
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اہم اجلاس آج وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کی صدارت میں ہوگا، جس میں توانائی، مالیات اور صنعتی شعبوں سے متعلق بڑے معاشی فیصلوں پر غور کیا جائے گا۔
کابینہ ڈویژن کے مطابق ای سی سی اجلاس میں سات اہم تجاویز زیرِ غور آئیں گی، جن میں پاور، پیٹرولیم، خزانہ اور بحری امور کی ڈویژنوں کی سفارشات شامل ہیں۔
اجلاس میں پاور سیکٹر کے لیے 659.6 ارب روپے کی حکومتی گارنٹی، جوہری پاور پلانٹس کے ٹیرف میں اصلاحات، اور کھاد ساز کمپنیوں کے لیے گیس قیمتوں کے نئے منصوبے پر فیصلے متوقع ہیں۔
پاور ڈویژن نے 1.225 ٹریلین روپے کے سرکلر ڈیٹ کی مالی معاونت کے لیے سوورین گارنٹی کے اجرا کی منظوری مانگی ہے۔
اس کے ساتھ ہی چشمہ سی-1 سے سی-4 اور کراچی کے-2 اور کے-3 سمیت چھ جوہری پلانٹس کے لیے ٹیرف ریفارم پلان پیش کیا گیا ہے، جس کا مقصد بجلی کی قیمتوں میں استحکام اور صارفین پر بوجھ کم کرنا ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن نے ماری گیس فیلڈ سے گیس کی نئی الاٹمنٹ اور قیمت کے تعین کے لیے نیا طریقہ کار تجویز کیا ہے، جو مقامی کھاد صنعت کے لیے خام مال کی فراہمی یقینی بنانے میں مدد دے گا۔
خزانہ ڈویژن ہوم ریمیٹننس انسینٹو اسکیمز کو ختم کر کے نئی اسکیم میں منتقلی کا منصوبہ پیش کرے گا۔ اس کے علاوہ وزارتِ قومی غذائی تحفظ سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز کی دوبارہ تقسیم اور 3,000 میٹرک ٹن گندم کی اسٹینڈ بائی شراکت کی منظوری کی سفارش کرے گی۔
بحری امور ڈویژن پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل (PIBT) کو پورٹ قاسم پر کاپر، سونا اور دیگر معدنیات کی برآمد کے لیے استعمال کرنے کا منصوبہ پیش کرے گا۔ حکام کے مطابق اس منصوبے سے پاکستان کے معدنی وسائل کے بہتر استعمال اور نئے محصولات کے مواقع پیدا ہوں گے۔
ای سی سی اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب حکومت توانائی شعبے کے قرض بحران اور بڑھتے مالی دباؤ سے نمٹنے کے لیے اصلاحاتی پالیسیوں پر عملدرآمد کی کوشش کر رہی ہے۔
UrduLead UrduLead