اتوار , اکتوبر 12 2025

پاک افغان کشیدگی شدت اختیار کرگئی، طورخم بارڈر دوبارہ بند

گزشتہ رات فائرنگ کے بعد سرحد پر کشیدگی، تجارتی و مسافرانہ آمدورفت معطل، دوطرفہ تعلقات میں تناؤ بڑھنے لگا

پاک افغان سرحد پر ایک بار پھر کشیدگی بڑھ گئی ہے، جس کے بعد حکام نے طورخم بارڈر کو ہر قسم کی آمدورفت کے لیے مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق جمعہ کی رات پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے بعد صورتحال شدید کشیدہ ہو گئی، جس کے پیش نظر سرحد دونوں اطراف سے بند کر دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق طورخم بارڈر کی بندش کے باعث نہ صرف تجارتی سرگرمیاں معطل ہو گئیں بلکہ پیدل سفر کرنے والے مسافروں کی نقل و حرکت بھی مکمل طور پر رک گئی ہے۔ سرحد کے دونوں طرف سینکڑوں مسافر پھنس گئے ہیں جبکہ مال بردار گاڑیوں کو لنڈی کوتل اور افغان علاقے جلال آباد میں روک دیا گیا ہے۔

کسٹم حکام کے مطابق طورخم بارڈر کے اچانک بند ہونے سے روزانہ تقریباً 15 لاکھ ڈالر کے تجارتی نقصان کا خدشہ ہے، کیونکہ پاکستان سے افغانستان کو برآمدات رک گئی ہیں۔ اس کے علاوہ افغانستان سے درآمدات کی معطلی سے قومی خزانے کو تقریباً 54 کروڑ 50 لاکھ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق، سرحد کی بندش سے سرحدی تجارت کرنے والے تاجروں، ٹرانسپورٹرز اور کلیئرنگ ایجنٹس کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ ماضی میں بھی طورخم کراسنگ کی بندش کے دوران کئی ہزار ٹرک پھنس گئے تھے جنہیں کئی ہفتے بعد راستہ ملا۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ پاک افغان سرحد پر صورتحال اس قدر کشیدہ ہوئی ہو۔ اس سے قبل 21 فروری کو بھی طورخم کراسنگ پر دونوں ممالک کی فورسز کے درمیان تنازع اس وقت پیدا ہوا تھا جب سرحد کے قریب تعمیراتی سرگرمیوں پر اختلافات سامنے آئے۔ اس وقت بھی سرحد پار فائرنگ کے نتیجے میں چھ فوجیوں سمیت کم از کم آٹھ افراد زخمی ہوئے تھے۔

مارچ میں حالات اس وقت مزید خراب ہو گئے جب دونوں جانب سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔ توپ خانے کی گولہ باری سے کئی مکانات، ایک مسجد اور کلیئرنگ ایجنٹس کے دفاتر کو نقصان پہنچا، جب کہ سرحد پار فائرنگ کا سلسلہ تین دن تک جاری رہا۔

اس واقعے کے بعد دونوں ممالک کے قبائلی عمائدین نے مداخلت کرتے ہوئے کشیدگی ختم کرانے کے لیے جرگے کا انعقاد کیا تھا۔ پاکستانی جرگے کے ارکان نے افغان نمائندوں کو یقین دلایا کہ اگر دونوں فریق سرحدی پروٹوکولز اور طے شدہ معاہدوں کی مکمل پاسداری کریں تو سرحد دوبارہ کھولی جا سکتی ہے۔

پاکستان نے افغان حکام کو واضح طور پر آگاہ کیا تھا کہ وہ زیرو پوائنٹ کے قریب کسی بھی نئی تعمیر یا تزئین و آرائش کو قبول نہیں کرے گا۔ ماضی میں دونوں ممالک کے درمیان یہ معاہدہ طے پایا تھا کہ سرحدی ڈھانچوں میں کسی قسم کی یکطرفہ تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق حالیہ ہفتوں میں افغان فورسز نے “زنگالی پوسٹا” کے قریب تعمیراتی سرگرمیوں کا آغاز کیا تھا، جس پر پاکستانی حکام نے اعتراض اٹھایا۔ فریقین کے درمیان ہونے والی ابتدائی بات چیت کے دوران افغان نمائندوں نے محتاط اور نسبتاً مثبت ردِعمل ظاہر کیا تھا اور متنازعہ مقام پر تعمیراتی کام عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔

تاہم، گزشتہ رات اچانک دوبارہ کشیدگی پیدا ہونے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ زمینی سطح پر تنازعات برقرار ہیں۔ پاکستانی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فائرنگ افغان فورسز کی جانب سے کی گئی، جس کے جواب میں پاکستانی فورسز نے جوابی کارروائی کی۔ کسی جانی نقصان کی اطلاع تاحال نہیں ملی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق طورخم بارڈر کی بار بار بندش نہ صرف دوطرفہ تجارت بلکہ عوامی سطح پر تعلقات کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ روزانہ ہزاروں افراد سرحد کے آر پار روزگار، تعلیم یا علاج کے لیے سفر کرتے ہیں۔ بارڈر کی مسلسل بندش ان کے لیے شدید مشکلات کا باعث ہے۔

افغانستان اور پاکستان کے درمیان تجارت کا بڑا حصہ اسی راستے سے ہوتا ہے، اور سرحد بند ہونے سے دونوں ممالک کے تاجر طبقے کو اربوں روپے کے نقصان کا خدشہ ہے۔ خاص طور پر پاکستانی برآمد کنندگان کے لیے پھل، سبزیاں اور روزمرہ اشیاء کے آرڈر منسوخ ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ماضی میں طورخم بارڈر کی 27 روزہ بندش کے دوران 5 ہزار سے زائد ٹرک سرحد پر پھنس گئے تھے اور دونوں ممالک کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے بعد پاک افغان حکام کے درمیان سفارتی سطح پر رابطے بحال کر دیے گئے ہیں۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ قبائلی عمائدین کے ذریعے دوبارہ مذاکرات کا عمل شروع کیا جائے تاکہ سرحدی تناؤ کم کیا جا سکے۔

تاہم، تاحال طورخم بارڈر کھولنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ موجودہ صورتحال میں یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر بات چیت میں پیش رفت نہ ہوئی تو سرحدی بندش طویل ہو سکتی ہے، جس سے نہ صرف تجارتی نقصان بڑھے گا بلکہ دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدگی کی طرف جا سکتے ہیں۔

طورخم بارڈر کا بند رہنا پاکستان اور افغانستان کے لیے ایک بار پھر اس چیلنج کو نمایاں کر رہا ہے کہ علاقائی تعاون اور سلامتی کے درمیان توازن قائم کرنا اب پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو چکا ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے