی سی نے ہدایت کی کہ وزارت اس معاملے پر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد واضح اور جامع فریم ورک کے ساتھ دوبارہ سمری پیش کرے۔

وزارتِ داخلہ کی جانب سے پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (PWD) کے منتقل شدہ ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 960 ملین روپے کے تکنیکی ضمنی گرانٹ (TSG) کی بھی منظوری دی گئی۔ کمیٹی نے موجودہ سہ ماہی کے لیے فنڈز کی فراہمی کی اجازت دی اور سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ دسمبر تک ملازمین کی مستقل حیثیت پر رپورٹ پیش کرے۔

اس کے علاوہ، پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر ای سی سی نے ماری فیلڈ سے کھاد کے کارخانوں کے لیے گیس کی قیمت اور فراہمی کی منظوری دی تاکہ ربیع سیزن میں کھاد کی دستیابی یقینی بنائی جا سکے۔

اجلاس میں وفاقی وزیرِ توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وزیرِ پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیرِ قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، وزیرِ تجارت جام کمال خان، اور متعلقہ وزارتوں کے سیکریٹری و اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

معاشی ماہرین کے مطابق ای سی سی کے فیصلے حکومت کے جاری اصلاحاتی ایجنڈے کا حصہ ہیں جو آئی ایم ایف کے رہنمائی پروگرام کے تحت مالی نظم، قرضوں کی ادائیگی اور توانائی لاگت میں کمی کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ حکومت کو امید ہے کہ ان اقدامات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا اور معیشت میں استحکام پیدا ہوگا۔

About Aftab Ahmed

Check Also

ملک بھر میں شوگر کرشنگ سیزن 15 نومبر سے شروع کرنے کا فیصلہ

وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی زیر صدارت شوگر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے