معاشی اشاریوں میں بہتری اور جغرافیائی کشیدگی میں کمی کے بعد سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال، ڈالر کے مقابلے روپیہ بھی مستحکم

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں منگل کے روز بھی زبردست تیزی کا رجحان دیکھا گیا۔ کاروباری دن کے دوران کے ایس ای 100 انڈیکس میں تقریباً 1,800 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ ہوا اور انڈیکس تاریخ کی نئی بلند ترین سطح 1,68,000 پوائنٹس کے قریب پہنچ گیا۔ صبح بینچ مارک انڈیکس 1,773.06 پوائنٹس (1.07 فیصد) اضافے کے ساتھ 168,015.96 پوائنٹس پر ٹریڈ کر رہا تھا۔
سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی کے باعث اسٹاک مارکیٹ کے مختلف شعبوں میں نمایاں بہتری دیکھی گئی۔ آٹوموبائل اسمبلرز، کمرشل بینک، فرٹیلائزر، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن، آئل مارکیٹنگ کمپنیز (OMCs)، بجلی پیدا کرنے والے ادارے اور ریفائنری سیکٹر میں شیئرز کی خریداری میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
نمایاں کمپنیوں میں اٹک ریفائنری (ARL)، حبکو (HUBCO)، ماری پٹرولیم (MARI)، او جی ڈی سی (OGDC)، پی او ایل (POL)، پی پی ایل (PPL)، پی ایس او (PSO)، ایم سی بی بینک اور نیشنل بینک (NBP) کے حصص مثبت زون میں رہے۔
ماہرین کے مطابق یہ مثبت رجحان ملکی معیشت میں بہتری کی علامت ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ جغرافیائی سیاسی کشیدگی میں کمی اور میکرو اکنامک اشاریوں میں بہتری کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران مارکیٹ میں غیر یقینی کی فضا کم ہوئی ہے، جبکہ سرمایہ کاروں کی دلچسپی طویل المدتی پالیسیوں کے استحکام پر مبنی ہے۔
اس تیزی کی ایک بڑی وجہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کی تازہ رپورٹ بھی قرار دی جا رہی ہے، جس کے مطابق ستمبر 2025 میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 11 کروڑ ڈالر سرپلس رہا۔ یہ کارکردگی گزشتہ مالی سال کے اسی مہینے کے 52 ملین ڈالر خسارے کے مقابلے میں واضح بہتری ہے۔ اس مثبت توازن کی بنیادی وجہ ترسیلاتِ زر میں نمایاں اضافہ ہے، جو ستمبر میں 11 فیصد بڑھ کر 3.18 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔
معاشی ماہرین کے مطابق ترسیلاتِ زر میں اس اضافے نے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کیا ہے، جس سے روپے کی قدر میں بھی بہتری آئی ہے۔ اسی معاشی بہتری کے اثرات اسٹاک مارکیٹ میں براہ راست دیکھے جا رہے ہیں۔
ادھر انٹربینک کرنسی مارکیٹ میں بھی روپے کی قدر میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے۔ منگل کی صبح 10 بج کر 15 منٹ پر امریکی ڈالر کے مقابلے روپیہ 17 پیسے کی بہتری کے ساتھ 280.90 روپے پر ٹریڈ ہو رہا تھا۔ یاد رہے کہ پیر کو اسٹیٹ بینک کے مطابق ڈالر 281.07 روپے پر بند ہوا تھا۔
فاریکس ماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں استحکام ترسیلاتِ زر کے بڑھنے، درآمدی دباؤ میں کمی اور بیرونی ادائیگیوں کے توازن کے باعث ممکن ہوا ہے۔ مزید برآں، عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں معمولی کمی نے بھی ملکی درآمدی اخراجات کو محدود رکھا ہے۔
گزشتہ روز (پیر) پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے کاروباری ہفتے کا آغاز بھی بھرپور تیزی کے ساتھ کیا تھا، جب سرمایہ کاروں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تاریخی سفارتی پیش رفت پر مثبت ردِعمل ظاہر کیا۔ اس پیش رفت نے مارکیٹ کے اعتماد کو تقویت دی اور مجموعی سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنایا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو آئندہ دنوں میں کے ایس ای 100 انڈیکس 1,70,000 پوائنٹس کی سطح عبور کر سکتا ہے۔ تاہم، وہ خبردار کرتے ہیں کہ مارکیٹ کی پائیداری کا انحصار آنے والے ہفتوں میں مالیاتی پالیسی کے فیصلوں اور سیاسی استحکام پر ہوگا۔
فی الوقت، سرمایہ کاروں کا رجحان مثبت اور اعتماد بلند ہے — اور یہ پاکستانی معیشت کے لیے ایک حوصلہ افزا اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔
UrduLead UrduLead