منگل , اکتوبر 14 2025

نوجوانوں میں ذیابیطس کا بڑھتا خطرہ پاکستان کے لیے نیا چیلنج

پاکستان میں نوجوانوں میں ذیابیطس کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے، جو پہلے بالغوں تک محدود سمجھی جانے والی بیماری کو ایک قومی صحت کے بحران میں بدل رہی ہے

ذیابیطس، ایک دائمی بیماری جو جسم میں بلڈ شوگر (glucose) کے عمل کو متاثر کرتی ہے، پاکستان میں نوجوان آبادی میں تیزی سے عام ہوتی جا رہی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق Type 2 ذیابیطس، جو پہلے درمیانی عمر یا بوڑھے افراد کی بیماری سمجھی جاتی تھی، اب نوعمر اور بیس کی دہائی کے افراد میں بھی تشویشناک سطح پر دیکھی جا رہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے اندازوں کے مطابق پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور اس میں نوجوانوں کا حصہ بڑھتا جا رہا ہے۔

غیر صحت مند طرزِ زندگی، ناقص غذائی عادات اور جسمانی سرگرمی میں کمی اس رجحان کے بنیادی عوامل سمجھے جا رہے ہیں۔ ملک میں فاسٹ فوڈ، میٹھے مشروبات اور processed فوڈ کا بڑھتا استعمال نوجوانوں کو صحت مند غذا سے دور کر رہا ہے۔ زیادہ کیلوریز اور کم غذائیت والی خوراک وزن میں اضافے، موٹاپے اور insulin کے خلاف مزاحمت (insulin resistance) کو بڑھاتی ہے، جو آخرکار Type 2 ذیابیطس کا باعث بنتی ہے۔

ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال نے نوجوانوں کی جسمانی سرگرمیوں کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے۔ گھنٹوں اسکرین کے سامنے بیٹھنے اور ورزش نہ کرنے سے جسم کی توانائی کا توازن بگڑ جاتا ہے، جس سے موٹاپا اور بلڈ شوگر کے عدم توازن کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ ماہرین صحت خبردار کرتے ہیں کہ پاکستان میں شہری علاقوں کے نوجوان دیہی علاقوں کے مقابلے میں اس خطرے سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ وہاں فاسٹ فوڈ، موبائل گیمز، اور سوشل میڈیا کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔

موٹاپا Type 2 ذیابیطس کے سب سے مضبوط خطرے کے عوامل میں سے ایک ہے۔ جسم میں چربی کے زیادہ جمع ہونے سے insulin کی مؤثریت کم ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں خون میں شوگر کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر موجودہ رجحان برقرار رہا تو اگلی دہائی میں نوجوانوں میں ذیابیطس کے کیسز دوگنے ہو سکتے ہیں۔

تناؤ (stress) بھی ایک اہم محرک عنصر ہے۔ تعلیمی دباؤ، سماجی توقعات، اور معاشی غیر یقینی صورتحال نوجوانوں میں ذہنی تناؤ کو بڑھا رہی ہے، جو جسم میں hormones کے توازن کو متاثر کرتی ہے اور بلڈ شوگر کے اتار چڑھاؤ کا سبب بنتی ہے۔ ماہرین کے مطابق cortisol نامی ہارمون کا مسلسل اخراج جسم کی glucose استعمال کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے، جس سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

خاندانی تاریخ (genetic predisposition) بھی بیماری کے امکانات میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگر والدین یا قریبی رشتہ داروں کو ذیابیطس ہو، تو بچوں میں اس کے امکانات دوگنے ہو جاتے ہیں۔ تاہم، جینیاتی رجحان کے ساتھ غیر صحت مند طرزِ زندگی کا امتزاج بیماری کے آغاز کو مزید تیز کر دیتا ہے۔

پاکستان میں ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی ایک بڑی وجہ بیداری کا فقدان بھی ہے۔ اسکولوں اور کالجوں میں صحت کے بارے میں آگاہی مہمات نہ ہونے کے برابر ہیں، اور زیادہ تر نوجوان ذیابیطس کے ابتدائی علامات یا روک تھام کے طریقوں سے لاعلم ہیں۔ اس لاعلمی کی وجہ سے بیماری اکثر اس وقت تشخیص ہوتی ہے جب وہ پہلے ہی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہوتی ہے۔

نیند کے ناقص معمولات بھی اس مسئلے کو پیچیدہ بنا رہے ہیں۔ نوجوانوں میں دیر رات تک جاگنے، اسکرین استعمال کرنے اور ناکافی نیند لینے کا رجحان عام ہے، جو جسم میں insulin کی حساسیت کو متاثر کرتا ہے اور وزن میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ نیند کی کمی، میٹابولک تبدیلیوں کے ساتھ مل کر، ذیابیطس کے خطرے کو کئی گنا بڑھا دیتی ہے۔

ایک اور تشویشناک پہلو صحت کی سہولیات تک محدود رسائی ہے۔ ملک میں ابتدائی اسکریننگ اور تشخیص کے نظام کمزور ہیں، جس کی وجہ سے ذیابیطس کے کیسز اکثر دیر سے دریافت ہوتے ہیں۔ خاص طور پر کم آمدنی والے علاقوں میں صحت کی سہولیات کی کمی نوجوان مریضوں کو بروقت علاج سے محروم رکھتی ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق اس بڑھتی ہوئی تشویش سے نمٹنے کے لیے جامع اقدامات ناگزیر ہیں۔ حکومت اور نجی شعبے کو مل کر اسکولوں اور جامعات میں آگاہی مہمات شروع کرنی چاہئیں تاکہ نوجوانوں میں صحت مند غذا، ورزش، اور نیند کے معمولات کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ، بنیادی صحت کے مراکز پر مفت ذیابیطس اسکریننگ پروگرام بھی متعارف کروائے جانے چاہئیں۔

پاکستان کے نوجوانوں میں ذیابیطس کی بڑھتی شرح نہ صرف انفرادی صحت بلکہ ملک کی پیداواری صلاحیت کے لیے بھی خطرہ ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے برسوں میں صحت کا یہ بحران ایک سماجی اور معاشی چیلنج میں بدل سکتا ہے۔ ذیابیطس کی روک تھام کے لیے تعلیم، بیداری، اور طرزِ زندگی میں بہتری ہی واحد پائیدار راستہ ہے۔

نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے ڈاکٹر سے رجوع کریں

About Aftab Ahmed

Check Also

سمندری کیبل کی مرمت سے انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کا امکان

پی ٹی سی ایل کے مطابق بین الاقوامی کیبل کی مرمت کا کام آج صبح …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے