کسٹم حکام کے مطابق عملہ تعینات اور اسکینرز نصب، افغان فورسز کی فائرنگ کے بعد بند گزرگاہ سے تجارت متاثر، سیکڑوں گاڑیاں سرحد پر پھنس گئیں

پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تجارت کے لیے اہم ترین طورخم تجارتی گزرگاہ دوبارہ کھولنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ کسٹم حکام کے مطابق عملہ تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ کارگو کلیئرنس کے لیے اسکینر اور دیگر انتظامات بھی فعال کر دیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سرحد بندش کے باعث طورخم کے دونوں جانب کارگو گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ چکی ہیں، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ طورخم گیٹ اب مسلسل دسویں روز بند ہے، جس کے باعث درآمد و برآمد کا عمل مکمل طور پر رک گیا ہے۔
کسٹم حکام نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے طورخم ٹرمینل پر تمام عملہ واپس اپنی ڈیوٹیوں پر پہنچ چکا ہے اور تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے کلیئرنس سسٹم چالو کر دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق اسکینرز اور کارگو ویریفکیشن یونٹس فعال کر دیے گئے ہیں تاکہ سرحد کھلنے کے بعد کلیئرنس کا عمل تیز رفتاری سے مکمل کیا جا سکے۔
دوسری جانب افغان کسٹم حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ افغان سائیڈ پر عملہ اپنی جگہ تعینات کر دیا گیا ہے اور وہ پاکستان کی جانب سے باضابطہ اجازت کے منتظر ہیں۔ افغان میڈیا کے مطابق کابل انتظامیہ بھی سرحد کھولنے کے حوالے سے پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ تجارت بحال کی جا سکے۔
یاد رہے کہ طورخم تجارتی گزرگاہ کو 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب اس وقت بند کر دیا گیا تھا جب افغان فورسز کی جانب سے پاکستانی علاقے کی طرف بلا اشتعال فائرنگ کی گئی تھی۔ فائرنگ کے واقعے کے بعد پاکستان نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ہر قسم کی آمدورفت معطل کر دی تھی۔
اس واقعے کے نتیجے میں نہ صرف دوطرفہ تجارت متاثر ہوئی بلکہ سرحدی علاقوں میں ہزاروں مزدور اور ٹرانسپورٹرز بھی مشکلات کا شکار ہو گئے۔ روزانہ کی بنیاد پر خوراک، سیمنٹ، فرٹیلائزر، ادویات اور دیگر اشیائے خوردونوش کی ترسیل رک جانے سے دونوں ممالک کے تاجروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ سرحد کھلنے کے بعد پہلے مرحلے میں کارگو ٹرکوں کو کلیئر کیا جائے گا تاکہ تجارتی سامان کی فراہمی بحال ہو سکے، جبکہ انسانی آمدورفت اور دیگر سرگرمیاں بعد میں مرحلہ وار شروع کی جائیں گی۔
دوسری جانب چمن بارڈر پر بھی مثبت پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے، جہاں جزوی طور پر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے سرحد کھول دی گئی ہے۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت مخصوص کارگو گاڑیوں کو پاکستان میں داخلے کی اجازت دے دی گئی ہے، جبکہ افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل بھی جاری ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان طورخم اور چمن دونوں تجارتی گزرگاہوں کی بندش سے افغانستان جانے والی اشیائے ضرورت کی فراہمی شدید متاثر ہوئی تھی۔ تاہم، اب دونوں طرف سے حالات معمول پر لانے کی کوششیں جاری ہیں۔
سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ طورخم سرحد کھولنے کا فیصلہ فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے اور دونوں ممالک کے درمیان رابطے بحال ہونے کے بعد کیا گیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ سرحد کھلنے کے بعد دوطرفہ تجارت دوبارہ اپنی معمول کی سطح پر آجائے گی، جس سے پاکستان اور افغانستان دونوں کی معیشتوں کو فائدہ ہوگا۔
طورخم بارڈر کی بحالی نہ صرف پاکستان کے برآمد کنندگان کے لیے اہم ہے بلکہ افغانستان کے لیے بھی تجارتی راہداری کی حیثیت رکھتی ہے۔ دونوں ممالک کے تاجر امید کر رہے ہیں کہ آئندہ ایسے واقعات سے گریز کیا جائے گا تاکہ دوطرفہ تعلقات اور اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دیا جا سکے۔