بدھ , اکتوبر 29 2025

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی، کے ایس ای 100 انڈیکس 300 پوائنٹس گر گیا

کل کے تاریخی تجارتی حجم کے بعد منافع خوری کا رجحان، اہم شعبے دباؤ کا شکار

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں جمعہ کے روز مندی کا رجحان دیکھا جارہا ہے جہاں سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع خوری کے باعث مارکیٹ دباؤ کا شکار رہی۔ کاروبار کے ابتدائی سیشن میں بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 300 سے زائد پوائنٹس کھو بیٹھا۔

صبح انڈیکس 348.52 پوائنٹس یا 0.21 فیصد کمی کے بعد 164,096.19 پوائنٹس پر ٹریڈ کر رہا تھا۔ مارکیٹ کے آغاز سے ہی سرمایہ کاروں کی جانب سے فروخت کا دباؤ دیکھنے میں آیا، خاص طور پر اُن کمپنیوں میں جنہوں نے گزشتہ سیشنز میں نمایاں منافع ریکارڈ کیا تھا۔

کاروباری ماہرین کے مطابق، سرمایہ کار گزشتہ دن کے ریکارڈ ہائی ٹریڈنگ والیم کے بعد منافع حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں بڑے شعبوں میں فروخت کا رجحان پیدا ہوا۔

مارکیٹ ڈیٹا کے مطابق، آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کمرشل بینکس، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیاں، آئل مارکیٹنگ کمپنیاں، پاور جنریشن اور ریفائنری کے شعبے مندی کا شکار رہے۔ نمایاں کمپنیوں میں ماری پٹرولیم، حب پاور کمپنی (حبکو)، پاکستان آئل لمیٹڈ (POL)، سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز (SNGPL)، ایم سی بی بینک، سوئی سدرن گیس کمپنی (SSGC)، میزان بینک (MEBL) اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (UBL) کے حصص میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں مختصر مدت کی اصلاح (correction) فطری عمل ہے کیونکہ گزشتہ سیشن میں غیر معمولی تجارتی سرگرمی دیکھی گئی تھی۔

یاد رہے کہ جمعرات کے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج منفی زون میں بند ہوئی تھی حالانکہ اس روز مارکیٹ نے اپنی تاریخ کا سب سے زیادہ تجارتی حجم ریکارڈ کیا تھا۔ جمعرات کو کے ایس ای 100 انڈیکس میں 1,241.66 پوائنٹس یا 0.75 فیصد کی کمی ہوئی تھی اور انڈیکس 164,444.72 پوائنٹس پر بند ہوا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال عارضی ہے اور بنیادی معاشی اشاریے اب بھی مثبت سمت میں ہیں۔ تاہم بینکنگ اور توانائی کے شعبے میں جاری دباؤ نے مجموعی سرمایہ کار اعتماد کو متاثر کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے خریداری کا رجحان دوبارہ بڑھتا ہے تو مارکیٹ جلد اپنی پوزیشن بحال کر سکتی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں کمی، شرحِ سود کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال اور مقامی سرمایہ کاروں کی جانب سے محتاط رویے نے مارکیٹ کو عارضی مندی کی طرف دھکیل دیا ہے۔

جمعہ کے روز کے آغاز میں کاروباری حجم معمولی حد تک کم ریکارڈ کیا گیا جبکہ سرمایہ کار آئندہ ہفتے ہونے والے مالیاتی پالیسی اجلاس کے فیصلوں کے منتظر ہیں۔

اس وقت مارکیٹ کے ماہرین سرمایہ کاروں کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ شارٹ ٹرم منافع خوری کے بجائے طویل مدتی سرمایہ کاری پر توجہ دیں کیونکہ معیشت کے بنیادی اشارے بتدریج بہتری کی جانب گامزن ہیں۔

انٹربینک مارکیٹ

انٹربینک مارکیٹ میں جمعہ کو بھی ڈالر کے مقابلے روپیہ مزید بہتری کی جانب گامزن ہے۔

صبح ڈالر کے مقابلے روپیہ 21 پیسے (0.07 فیصد) کی بہتری سے 280.90 روپے پر جاپہنچا۔

یاد رہے کہ جمعرات کو اسٹیٹ بینک کے مطابق مقامی کرنسی 281.11 پر بند ہوئی تھی۔

About Aftab Ahmed

Check Also

دنیا کے جدید ترین شہروں کی فہرست جاری، چین اور جاپان سب سے آگے

مصنوعی ذہانت، خودکار گاڑیوں اور قابلِ تجدید توانائی کے شعبوں میں تیزی سے ترقی کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے