اتوار , اکتوبر 12 2025

ٹرمپ نے ایچ ون بی ویزا فیس 1 لاکھ ڈالر مقرر کردی

ٹیکنالوجی کمپنیوں پر اثرات مرتب، غیر ملکی ماہرین کی بھرتی مزید مہنگی ہوگئی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایچ ون بی ورک ویزا کے لیے درخواست فیس میں زبردست اضافہ کرتے ہوئے اسے ایک لاکھ ڈالر سالانہ مقرر کردیا ہے، جس کا مقصد امیگریشن پر قدغن لگانا اور امریکی شہریوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا بتایا گیا ہے۔ اس نئے فیصلے پر صدر ٹرمپ نے باقاعدہ حکم نامے پر دستخط کردیے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ “بعض صورتوں میں امریکی کمپنیوں کو اب غیر ملکی ورکرز کے لیے ایچ ون بی ویزا حاصل کرنے کے لیے بڑی رقم ادا کرنی پڑے گی، تاکہ وہ غیر ضروری طور پر سستے بیرونی کارکنوں پر انحصار نہ کریں۔” ان کے بقول اس اقدام سے مقامی ملازمتوں کی حفاظت ہوگی اور امریکی تنخواہوں کو مستحکم رکھنے میں مدد ملے گی۔

ایچ ون بی ویزا پروگرام امریکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے، خاص طور پر ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کے شعبے میں۔ بھارت اور چین سے تعلق رکھنے والے ماہرین کی ایک بڑی تعداد ہر سال اس ویزا کے تحت امریکہ آ کر کام کرتی ہے، جن میں زیادہ تر کا تعلق سلیکون ویلی کی نمایاں ٹیکنالوجی کمپنیوں سے ہوتا ہے۔

تاہم اس اچانک فیس اضافے نے ٹیکنالوجی انڈسٹری میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، گوگل، مائیکروسافٹ، ایپل اور دیگر عالمی کمپنیوں کو اب ایک انجینئر یا ڈیویلپر کی امریکہ میں بھرتی کے لیے کہیں زیادہ اخراجات برداشت کرنا ہوں گے، جو ان کی بھرتی کی حکمت عملی کو متاثر کرسکتا ہے۔

امریکی امیگریشن پالیسی پہلے ہی ٹرمپ انتظامیہ کے تحت سختی کی طرف گامزن تھی، لیکن ایچ ون بی ویزا پر یہ اقدام خاص طور پر اس لیے اہم ہے کہ یہ ویزا ہائی اسکلڈ امیگرنٹس کے لیے بنیادی ذریعہ ہے۔ اس سے قبل 2017 میں بھی ٹرمپ حکومت نے اس پروگرام میں کئی اصلاحات تجویز کی تھیں جن کا مقصد “امریکہ فرسٹ” پالیسی کو تقویت دینا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا براہ راست اثر بھارتی آئی ٹی انڈسٹری پر پڑے گا، جہاں سے ہر سال ہزاروں ماہرین امریکہ منتقل ہوتے ہیں۔ نیشنل ایسوسی ایشن آف سافٹ ویئر اینڈ سروسز کمپنیز (NASSCOM) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فیس میں اس قدر اضافہ چھوٹی اور درمیانے درجے کی کمپنیوں کے لیے بھرتی کا عمل مشکل بنا دے گا۔

ادھر امریکہ میں امیگرنٹس کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں اس اقدام کو غیر منصفانہ قرار دے رہی ہیں۔ امریکن امیگریشن کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ “یہ پالیسیاں باصلاحیت مہاجرین کے خلاف ہیں اور امریکہ کو عالمی ٹیلنٹ مارکیٹ میں پیچھے دھکیل سکتی ہیں۔”

تاریخی تناظر میں دیکھا جائے تو ایچ ون بی ویزا کی مقبولیت گزشتہ دو دہائیوں میں تیزی سے بڑھی ہے۔ ہر سال تقریباً 85,000 افراد کو یہ ویزا جاری کیا جاتا ہے، جس میں سے ایک بڑی تعداد بھارت اور چین سے ہوتی ہے۔ تاہم اب فیس کی نئی حد کمپنیوں کو ویزا درخواست سے پہلے سخت مالی تخمینے لگانے پر مجبور کرے گی۔

اس وقت تک اس فیصلے پر امریکی کانگریس یا عدلیہ کی جانب سے کوئی رکاوٹ سامنے نہیں آئی، تاہم امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ٹیک کمپنیز اور صنعتی تنظیمیں اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا راستہ اختیار کرسکتی ہیں۔

فی الحال، صدر ٹرمپ کا یہ حکم نامہ امریکی امیگریشن پالیسی میں ایک اور اہم موڑ کی نشاندہی کرتا ہے، جس کے دور رس اثرات نہ صرف امریکی معیشت بلکہ عالمی ٹیکنالوجی کے منظرنامے پر بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔

#H1BVisa #TrumpImmigration #USImmigration #VisaFees #ImmigrationPolicy

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے