اتوار , اکتوبر 12 2025

اساتذہ کے عالمی دن پر خراجِ تحسین: وزیراعظم کا پیغام اور معاشرے کی ذمہ داری

5 اکتوبر کو دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی اساتذہ کے عالمی دن کے موقع پر اس عظیم پیشے سے وابستہ افراد کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ یہ دن نہ صرف معلمین کی اہمیت اور قربانیوں کا اعتراف ہے بلکہ تعلیمی نظام میں درپیش چیلنجز اور اساتذہ کی فلاح کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اس موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ “پاکستان دنیا کے ساتھ ہم آواز ہو کر دنیا بھر کے اساتذہ کو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہے۔” انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے اساتذہ کو ان کی گراں قدر خدمات پر خراج تحسین پیش کرتا ہے اور اس دن کو مختص کرنے کا مقصد ان خدمات کا باضابطہ اعتراف ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا، “اساتذہ کو حکومت اور عوام کی طرف سے بھرپور خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔”

یونیسکو اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی کوششوں سے 1966 میں اس دن کی بنیاد رکھی گئی تھی، اور ہر سال 5 اکتوبر کو اساتذہ کے حقوق، ان کے کردار، اور تعلیم میں ان کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے عالمی سطح پر تقاریب اور سرگرمیاں منعقد کی جاتی ہیں۔ 2025 کا عالمی پیغام ہے: “اساتذہ کی قدر کریں، معیاری تعلیم کو فروغ دیں۔”

پاکستان میں بھی اس دن کی مناسبت سے اسکولوں، کالجوں، اور جامعات میں تقریبات، سیمینارز اور خراجِ تحسین کی محافل منعقد ہوئیں۔ طلبہ نے اپنے اساتذہ کو گلدستے پیش کیے، سوشل میڈیا پر اساتذہ کے لیے محبت بھری تحریریں شیئر کی گئیں، اور تعلیمی اداروں میں “ٹیچرز ڈے” کی مناسبت سے پوسٹر مقابلے، تقریری نشستیں اور خصوصی دعائیں ہوئیں۔

تاہم، اس خراجِ تحسین کے ساتھ ساتھ ماہرین تعلیم اس امر پر زور دیتے ہیں کہ اساتذہ کے مسائل پر سنجیدہ توجہ دینا بھی ضروری ہے۔ پاکستان میں سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کو اکثر کم تنخواہیں، وسائل کی کمی، اور تربیت کے فقدان جیسے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں تو یہ حالات اور بھی مخدوش ہیں، جہاں ملازمت کا تحفظ، اجرت کی شفافیت، اور پیشہ وارانہ ترقی کے مواقع محدود ہیں۔

تعلیم کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی اس وقت ممکن ہے جب اس کے اساتذہ بااختیار، باوقار اور باوسائل ہوں۔ ایک استاد صرف نصاب کی تدریس نہیں کرتا بلکہ آنے والی نسلوں کی شخصیت، سوچ، اور کردار سازی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ لہٰذا، اساتذہ کی فلاح و بہبود صرف اخلاقی نہیں بلکہ قومی ضرورت ہے۔

اساتذہ کے عالمی دن پر وزیراعظم کا پیغام یقیناً خوش آئند ہے، مگر اسے عملی اقدامات میں ڈھالنا ہی اصل کامیابی ہو گی۔ تعلیمی پالیسیوں میں اساتذہ کی شمولیت، مستقل روزگار، تربیتی پروگرام، سوشل سیکیورٹی، اور عزتِ نفس کے تحفظ کو یقینی بنانا ناگزیر ہو چکا ہے۔

یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اساتذہ وہ چراغ ہیں جو علم کی روشنی سے نسلوں کو منور کرتے ہیں۔ اگر ہم واقعی تعلیم کو ترقی کی بنیاد سمجھتے ہیں، تو اس بنیاد کو استحکام دینے کے لیے اساتذہ کی حیثیت کو مضبوط بنانا ہو گا—نہ صرف زبانی خراج تحسین سے بلکہ عملی تعاون، تحفظ، اور پالیسی اقدامات سے۔ اساتذہ کا عالمی دن اسی احساس، عزم اور یکجہتی کا نام ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

اسلام آباد اور راولپنڈی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ، ریڈ زون اور مرکزی شاہراہیں کنٹینرز لگا کر بند

جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر مختلف مقامات سے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے