جمعرات , اکتوبر 23 2025

وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دے دی

انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کے تحت کارروائی، حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی

وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کے تحت پابندی عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کو بھیجے گئے ریفرنس کے بعد کیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پنجاب حکومت کی درخواست پر وزارتِ داخلہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی سمری پیش کی۔ اجلاس میں پنجاب حکومت کے اعلیٰ افسران نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور جماعت کی پرتشدد کارروائیوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 2016 میں قائم ہونے والی یہ جماعت ملک بھر میں بارہا تشدد، اشتعال انگیزی اور بدامنی پھیلانے والے واقعات میں ملوث رہی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ماضی میں بھی ٹی ایل پی کے احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس اہلکاروں اور عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔

حکومت نے بتایا کہ 2021 میں بھی ٹی ایل پی پر پابندی لگائی گئی تھی جو چھ ماہ بعد اس شرط پر ختم کی گئی کہ تنظیم آئندہ کسی پرتشدد سرگرمی میں ملوث نہیں ہوگی۔ تاہم، پنجاب حکومت کی رپورٹ کے مطابق جماعت نے اس ضمانت کی خلاف ورزی کی اور ایک بار پھر شدت پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث پائی گئی۔

وزارت داخلہ کی بریفنگ اور حکومت پنجاب کی سفارشات پر غور کے بعد وفاقی کابینہ اس نتیجے پر پہنچی کہ ٹی ایل پی دہشتگردی اور تشدد پر مبنی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ اجلاس میں تفصیلی جائزے کے بعد ٹی ایل پی پر انسدادِ دہشتگردی ایکٹ 1997 کی شق 11B(1) کے تحت پابندی عائد کرنے کی منظوری دی گئی۔

واضح رہے کہ تحریک لبیک پاکستان نے 10 اکتوبر کو غزہ کے مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے لاہور سے اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کا آغاز کیا تھا۔ تنظیم نے امریکی سفارتخانے کے سامنے دھرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد حکومت نے مظاہرین کو روکنے کے لیے کریک ڈاؤن کیا۔

مریدکے اور سادھوکے میں ہونے والے دھرنوں کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں ایک پولیس افسر، تین کارکنان اور ایک راہ گیر جاں بحق ہوئے۔ پولیس کے مطابق مظاہرین نے مذاکرات کے دوران قیادت کے اکسانے پر پتھراؤ، کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بم استعمال کیے، جبکہ متعدد اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ بھی کی گئی۔

پولیس ذرائع کے مطابق مشتعل ہجوم نے کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں اور دکانیں نذرِ آتش کیں۔ متعدد ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ تنظیم کا سربراہ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

پنجاب کابینہ نے 17 اکتوبر کو ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دیتے ہوئے سمری وفاقی حکومت کو ارسال کی تھی، جس پر آج وفاقی کابینہ نے متفقہ طور پر تنظیم کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کرلیا۔

ذرائع کے مطابق حکومت کا مؤقف ہے کہ پرتشدد مذہبی تحریکوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ملک میں امن و امان کے قیام اور آئین کی بالادستی کے لیے ناگزیر ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

وزیراعظم لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت 30 اکتوبر سے تقسیم کا آغاز

ایک لاکھ ہونہار طلبہ کو مفت لیپ ٹاپ ملیں گے، مرکزی تقریب اسلام آباد میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے