اتوار , دسمبر 21 2025

پی آئی اے کا آپریشنل بحران شدت اختیار کرگیا، انجینئرز سے رابطہ نہ ہوسکا

قومی ایئرلائن پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کو درپیش آپریشنل بحران مزید سنگین صورت اختیار کر گیا۔ انتظامیہ اور سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز آف پاکستان (SAEP) کے درمیان رابطے کی ناکامی نے ادارے کے انتظامی بحران اور داخلی بدانتظامی کو نمایاں کر دیا ہے۔

پی آئی اے کے انجینئرز کی نمائندہ تنظیم SAEP نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا کہ ادارے کی جانب سے اب تک کسی سطح پر ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ تنظیم نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ فریقین کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ اس وضاحت کے بعد بحران کے حل کی امیدوں کو ایک اور جھٹکا لگا ہے۔

بیان میں انجینئرز نے کہا کہ ان کا مؤقف صرف ہوابازی کے تحفظ، پیشہ ورانہ وقار اور حفاظتی معیارات کے دفاع پر مبنی ہے، نہ کہ ذاتی یا مالی مفادات پر۔ انہوں نے زور دیا کہ پروازوں کی حفاظت اور تکنیکی معیارات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

پی آئی اے کے آپریشنل نظام پر اس بحران کے شدید اثرات مرتب ہوئے۔ ملک بھر کے مختلف ہوائی اڈوں سے متعدد پروازیں منسوخ یا تاخیر کا شکار ہوئیں۔ متاثرہ پروازوں میں کراچی، لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد اور سیالکوٹ سے روانہ ہونے والی فلائٹس — پی کے-302، پی کے-304، پی کے-306، پی کے-761، پی کے-370، پی کے-536، پی کے-308، پی کے-303، پی کے-601، پی کے-603، پی کے-181، پی کے-331 اور پی کے-739 — شامل ہیں۔

مسافروں کو ایئرپورٹس پر گھنٹوں انتظار اور پروازوں کی منسوخی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی مسافروں نے انتظامیہ کی غیر واضح پالیسی اور بروقت اطلاع نہ دینے پر ناراضی کا اظہار کیا۔

ذرائع کے مطابق پی آئی اے کا یہ بحران ایئرکرافٹ مینٹیننس، پرزوں کی دستیابی اور انجینئرنگ اسٹاف کے احتجاج سے جڑا ہوا ہے۔ انتظامیہ نے رابطے کی متعدد کوششوں کا دعویٰ کیا، تاہم انجینئرز کی تنظیم نے ان الزامات کی تردید کر دی۔

About Aftab Ahmed

Check Also

سہانجنا (مورنگا) کا سالن، سردیوں میں صحت کا قدرتی تحفہ

سہانجنا، جسے مورنگا بھی کہا جاتا ہے، کا سالن پاکستانی گھریلو دسترخوان کا ایک روایتی …