آئی سی سی ویمنز ورلڈکپ میں پاکستان ٹیم اپنی پہلی فتح کے لیے آج کولمبو میں آسٹریلیا کے خلاف میدان میں اترے گی

کولمبو میں جاری ویمنز ورلڈکپ کے سلسلے میں پاکستان ویمن ٹیم اپنا تیسرا میچ آج دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گی۔ گرین شرٹس اب تک ٹورنامنٹ میں کوئی میچ نہیں جیت سکیں اور پہلی کامیابی کے لیے پُرعزم ہیں۔ تاہم آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم کے خلاف یہ چیلنج نہایت سخت قرار دیا جا رہا ہے۔
ٹورنامنٹ میں اب تک پاکستان ٹیم نے دو میچ کھیلے ہیں جن میں دونوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پہلے میچ میں جنوبی افریقہ کے خلاف ناکامی کے بعد دوسرا مقابلہ ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی ٹیم کے لیے مایوس کن ثابت ہوا۔ کوچنگ اسٹاف کے مطابق اب ٹیم کے لیے ہر میچ ’’کرو یا مرو‘‘ کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔
کرکٹ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ آسٹریلیا دنیا کی سب سے مضبوط ویمن کرکٹ ٹیموں میں شمار ہوتی ہے، تاہم کولمبو کی پچ اور موسم پاکستان کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ مقامی کنڈیشنز سے واقفیت پاکستان ٹیم کا سب سے بڑا پلس پوائنٹ سمجھا جا رہا ہے۔ اسپن باؤلرز کو توقع ہے کہ پچ پر نمی اور سلو ٹرن ان کے حق میں جا سکتی ہے، خاص طور پر میچ کے دوسرے نصف میں۔
گزشتہ روز پاکستان ٹیم نے کولمبو کے پریماداسا اسٹیڈیم میں بھرپور پریکٹس سیشن کیا۔ بیٹنگ کوچ نے بیٹرز کو شارٹ بالز اور یارکرز کے خلاف کھیل میں بہتری لانے پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت دی۔ فیلڈنگ کے شعبے میں بھی خامیوں کو دور کرنے پر زور دیا گیا، جبکہ بولرز نے لائن اور لینتھ پر توجہ مرکوز رکھی۔
قومی ویمن ٹیم کی کپتان ندا ڈار نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ٹیم بہتر کھیل پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔ “آسٹریلیا کے خلاف کھیلنا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے، لیکن ہم اپنی غلطیوں سے سیکھ چکے ہیں۔ اگر ہم پلان کے مطابق کھیلیں تو نتیجہ ہمارے حق میں جا سکتا ہے۔” انہوں نے کہا کہ ٹیم کا ہدف ابتدائی اوورز میں آسٹریلوی بلے بازوں پر دباؤ ڈالنا ہے۔
دوسری جانب آسٹریلیا ویمن ٹیم شاندار فارم میں ہے اور اب تک اپنے دونوں میچز میں بڑی جیت حاصل کر چکی ہے۔ کپتان ایلیسا ہیلی اور آل راؤنڈر ایشلے گارڈنر نے عمدہ کارکردگی دکھائی ہے۔ آسٹریلوی کوچ کے مطابق ٹیم پاکستان کو ہرگز کمزور حریف نہیں سمجھتی کیونکہ پاکستانی اسپنرز کسی بھی وقت میچ کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان ٹیم کو اگر آسٹریلیا کے خلاف فتح حاصل کرنی ہے تو اسے تین شعبوں میں غیر معمولی کارکردگی دکھانا ہوگی — بیٹنگ میں تسلسل، فیلڈنگ میں درستگی، اور اسپن بولنگ میں مؤثر حکمت عملی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ندا ڈار، عالیہ ریاض، اور ثنا فاطمہ جیسے تجربہ کار کھلاڑیوں کی کارکردگی فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہے۔
موسم کے حوالے سے کولمبو میں ہلکی بوندا باندی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جس سے میچ کے دوران اسپنرز کو مزید مدد مل سکتی ہے۔ اگر میچ مکمل نہ ہو سکا تو دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ ملنے کا امکان ہے، تاہم پاکستان ٹیم کو اگلے مرحلے میں رسائی کے لیے جیت درکار ہے۔
ٹورنامنٹ پوائنٹس ٹیبل پر آسٹریلیا ٹاپ پوزیشن پر ہے جبکہ پاکستان ٹیم ابھی تک نچلے حصے میں موجود ہے۔ ماہرین کے مطابق آج کا میچ پاکستان کے لیے “ڈو اور ڈائی” حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ شکست کی صورت میں سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات تقریباً ختم ہو جائیں گے۔
پاکستان ٹیم منیجمنٹ نے کھلاڑیوں کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ماضی کی شکستوں کو پس پشت ڈال کر نئے عزم کے ساتھ میدان میں اتریں۔ ٹیم کے مطابق اگر بیٹرز پاور پلے کا مؤثر استعمال کریں اور باؤلرز ابتدائی وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوں تو اپ سیٹ کا امکان موجود ہے۔
ویمنز ورلڈکپ کے اس اہم مقابلے میں دونوں ٹیموں کے درمیان میچ پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر ڈھائی بجے شروع ہوگا، جبکہ شائقین پرامید ہیں کہ گرین شرٹس آج تاریخ رقم کرنے میں کامیاب ہوں گی۔