اسلام آباد کا نام اور جعلی منظوریوں کے ذریعے عوام کو دھوکہ دینے والے ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف کارروائی، عوام سے شواہد فراہم کرنے کی اپیل۔

مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں گمراہ کن اشتہارات اور جھوٹی تشہیری مہمات کے خلاف باضابطہ انکوائری شروع کر دی ہے۔ کمیشن کی جانب سے یہ کارروائی اس وقت عمل میں لائی گئی جب مارکیٹ انٹیلی جنس یونٹ (MIU) اور آفس آف فیئر ٹریڈ (OFT) کی جانب سے جمع کیے گئے شواہد سے انکشاف ہوا کہ متعدد ہاؤسنگ سوسائٹیز اور ڈویلپرز نے عوام کو جھوٹے دعووں، جعلی منظوریوں اور بڑھا چڑھا کر پیش کیے گئے اشتہارات کے ذریعے گمراہ کیا ہے۔
سی سی پی کے مطابق یہ انکوائری اُن منصوبوں پر مرکوز ہوگی جو اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری (ICT) یا کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (CDA) سے منسلک ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں، حالانکہ درحقیقت ان کی زمینیں راولپنڈی، اٹک، ٹیکسلا اور مری کے علاقوں میں واقع ہیں۔
کمیشن نے عوام، سرمایہ کاروں اور اوورسیز پاکستانیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس انکوائری میں مدد کے لیے دستیاب شواہد، اشتہارات، دستاویزات یا پروموشنل مواد جمع کرائیں۔ شکایات اور شواہد سی سی پی کے آن لائن کمپلینٹ پورٹل www.cc.gov.pk پر جمع کرائے جا سکتے ہیں۔
ابتدائی تجزیے سے ظاہر ہوا ہے کہ کئی رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز نے گمراہ کن حربے استعمال کیے ہیں جن میں پروجیکٹس کی غلط لوکیشن ظاہر کرنا، جعلی این او سی یا سی ڈی اے کی منظوری کے جھوٹے دعوے، اور جعلی یا ڈیجیٹل تصاویر کے ذریعے ترقیاتی کام ظاہر کرنا شامل ہے۔ بعض سوسائٹیز نے بنیادی سہولیات جیسے بجلی، پانی، گیس، اسکول، اسپتال اور کمیونٹی سینٹرز کی دستیابی کا جھوٹا تاثر دیا جو درحقیقت ان کے منظور شدہ منصوبوں میں شامل ہی نہیں۔
سی سی پی کے مطابق کئی منصوبوں میں غیر مجاز سیلیبریٹی اینڈورسمنٹ، اقساط میں پوشیدہ چارجز، اور غیر حقیقی منافع کی یقین دہانیوں کے ذریعے سرمایہ کاروں کو راغب کیا گیا۔ خاص طور پر اسلام آباد کا نام استعمال کر کے ایسے منصوبے بیچے گئے جو درحقیقت وفاقی دارالحکومت کی حدود میں نہیں آتے۔
کمیشن نے کہا کہ “ایسی گمراہ کن تشہیری مہمات نہ صرف عوام اور اوورسیز پاکستانیوں کو نقصان پہنچاتی ہیں بلکہ مارکیٹ میں صحت مند مسابقت کو بھی مجروح کرتی ہیں۔”
کمپیٹیشن ایکٹ 2010 کی شق 10 کے تحت جھوٹا یا گمراہ کن اشتہار ایک قابل سزا جرم ہے۔ اس جرم میں ملوث کمپنیوں پر 7 کروڑ 50 لاکھ روپے تک جرمانہ یا سالانہ کاروبار کے 10 فیصد تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ بار بار خلاف ورزی کی صورت میں مزید قانونی کارروائی اور اصلاحی اقدامات کیے جائیں گے تاکہ عوامی مفاد کا تحفظ کیا جا سکے۔
سی سی پی نے زور دیا کہ شفافیت اور سچائی پر مبنی تشہیر ہی رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں اعتماد بحال کرنے کا واحد راستہ ہے۔ کمیشن کے ترجمان نے کہا، “جھوٹے اشتہارات نہ صرف خریداروں کو دھوکہ دیتے ہیں بلکہ اُن کمپنیوں کے لیے بھی نقصان دہ ہیں جو قانون کے مطابق کاروبار کر رہی ہیں۔”
سی سی پی کی جانب سے یہ کارروائی رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں بڑھتے ہوئے غیر مجاز ہاؤسنگ اسکیموں اور جعلی سرمایہ کاری کے منصوبوں کے خلاف ایک اہم قدم قرار دی جا رہی ہے۔
کمیشن نے کہا کہ جیسے ہی ٹھوس شواہد جمع ہوں گے، شوکاز نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔ ساتھ ہی عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ مشکوک اشتہارات یا جھوٹے دعووں کی اطلاع فوری طور پر کمیشن کو دیں تاکہ گمراہ کن تشہیر کے خلاف موثر کارروائی ممکن ہو سکے۔
سی سی پی نے کہا کہ اس مہم کا مقصد شفاف، منصفانہ اور قانونی مارکیٹ ماحول کو فروغ دینا ہے، جہاں صارفین بااعتماد طریقے سے سرمایہ کاری کے فیصلے کر سکیں۔