
وزیراعظم شہباز شریف نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی، گردشی قرضے کے خاتمے، لائن لاسز اور بجلی چوری پر قابو پانے کے لیے اقدامات جاری رکھے جائیں۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ ہدایات اُس وقت جاری کی گئیں جب وزیراعظم نے پاکستان کے توانائی شعبے کے لیے طویل عرصے سے منتظر 10 سالہ منصوبہ ”انٹیگریٹڈ جنریشن کیپیسٹی ایکسپینشن پلان (آئی جی سی ای پی) 34-2024“ کی منظوری دی۔
یہ منصوبہ 7,967 میگاواٹ کے مجوزہ منصوبوں کی ری شیڈولنگ اور منسوخی کے ذریعے 17 ارب ڈالر کی بچت کا امکان رکھتا ہے۔ آئی جی سی ای پی کا بنیادی مقصد سستی اور قابلِ اعتماد بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے، اور تمام نئے منصوبے کم ترین لاگت کے اصول پر مبنی انتخاب کے ذریعے شامل کیے گئے ہیں۔
سرکاری تخمینوں کے مطابق، اس نظرثانی شدہ حکمت عملی سے قومی معیشت پر پڑنے والا بوجھ 474.3 ارب روپے کم ہوگا، جبکہ منصوبوں کی ٹائم لائنز میں ردوبدل کے ذریعے تقریباً 10 ارب ڈالر (2,790 ارب روپے) کی بچت متوقع ہے۔ اس کے علاوہ، 7,967 میگاواٹ کے منصوبوں کو منسوخ کرنے سے مزید 7 ارب ڈالر (1,953 ارب روپے) کی بچت کی امید ہے۔
یہ تبدیلیاں بجلی کے ٹیرف میں کمی لانے کا باعث بنیں گی، اور اندازہ ہے کہ فی یونٹ اوسط قیمت میں 2 روپے سے زائد کی کمی آئے گی۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ پہلی بار بجلی کے منصوبوں کا انتخاب مکمل شفافیت کے ساتھ صرف میرٹ کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ مہنگے اور غیر ضروری منصوبوں کو نکال دیا گیا ہے اور قومی مفاد کو انفرادی یا سیاسی مفادات پر ترجیح دی گئی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاور ڈویژن ساختی اصلاحات کے ذریعے بجلی کی قیمتوں میں کمی، گردشی قرضے کے خاتمے، لائن لاسز اور چوری پر قابو پانے اور ڈسکوز میں کرپشن کے خاتمے کے لیے مسلسل اقدامات کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابلِ تجدید توانائی کو فروغ دینا ضروری ہے تاکہ موسمیاتی تحفظ ممکن ہو اور درآمدی ایندھن پر خرچ ہونے والا زرمبادلہ بچایا جا سکے۔
اصل آئی جی سی ای پی میں 14,984 میگاواٹ کے نئے منصوبے شامل تھے، جنہیں اب کم کرکے 7,017 میگاواٹ کے 18 منصوبوں تک محدود کر دیا گیا ہے، جن میں داسو اور مہمند جیسے اسٹریٹجک ہائیڈرو پاور منصوبے شامل ہیں۔ ترجیح اُن 7,987 میگاواٹ کے منصوبوں کو دی گئی ہے جو مقامی وسائل — جیسے ہائیڈرو، سولر، نیوکلیئر اور ونڈ — پر مبنی ہیں تاکہ درآمدی ایندھن (کوئلہ اور گیس) پر انحصار کم ہو اور سالانہ اربوں روپے کا زرمبادلہ بچایا جا سکے