
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اسموگ کی شدت میں کمی نہ آنے پر صوبائی حکومت نے اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات نے سوشل میڈیا کے ذریعے اعلان کیا کہ تمام اسکول اب صبح 8 بج کر 45 منٹ پر کھلیں گے اور دوپہر 1 بجے بند ہوں گے۔
محکمہ اسکولز ایجوکیشن پنجاب کے مطابق یہ فیصلہ اسموگ کی سنگین صورتحال اور بچوں کی صحت کے تحفظ کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ محکمہ نے صوبے بھر کے سرکاری و نجی اسکولوں کو نئی ٹائمنگ پر عمل درآمد کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
فضائی آلودگی کے حوالے سے لاہور ایک بار پھر دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست آ گیا ہے۔ محکمہ ماحولیات کے اعداد و شمار کے مطابق لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) گزشتہ چند دنوں سے 300 سے تجاوز کر چکا ہے، جو خطرناک حد سمجھی جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق نومبر سے جنوری کے درمیان خشک موسم، دھند اور فصلوں کی باقیات جلانے سے اسموگ میں اضافہ ہوتا ہے۔
پنجاب کی سینئر وزیر برائے ماحولیات مریم اورنگزیب نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اسموگ پر قابو پانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے بھر میں 41 ایئر کوالٹی مانیٹرز نصب کیے جا چکے ہیں جبکہ مزید مانیٹرنگ یونٹس اور مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی فورکاسٹنگ سسٹم فعال بنایا جا رہا ہے تاکہ فضائی آلودگی کی بروقت پیشگوئی اور تدارک ممکن ہو۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ “اسموگ گنز” کے استعمال سے فضا میں موجود ذرات کو کم کرنے میں مدد ملی ہے اور رواں سال صورتحال گزشتہ سال کے مقابلے میں کچھ بہتر ہے، تاہم عوام کو بھی گاڑیوں کے دھوئیں اور کوڑے کرکٹ جلانے سے گریز کرنا ہوگا۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق اگر فوری طور پر صنعتی اخراج، ٹریفک دھواں اور کھلے آسمان تلے کوڑا جلانے پر قابو نہ پایا گیا تو پنجاب کے شہری علاقوں میں اسموگ آئندہ ہفتوں میں مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
UrduLead UrduLead