
وفاقی کابینہ کا آج ہونے والا اجلاس، جس میں آئین میں مجوزہ 27ویں ترمیم پر مشاورت کی جانی تھی، ملتوی کردیا گیا ہے۔ اجلاس کے انعقاد کا نیا شیڈول بعد میں طے کیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ کا اجلاس آج صبح پونے 10 بجے طلب کیا تھا، تاہم ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے تحفظات کے باعث اجلاس ملتوی کیا گیا۔ کابینہ ارکان کو اجلاس کی ری شیڈولنگ سے متعلق آگاہ کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی قیادت نے گزشتہ روز طویل مشاورت کے بعد مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کی بیشتر شقوں کو مسترد کردیا تھا۔ پارٹی نے صرف مسلح افواج سے متعلق آرٹیکل 243 میں ترمیم کی حمایت کی، جبکہ دیگر مجوزہ شقوں کو ناقابل قبول قرار دیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رہیں گے، تاہم پارٹی صوبوں کے مالیاتی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف سے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے وفود نے الگ الگ ملاقاتیں کی تھیں۔ وزیراعظم آفس کے مطابق ایم کیو ایم کا 7 رکنی وفد ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں ملا، جس میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وفاقی وزیر سید مصطفیٰ کمال، ڈاکٹر فاروق ستار، جاوید حنیف، سید امین الحق اور خواجہ اظہارالحسن شامل تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ ملاقات کے دوران مجوزہ آئینی ترمیم پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اس سے قبل ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا تھا کہ مجوزہ 27ویں ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو آئینی خودمختاری دی جائے۔
پیپلز پارٹی کے وفد نے بھی گزشتہ روز وزیراعظم سے ملاقات کے بعد نور خان ایئربیس سے کراچی روانگی اختیار کی، جہاں پارٹی کی سی ای سی نے اجلاس میں مجوزہ ترمیم کے نکات پر حتمی مؤقف طے کیا۔
وفاقی حکومت اب اتحادی جماعتوں کے تحفظات کے بعد مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے مستقبل پر دوبارہ مشاورت کرے گی، جس کا مقصد مرکز اور صوبوں کے درمیان اختیارات کے توازن پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔
UrduLead UrduLead