
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ اگر کسی فرد کی بے چینی (انگزائٹی) منفی خیالات، غلط عقائد یا ماضی کے تجربات سے جڑی ہو، تو سائیکو تھراپی — یعنی بات چیت پر مبنی نفسیاتی علاج — ذہنی سکون اور مکمل شفا کی جانب مؤثر قدم ہو سکتا ہے۔
تازہ ترین تجزیاتی رپورٹس اور تحقیقات کے مطابق، بے چینی بظاہر اچانک ظاہر ہونے والا عارضہ محسوس ہو سکتی ہے، مگر اکثر یہ اندرونی خوف، غیر حقیقی سوچ، سماجی دباؤ یا بچپن کے صدمات کا نتیجہ ہوتی ہے۔ ایسے میں دواؤں کے ساتھ ساتھ سائیکو تھراپی کو بھی علاج کا اہم ذریعہ سمجھا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق سائیکو تھراپی کی مختلف اقسام انگزائٹی کی شدت کو کم کرنے، منفی سوچوں کو مثبت میں بدلنے اور طرزِ زندگی میں بہتری لانے میں مدد دیتی ہیں۔ دنیا بھر میں درج ذیل تھراپیز انگزائٹی کے لیے سب سے زیادہ مؤثر سمجھی جا رہی ہیں:
کگنیٹیو بیہیویئرل تھراپی (CBT):
یہ سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی تھراپی ہے، جو افراد کو منفی خیالات کی شناخت، ان میں تبدیلی اور حقیقت پسندانہ انداز میں صورتحال کو دیکھنے کا طریقہ سکھاتی ہے۔ 2018 کی ایک تحقیق میں یہ تھراپی OCD، جنرلائزڈ انگزائٹی اور اسٹریس ڈس آرڈر کے لیے سب سے مؤثر قرار دی گئی۔
ایکسیپٹینس اینڈ کمیٹمنٹ تھراپی (ACT):
یہ تھراپی سکھاتی ہے کہ تکلیف دہ جذبات کو رد کرنے کے بجائے ان کو قبول کر کے زندگی کی اقدار کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔ اس میں ذہن سازی (Mindfulness) پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔
ایکسپوژر تھراپی:
یہ تھراپی ان افراد کے لیے مفید ہے جنہیں کسی خاص چیز یا حالت سے خوف محسوس ہوتا ہے، جیسے فوبیا، سوشل انگزائٹی یا PTSD۔ اس میں مریض کو خوف کا سامنا ایک منظم انداز میں کروایا جاتا ہے تاکہ وہ اس سے بچنے کے بجائے اس کا مقابلہ کر سکے۔
مائنڈفلنیس بیسڈ کگنیٹیو تھراپی (MBCT):
یہ تھراپی CBT اور مراقبے کا امتزاج ہے، جو مریض کو حال میں رہ کر اپنی منفی سوچوں کو پہچاننے، سانس پر توجہ مرکوز کرنے اور ذہنی سکون حاصل کرنے کا طریقہ سکھاتی ہے۔
سائیکوڈائنامک تھراپی:
یہ تھراپی لاشعوری عوامل جیسے بچپن کے تجربات اور دبے ہوئے جذبات کو سمجھنے اور انہیں شعور میں لا کر بہتر فیصلے لینے میں مدد دیتی ہے۔
ڈائیلیکٹیکل بیہیویئر تھراپی (DBT):
اس تھراپی میں انفرادی سیشنز اور گروپ ٹریننگ شامل ہوتی ہے، جس میں مریض کو جذباتی توازن، تعلقات میں بہتری، اور مسائل کا حل تلاش کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ 2020 کی تحقیق میں DBT کو جذباتی کنٹرول میں مؤثر قرار دیا گیا۔
انٹرپرسنل تھراپی (IPT):
اگر کسی فرد کی انگزائٹی کا تعلق تعلقات یا سماجی دباؤ سے ہو تو IPT مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ تھراپی کمیونیکیشن اسکلز اور سماجی رویوں کو بہتر بنانے پر مرکوز ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر شخص کی بے چینی کی نوعیت مختلف ہوتی ہے، اس لیے ایک ہی تھراپی سب کے لیے موزوں نہیں ہو سکتی۔ مثلاً اگر کسی فرد کی بے چینی ماضی کے صدمات کی وجہ سے ہو تو سائیکوڈائنامک تھراپی مؤثر ہو سکتی ہے، جبکہ سماجی دباؤ کی صورت میں IPT فائدہ دے سکتی ہے۔
سائیکو تھراپی کے ذریعے افراد کو نہ صرف منفی سوچوں کی شناخت کا موقع ملتا ہے بلکہ وہ مثبت طرزِ فکر، نئے ہنر، اور ذہنی سکون کے لیے عملی اقدامات بھی سیکھ سکتے ہیں۔
ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ اگر انگزائٹی شدت اختیار کر جائے، تو بروقت ذہنی صحت کے ماہر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔ تھراپی سے نہ صرف علامات میں کمی آتی ہے بلکہ انسان کی خود اعتمادی، تعلقات اور زندگی کے معیار میں بھی واضح بہتری آتی ہے۔
انگزائٹی کے شکار افراد کے لیے یہ امید کی کرن ہے کہ بات چیت، فہم، اور ہمدردی پر مبنی علاج سے ذہنی سکون دوبارہ حاصل کیا جا سکتا ہے — شرط یہ ہے کہ وقت پر قدم اٹھایا جائے۔