جمعرات , اکتوبر 23 2025

بجلی 37 پیسے فی یونٹ سستی کرنے کی درخواست نیپرا میں جمع

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے ستمبر کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت صارفین کے لیے بجلی 37 پیسے فی یونٹ سستی کرنے کی سفارش کی ہے

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے نیپرا کو ستمبر 2025ء کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ (FCA) کی مد میں ایک درخواست جمع کرائی ہے، جس میں ملک بھر کے صارفین کے لیے بجلی 37 پیسے فی یونٹ تک سستی کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ نیپرا (نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی) کے مطابق یہ کمی ستمبر کے مہینے میں بجلی کی پیداواری لاگت میں ہونے والی کمی کی بنیاد پر تجویز کی گئی ہے۔

نیپرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس درخواست پر سماعت 29 اکتوبر کو ہوگی، جس کے بعد منظوری کی صورت میں اس فیصلے کا اطلاق کے الیکٹرک کے صارفین پر بھی ہوگا۔ ریگولیٹری عمل مکمل ہونے کے بعد نیپرا اپنے فیصلے میں واضح کرے گی کہ یہ کمی صارفین کے اگلے ماہ کے بلوں میں کب اور کس طریقے سے منتقل کی جائے گی۔

سی پی پی اے کے مطابق ستمبر میں ملک میں بجلی کی اوسط پیداواری لاگت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی، جس کی بنیادی وجہ ایل این جی اور فرنس آئل کی کم قیمتیں اور پانی سے بجلی پیدا کرنے والے ذرائع کا زیادہ استعمال تھا۔ واپڈا کے ہائیڈرو پاور پلانٹس نے ستمبر کے دوران بجلی کی پیداوار میں معمول سے زیادہ حصہ ڈالا، جس کے باعث مجموعی فیول لاگت کم سطح پر رہی۔

اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ 13 سے 14 فیصد بجلی ہائیڈرو ذرائع سے پیدا کی گئی جبکہ درآمدی ایندھن پر انحصار نسبتاً کم رہا۔ یہی وجہ ہے کہ مجموعی فیول لاگت میں کمی آئی اور فی یونٹ لاگت میں 37 پیسے کی کمی ممکن ہوئی۔

نیپرا حکام کے مطابق، سماعت کے دوران یہ بھی جانچا جائے گا کہ آیا یہ کمی براہِ راست صارفین کو منتقل کی جا سکتی ہے یا اس پر مزید فنی جائزہ درکار ہوگا۔ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کا یہ نظام بجلی کی ماہانہ لاگت کے مطابق بلوں میں کمی یا اضافہ متعین کرتا ہے، تاکہ صارفین پر ایندھن کی قیمتوں کے اثرات متوازن انداز میں منتقل کیے جا سکیں۔

پاکستان میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کا عمل ہر ماہ نیپرا کے زیرِ نگرانی ہوتا ہے، جس میں سی پی پی اے بجلی گھروں کی پیداواری لاگت اور فیول مکس ڈیٹا پیش کرتی ہے۔ اس بنیاد پر نیپرا طے کرتی ہے کہ صارفین سے وصول کی گئی فیول لاگت حقیقی پیداواری اخراجات کے مطابق تھی یا نہیں۔ اگر لاگت کم ہو تو نیپرا بجلی کی قیمتوں میں کمی کی منظوری دیتی ہے، اور اگر زیادہ ہو تو اس کے برعکس اضافہ کیا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق، اگر یہ کمی منظور کر لی جاتی ہے تو نومبر کے بلوں میں گھریلو اور کمرشل صارفین کو معمولی ریلیف مل سکتا ہے۔ اگرچہ 37 پیسے فی یونٹ کی کمی بظاہر معمولی ہے، لیکن مجموعی طور پر لاکھوں صارفین کے لیے یہ کمی اربوں روپے کے مجموعی مالی ریلیف کے مترادف ہوگی۔

کے الیکٹرک، جو کراچی میں بجلی کی فراہمی کی واحد نجی کمپنی ہے، بھی اس فیصلے سے مستفید ہوگی کیونکہ نیپرا نے وضاحت کی ہے کہ ستمبر کی ایف سی اے ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق اس پر بھی ہوگا۔ ماضی میں بھی نیپرا نے کے الیکٹرک کے صارفین کے لیے ملک گیر ایڈجسٹمنٹ فیصلوں کو لاگو کیا تھا تاکہ یکسانیت برقرار رہے۔

توانائی ماہرین کے مطابق، پاکستان کے توانائی شعبے میں اس وقت سب سے بڑا چیلنج فیول مکس اور سرکولر ڈیٹ ہے۔ اگر فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت وقتاً فوقتاً صارفین کو ریلیف ملتا رہے تو بجلی کے نرخوں پر عوامی دباؤ میں کمی آسکتی ہے۔ تاہم، ان ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وقتی ریلیف ہے، جب کہ پائیدار حل مقامی ایندھن کے استعمال، سستی بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں میں سرمایہ کاری، اور گردشی قرضے کے خاتمے سے ممکن ہے۔

نیپرا کی جانب سے 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں سی پی پی اے کی جانب سے فراہم کردہ تمام اعداد و شمار، بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کی کارکردگی، اور مختلف ایندھن کی لاگت کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ فیصلہ چند روز بعد متوقع ہے، جس کے بعد نیپرا سرکاری طور پر بجلی کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔

اگر درخواست منظور ہوگئی تو یہ رواں سال کے دوران بجلی کی قیمتوں میں تیسری بار کمی ہوگی — جو کہ صارفین کے لیے جزوی ریلیف کا باعث بنے گی۔ تاہم، وزارتِ توانائی کے ذرائع کے مطابق عالمی سطح پر خام تیل اور ایل این جی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ مستقبل میں بجلی کے نرخوں پر دوبارہ اثر ڈال سکتا ہے۔

فی الحال صارفین کے لیے یہ خبر کسی حد تک حوصلہ افزا ہے کہ ستمبر کے فیول ڈیٹا کی بنیاد پر بجلی 37 پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان موجود ہے، جس سے گھریلو بجٹ پر معمولی مگر اہم ریلیف کی امید پیدا ہوئی ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

وزیرِ تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات نے بیٹے کا داخلہ سرکاری اسکول میں کروایا

تعلیمی برابری کے فروغ کے لیے وزیرِ تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات نے اپنے بیٹے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے