یو ایس سی آئی ایس نے وضاحت کی کہ ایک لاکھ ڈالر کی نئی فیس صرف اُن غیرملکی درخواست دہندگان پر لاگو ہوگی جو امریکا سے باہر سے H-1B ویزا کے لیے درخواست دیں گے

امریکی شہریت و امیگریشن خدمات (USCIS) نے اعلان کیا ہے کہ امریکا میں موجود طلبہ اور دیگر ویزا ہولڈرز، جو اپنی ویزا حیثیت تبدیل کر کے H-1B ویزا حاصل کرنا چاہتے ہیں، اُن پر ایک لاکھ ڈالر کی اضافی فیس عائد نہیں کی جائے گی۔ اس فیصلے کو امریکی تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہونے والے بین الاقوامی طلبہ کے لیے ایک بڑی رعایت اور خوشخبری قرار دیا جا رہا ہے۔
یو ایس سی آئی ایس کے تازہ اعلامیے کے مطابق یہ اضافی فیس صرف اُن نئی H-1B درخواستوں پر لاگو ہوگی جو 21 ستمبر 2025ء کے بعد جمع کرائی جائیں گی اور جن کے درخواست دہندگان اس وقت امریکا سے باہر موجود ہوں گے۔ ان درخواستوں میں وہ کیسز شامل ہوں گے جن میں ویزا کی منظوری کے بعد امریکا میں داخلے (entry) کے لیے علیحدہ درخواست دینا ضروری ہو۔
ادارے کے مطابق اگر درخواست دہندہ امریکا میں ہی موجود ہے، اور اس کے پاس پہلے سے F-1 (اسٹوڈنٹ ویزا)، L-1 (انٹرا کمپنی ٹرانسفر ویزا) یا کوئی دوسرا قانونی ویزا موجود ہے، تو وہ change of status یا extension of stay کے ذریعے H-1B ویزا میں منتقل ہو سکتا ہے — اور اس پر اضافی فیس لاگو نہیں ہوگی۔
دوسری جانب، اگر کوئی شخص امریکا سے باہر ہے اور H-1B ویزا کے لیے ایسی درخواست دائر کرتا ہے جس میں کنسولر پراسیسنگ، ایئرپورٹ انٹری نوٹیفکیشن یا امیگریشن چیک پوائنٹ پر تصدیق شامل ہو، تو اس صورت میں ایک لاکھ ڈالر کی اضافی فیس ادا کرنا لازمی ہوگی۔
یہ نئی پالیسی اُس وقت سامنے آئی ہے جب گزشتہ ماہ ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ H-1B ویزا پروگرام پر مزید سختیاں عائد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ غیرملکی کارکنوں کے لیے امریکی مارکیٹ میں داخلہ محدود کیا جا سکے۔ اس فیصلے کے بعد عالمی سطح پر آئی ٹی، انجینئرنگ، ہیلتھ اور فنانس سیکٹرز میں کام کرنے والے لاکھوں غیرملکی ماہرین کو خدشات لاحق تھے۔
تاہم یو ایس سی آئی ایس کے اس حالیہ وضاحتی نوٹ نے اُن طلبہ اور کمپنیوں کے خدشات دور کر دیے ہیں جو امریکا کے اندر رہتے ہوئے ویزا اسٹیٹس تبدیل کر رہے ہیں۔ ادارے نے واضح کیا ہے کہ “اس نئی فیس کا مقصد امریکا سے باہر سے آنے والے نئی درخواست دہندگان کے عمل کو ریگولیٹ کرنا ہے، نہ کہ انٹرنل اپلیکیشنز کو محدود کرنا۔”
یو ایس سی آئی ایس کے ترجمان کے مطابق:
“اگر کوئی شخص امریکا میں پہلے سے موجود ہے، تعلیم مکمل کر چکا ہے یا ملازمت کے لیے منتخب ہو چکا ہے، اور وہ صرف اپنے اسٹیٹس کو H-1B میں تبدیل کر رہا ہے، تو اسے اضافی فیس ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔”
ادارے نے مزید کہا کہ اس نئی فیس سے کوئی جامع رعایت (blanket waiver) فراہم نہیں کی گئی، تاہم ایسی کمپنیاں یا آجر (employers) جو یہ ثابت کر سکیں کہ متعلقہ ملازمت امریکی قومی مفاد (U.S. national interest) میں ہے اور اس عہدے کے لیے کوئی امریکی امیدوار دستیاب نہیں، وہ فی استثنیٰ درخواست جمع کرا سکتے ہیں۔

امریکی پالیسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ بظاہر امریکا کے اندر تعلیم حاصل کرنے والے بین الاقوامی طلبہ کو سہولت دینے کے لیے کیا گیا ہے، تاکہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ملک کے اندر ہی ملازمت کے مواقع حاصل کر سکیں۔ ماہرین کے مطابق اس فیصلے سے H-1B اسپانسرشپ حاصل کرنے والی کمپنیوں، بالخصوص ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ سیکٹر، کو بھی ریلیف ملے گا۔
اعداد و شمار کے مطابق امریکا ہر سال 85,000 نئے H-1B ویزے جاری کرتا ہے، جن میں سے 20,000 ویزے امریکی تعلیمی اداروں سے ماسٹرز یا پی ایچ ڈی مکمل کرنے والے طلبہ کے لیے مختص ہیں۔
اس پالیسی سے امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ امریکا میں مقیم انٹرنیشنل گریجویٹس کے لیے روزگار کے دروازے کھلے رہیں گے، جبکہ بیرونِ ملک سے براہ راست ویزا حاصل کرنے والے امیدواروں کے لیے درخواست کی لاگت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ٹرمپ انتظامیہ کے دیگر مجوزہ اقدامات H-1B ویزا پالیسی کو مزید سخت بنا سکتے ہیں، مگر یو ایس سی آئی ایس کی یہ وضاحت ان ہزاروں طلبہ اور ملازمین کے لیے اطمینان کا باعث ہے جو امریکا کے اندر رہتے ہوئے قانونی طور پر اپنے مستقبل کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔