پیر , اکتوبر 27 2025

کے-الیکٹرک کا نیا ٹیرف: سبسڈیز میں کمی اور توانائی اصلاحات میں شفافیت کی جانب اہم قدم

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے-الیکٹرک کے 2024 تا 2030 کے لیے ملٹی ایئر ٹیرف (MYT) کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے ایسے ڈھانچہ جاتی نقائص درست کر دیے ہیں جن کی وجہ سے قومی بجٹ پر غیر ضروری بوجھ پڑنے اور کے-الیکٹرک کو دیگر تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے مقابلے میں ناجائز فوائد ملنے کا خطرہ تھا۔ توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ نیپرا کا یہ فیصلہ توانائی کے شعبے میں شفافیت، منصفانہ مقابلے اور پائیدار اصلاحات کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔

سبسڈی میں کمی، صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہیں

ملٹی ایئر ٹیرف فریم ورک کے تحت کے-الیکٹرک کے پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے اخراجات کے ساتھ ساتھ اس کی آمدنی کی ضروریات کا تعین کیا جاتا ہے۔ تاہم حکومت کی “یونفارم نیشنل ٹیرف” پالیسی کے تحت کراچی کے صارفین وہی نرخ ادا کرتے ہیں جو ملک کے دیگر علاقوں میں لاگو ہیں۔ نیپرا کے مطابق یہ نظرِ ثانی صارفین کے بلوں پر اثرانداز نہیں ہوگی بلکہ اس سے صرف اندرونی حسابات درست کیے گئے ہیں تاکہ ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے غیر ضروری سبسڈیز نہ دی جائیں۔

پرانے ٹیرف میں رعایتیں اور خامیاں

مئی 2025 میں جاری کیے گئے پچھلے ٹیرف میں کے-الیکٹرک کو بعض ایسی رعایتیں دی گئی تھیں جو دیگر ڈسکوز کو حاصل نہیں تھیں۔ ان میں غیر ضروری حد تک زیادہ لائن لاسز کی اجازت، بغیر کارکردگی کی شرائط کے ریکوری الاؤنس، اور پاکستانی روپے میں سرمایہ کاری کے باوجود منافع (Return on Equity) کو امریکی ڈالر سے منسلک کرنا شامل تھا۔

مزید برآں، غیر فعال پاور پلانٹس کے لیے صلاحیتی ادائیگیاں، غلط فیول لاگت ریفرنس، اور ورکنگ کیپیٹل فارمولا میں تکنیکی غلطیاں بھی سامنے آئیں۔ ان تمام عوامل نے مجموعی طور پر کمپنی کی آمدنی کی ضرورت کو غیر ضروری طور پر بڑھا دیا تھا، جس سے وفاقی سبسڈی میں اضافہ متوقع تھا۔

اصلاح شدہ ٹیرف سے قومی خزانے کو ریلیف

نظرِ ثانی شدہ فیصلے کے بعد کے-الیکٹرک کا اوسط ٹیرف تقریباً 32 روپے فی یونٹ کر دیا گیا ہے، جو پہلے تجویز کردہ 8 روپے فی یونٹ اضافے کو مسترد کرتا ہے۔ توانائی ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ حکومتی اصلاحات کے اصول — ’’ایک جیسا ریگولیٹری فریم ورک تمام کمپنیوں کے لیے‘‘ — کو مضبوط بناتا ہے۔

ایک اعلیٰ سرکاری اہلکار کے مطابق:

“اگر ایسی رعایتیں جاری رہتیں تو مستقبل میں ہر نجی ڈسکو بھی انہی نرمیوں کا مطالبہ کرتی، جس سے اصلاحات کا نظام غیر پائیدار ہوجاتا۔”

کارکردگی میں بہتری اور سرکلر ڈیٹ میں کمی

اعداد و شمار کے مطابق 2024-25 میں پاور سیکٹر کے نقصانات میں 193 ارب روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے اپنے لائن لاسز 15.9 فیصد سے کم کر کے 13.7 فیصد تک محدود کیے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب سرکاری کمپنیاں کارکردگی بہتر بنا سکتی ہیں تو کے-الیکٹرک کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔

کراچی کے صارفین کے لیے استحکام اور شفافیت

نیپرا کے مطابق ٹیرف کا نیا جائزہ نہ تو صارفین پر اضافی بوجھ ڈالے گا، نہ بجلی کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا کرے گا۔ بلکہ اس سے صرف نااہلیوں کو ختم کیا گیا ہے۔ حکومت پہلے ہی قومی گرڈ سے کے-الیکٹرک کو سستی بجلی کی فراہمی بڑھا چکی ہے اور مستقبل میں اس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

حکومتی اصلاحات کے لیے “کورس کریکشن”

توانائی کے ماہرین اور حکومتی عہدیداروں نے اس اقدام کو ایک “کورس کریکشن” قرار دیا ہے جو نہ صرف سبسڈی کے بوجھ کو کم کرے گا بلکہ نجی بجلی کمپنیوں کو کارکردگی بہتر بنانے کی ترغیب بھی دے گا۔

About Aftab Ahmed

Check Also

پاکستان، جنوبی افریقہ کا پہلا ٹی20 کل راولپنڈی میں

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان تین میچوں کی ٹی20 سیریز کا پہلا میچ 28 …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے