
اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے زرمبادلہ کی کمی کے باعث چینی درآمد کرنے کے منصوبے کو مؤخر کر دیا ہے۔
گزشتہ پیر کو وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین کی زیر صدارت شوگر ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دی گئی۔
ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، جو ملک میں جاری چینی بحران کی نگرانی کر رہے ہیں، پہلے ہی 5 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کی منظوری دے چکے ہیں۔ تاہم خطے میں کشیدگی، خصوصاً ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کے باعث درآمدی چینی کی حتمی لاگت ابھی تک واضح نہیں۔
ایک سرکاری اہلکار کے مطابق، وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ ’’ملک میں چینی کی قلت کے پیش نظر قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے درآمد ایک ناگزیر فیصلہ تھا۔ توقع ہے کہ درآمد شدہ چینی جلد ہی مقامی مارکیٹ میں دستیاب ہو گی تاکہ صارفین کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شوگر مل مالکان کی جانب سے من مانے نرخوں میں اضافے کو موجودہ بحران کی بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ چینی کی قلت پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ چینی کی فراہمی اور قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی کی برآمد کے ذریعے صنعت نے اربوں روپے کمائے، اور پھر قلت کا جواز بنا کر درآمد کی منظوری حاصل کی گئی، جس کا بوجھ بالآخر صارفین پر پڑا۔
جمعہ کے روز قومی غذائی تحفظ کی وزارت کی جانب سے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی سمری پر غور کے لیے ای سی سی نے اجلاس بلایا، تاہم کمیٹی نے فوری منظوری کے بجائے ایک اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جو اس تجویز کا تفصیلی جائزہ لے کر اپنی سفارشات پیش کرے گی۔