منگل , اکتوبر 28 2025

دنیا کے جدید ترین شہروں کی فہرست جاری، چین اور جاپان سب سے آگے

مصنوعی ذہانت، خودکار گاڑیوں اور قابلِ تجدید توانائی کے شعبوں میں تیزی سے ترقی کے بعد گلوبل انوویشن انڈیکس 2025 نے دنیا کے ٹیکنالوجی کے لحاظ سے سب سے جدید شہروں کی فہرست جاری کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین، جاپان، امریکہ، جنوبی کوریا اور برطانیہ کے بڑے شہروں نے عالمی سطح پر اختراع (Innovation) میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ادارے ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (WIPO) کے تحت شائع ہونے والی اس سالانہ رپورٹ میں سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی کی جدت اور معاشی اثرات کی بنیاد پر 100 شہروں کی درجہ بندی کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق شینزین–ہانگ کانگ–گوانگژو ٹیکنالوجی مرکز دنیا کا سب سے زیادہ اختراعی کلسٹر قرار پایا ہے۔ چین پہلی مرتبہ فہرست کے ٹاپ 10 میں شامل ہوا ہے، جس کی بنیادی وجہ پیٹنٹس کی بڑھتی تعداد اور سائنسی سرمایہ کاری میں اضافہ بتایا گیا ہے۔ اس خطے میں ڈیجیٹل ادائیگیوں، خودکار ٹرانسپورٹ اور مصنوعی ذہانت کے استعمال نے عام شہری زندگی کو مکمل طور پر بدل دیا ہے۔

دوسرے نمبر پر ٹوکیو–یوکوہاما (جاپان) ہے، جہاں دنیا کے 10 فیصد عالمی پیٹنٹس فائل کیے جاتے ہیں۔ یہاں کی جدت عملی نوعیت کی ہے — مثلاً بغیر ڈرائیور ٹرینیں، خودکار چیک اِن ہوٹل سسٹمز، اور ’’سمارٹ بیڈ‘‘ جیسی ٹیکنالوجی جو نیند کا درجہ حرارت خودکار طور پر کنٹرول کرتی ہے۔

تیسرے نمبر پر سان فرانسسکو–سان ہوزے (امریکہ) کا خطہ ہے، جو وینچر کیپیٹل اور اسٹارٹ اپس کا عالمی مرکز سمجھا جاتا ہے۔ یہی علاقہ ’’سیلیکون ویلی‘‘ کہلاتا ہے جہاں اوبر، لفٹ اور ویمو جیسی کمپنیاں جنم لے چکی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کے 7 فیصد بڑے سرمایہ کاری معاہدے اسی خطے میں ہوتے ہیں۔

چین کا دارالحکومت بیجنگ چوتھے نمبر پر ہے، جہاں دنیا بھر کے سائنسی تحقیقی مقالوں کا 4 فیصد شائع ہوتا ہے۔ یہاں ٹیکنالوجی اور ثقافت کا امتزاج ایک منفرد ماڈل پیش کرتا ہے — شہر میں علی پے اور وی چیٹ جیسی ایپس نے کیش لیس معیشت کو عام کر دیا ہے جبکہ روبوٹ ٹیکسی سروسز شہریوں کو خودکار سفر کا تجربہ فراہم کرتی ہیں۔

پانچویں پوزیشن پر سیول (جنوبی کوریا) ہے، جہاں وینچر کیپیٹل سرمایہ کاری ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔ شہر میں ڈیجیٹل کوڈ لاک سسٹمز، خودکار بسیں، اور 24 گھنٹے کیش لیس اسٹورز جدید طرزِ زندگی کی علامت بن چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر ٹیکنالوجی میں سب سے زیادہ پیٹنٹس دائر کرنے والے ممالک میں چین، امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق مصنوعی ذہانت اور قابلِ تجدید توانائی کے امتزاج نے شہری زندگی کو ایک نئے مرحلے میں داخل کر دیا ہے، جہاں خودکار نظام، کیش لیس معیشت اور ڈیجیٹل سہولیات روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ بنتی جا رہی ہیں۔

ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو آئندہ دہائی میں ایشیائی شہر عالمی سطح پر اختراع کے نئے مراکز بن جائیں گے، جن میں چین اور جنوبی کوریا کا کردار کلیدی ہوگا۔

About Aftab Ahmed

Check Also

سب سے صحت مند کوکنگ آئل کون سا؟

ماہرین کے مطابق صحت مند تیل کا انتخاب آپ کے کھانے کے طریقے اور جسمانی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے