
آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ 2025 کے اہم گروپ میچ میں پاکستان ویمن ٹیم نے آسٹریلیا کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ میچ آج کولمبو کے آر۔پریما داسا اسٹیڈیم (RPS) میں دوپہر 2 بج کر 30 منٹ پر شروع ہوا۔
یہ دن-رات (Day/Night) مقابلہ ٹورنامنٹ کا نواں میچ ہے اور دونوں ٹیموں کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ اس جیت کے ساتھ گروپ پوائنٹس ٹیبل میں بہتر پوزیشن حاصل کرنے کا موقع ہے۔ کپتان ندا ڈار نے ٹاس کے بعد کہا کہ ’’پچ کی صورتحال اور شام کے وقت اوس (Dew) پڑنے کے امکان کے باعث ہدف کے تعاقب کو ترجیح دی گئی ہے۔‘‘
آسٹریلیا ویمن ٹیم، جو عالمی چیمپئن اور ٹورنامنٹ کی فیورٹ قرار دی جا رہی ہے، ایک مضبوط بیٹنگ لائن اپ کے ساتھ میدان میں اتری ہے۔ کپتان الیسا ہیلی، تجربہ کار آل راؤنڈر ایلیس پیری، تالیہ میک گرا اور بیتھ مونی جیسے کھلاڑی آسٹریلیا کی بیٹنگ کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، جنہوں نے حالیہ میچز میں شاندار فارم کا مظاہرہ کیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان ویمن ٹیم اپنے بولنگ اٹیک پر بھرپور اعتماد کر رہی ہے۔ فاسٹ بولر فاطمہ ثنا اور اسپنر نشرا سندھو ابتدائی اوورز میں آسٹریلیا کی مضبوط بیٹنگ لائن کے خلاف کلیدی کردار ادا کریں گی۔ ندا ڈار کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے حالیہ مہینوں میں خاصی بہتری دکھائی ہے، خصوصاً بولنگ اور فیلڈنگ کے شعبے میں ان کی کارکردگی میں تسلسل نظر آ رہا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، کولمبو کی پچ ابتدا میں فاسٹ بولرز کو مدد دیتی ہے، جبکہ دوسری اننگز میں بیٹنگ نسبتاً آسان ہو جاتی ہے، جس کے پیش نظر پاکستان نے بولنگ کا فیصلہ کیا۔ شام کے وقت اوس پڑنے سے بولرز کے لیے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں، لیکن بیٹرز کے لیے گیند آسانی سے بلے پر آئے گی، جو پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ میچ جنوبی ایشیا سمیت دنیا بھر کے کرکٹ شائقین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ پاکستان ویمن ٹیم کی نظریں اس تاریخی موقع پر ہیں کہ وہ عالمی چیمپئن آسٹریلیا کے خلاف ایک بڑی کامیابی حاصل کرے، جبکہ آسٹریلیا کی ٹیم اپنی ناقابلِ شکست مہم کو برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہے۔
اگر پاکستان یہ میچ جیتنے میں کامیاب ہوتا ہے تو نہ صرف وہ سیمی فائنل کی دوڑ میں ایک مضبوط دعویدار کے طور پر ابھرے گا بلکہ خواتین کرکٹ میں اپنی صلاحیتوں کا عالمی سطح پر اعتراف بھی حاصل کرے گا۔
آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ 2025 کے اس گروپ مرحلے کا یہ مقابلہ یقینی طور پر ٹورنامنٹ کے یادگار میچوں میں شمار ہوگا، جہاں پاکستان کی حکمتِ عملی اور آسٹریلیا کی تجربہ کاری کے درمیان ایک دلچسپ معرکہ جاری ہے۔