بدھ , اکتوبر 22 2025

وزیرِ تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات نے بیٹے کا داخلہ سرکاری اسکول میں کروایا

تعلیمی برابری کے فروغ کے لیے وزیرِ تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات نے اپنے بیٹے کا داخلہ قصور کے ایک سرکاری اسکول میں کروایا، جسے سوشل میڈیا پر عوام اور سیاسی حلقوں کی جانب سے سراہا جا رہا ہے۔

وزیرِ تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر انکشاف کیا کہ ان کا بیٹا قصور کے ایک سرکاری اسکول میں زیرِ تعلیم ہے جہاں اسکول کے عملے اور عام شہریوں کے بچے بھی پڑھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قدم وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ قیادت جاری تعلیمی اصلاحات کے عزم کی ایک عملی مثال ہے۔

رانا سکندر حیات کے مطابق، حکومتِ پنجاب کا مقصد یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کو اس معیار پر لایا جائے جہاں امیر و غریب سب کے بچے ایک جیسے تعلیمی مواقع حاصل کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم واقعی تعلیمی نظام میں تبدیلی چاہتے ہیں تو اس کا آغاز خود سے کرنا ہوگا۔

ان کے اس اقدام کو عوامی سطح پر مثبت ردِعمل ملا۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، سماجی کارکنوں اور شہریوں نے وزیرِ تعلیم کے فیصلے کو “عملی قیادت” کی مثال قرار دیا۔ دلچسپ طور پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما سمر ہارون بلور نے بھی اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ “یہی وہ تبدیلی ہے جو عوامی نمائندوں سے متوقع ہونی چاہیے۔”

سوشل میڈیا پر اس اعلان کے بعد ایک دلچسپ تبادلہ خیال بھی دیکھنے میں آیا جب رانا سکندر حیات نے معروف صحافی عمران ریاض خان سے سوال کیا کہ ان کے اپنے بچے کس قسم کے اسکولوں میں پڑھتے ہیں۔ اس گفتگو نے نجی بمقابلہ سرکاری تعلیم کے معیار پر ایک بار پھر بحث چھیڑ دی۔

پنجاب حکومت نے حال ہی میں تعلیمی بجٹ میں 21.2 فیصد اضافہ کیا ہے تاکہ سرکاری اسکولوں کی حالت بہتر بنائی جا سکے۔ نئے مالی سال میں انفراسٹرکچر کی بہتری، اساتذہ کی تربیت، اور بچوں کے داخلے کے فروغ کے لیے خصوصی مہمات شروع کی گئی ہیں۔ اس وقت صوبے میں تقریباً 2 کروڑ 50 لاکھ بچے ایسے ہیں جو کسی نہ کسی سطح پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جبکہ حکومت کا ہدف ہے کہ ہر بچے کو اسکول پہنچایا جائے۔

وزیرِاعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں پنجاب حکومت نے “تعلیم سب کے لیے” مہم کے تحت ہزاروں سرکاری اسکولوں کی بحالی اور جدید تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کے منصوبے شروع کیے ہیں۔ ان میں اسمارٹ کلاس رومز، ڈیجیٹل سیکھنے کے مراکز، اور اساتذہ کی کارکردگی کا باقاعدہ جائزہ شامل ہے۔

تعلیم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اعلیٰ سرکاری عہدیدار اپنے بچوں کو سرکاری اداروں میں تعلیم دلانے کا رجحان بڑھائیں تو عوام کا اعتماد بھی ان اسکولوں پر بحال ہو سکتا ہے۔ ماضی میں ایسے اقدامات نایاب رہے ہیں جب کسی وزیر نے عملی طور پر تعلیمی مساوات کے نظریے کو اپنایا ہو۔

قصور کے مقامی والدین نے بھی وزیرِ تعلیم کے اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ “جب ہمارے رہنما اپنے بچوں کو انہی اسکولوں میں بھیجیں گے جہاں عام عوام کے بچے پڑھتے ہیں، تو یقینی طور پر نظام بہتر ہوگا۔”

یہ اقدام نہ صرف ایک علامتی فیصلہ ہے بلکہ پنجاب میں تعلیم کے مستقبل کے لیے ایک واضح پیغام بھی — کہ ریاستی نظامِ تعلیم میں اصلاح صرف پالیسیوں سے نہیں بلکہ قیادت کے ذاتی عزم سے ممکن ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

پاکستان نے تیسرے دن کے اختتام پر 23 رنز کی برتری حاصل کرلی

راولپنڈی ٹیسٹ کے تیسرے دن کے اختتام پر پاکستان نے دوسری اننگز میں چار وکٹوں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے