پیر , اکتوبر 13 2025

ریکو ڈک ریلوے منصوبے کی مکمل منصوبہ بندی طلب

ریکو ڈک کے لیے 1350 کلومیٹر ریلوے لنک کی تعمیر کیلئے 390 ملین ڈالر کا بَریج فنانسنگ معاہدہ منظور، حکومت پاکستان ضامن ہوگی

وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) نے وزارت ریلوے اور وزارت خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ریکو ڈک منصوبے سے متعلق ریلوے معاہدوں کی جامع منصوبہ بندی، عملدرآمد اور فنانسنگ کا تفصیلی خاکہ 30 مارچ 2026 تک پیش کریں۔ یہ فیصلہ اس تناظر میں کیا گیا ہے کہ ریکو ڈک منصوبے کو 2022 کے ’’غیر ملکی سرمایہ کاری (ترغیب و تحفظ) ایکٹ‘‘ کے تحت “اہل سرمایہ کاری” قرار دیا جا چکا ہے، اور منصوبے کی کامیابی کے لیے ریلوے رابطہ کلیدی اہمیت کا حامل ہے تاکہ بلوچستان میں واقع کان سے نکلنے والے تانبہ-سونے کے مرکب کو برآمد کے لیے بندرگاہ تک پہنچایا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق، وزارت ریلوے نے ای سی سی کو آگاہ کیا کہ یہ ریلوے ٹریک ملک کے 1350 کلومیٹر طویل راستے پر مال برداری کی مؤثر اور قابل اعتماد سہولت فراہم کرے گا، جو ریکو ڈک کی تجارتی افادیت کے لیے ناگزیر ہے۔

وزارت توانائی نے جنوری 2023 میں ریلوے ڈویژن سے ریکو ڈک مائننگ کمپنی (RDMC) کے ساتھ مل کر ممکنہ ریلوے رابطے کا سروے کرنے کی درخواست کی تھی۔ بعد ازاں، مختلف تکنیکی، آپریشنل اور قانونی ورکنگ گروپس کے ذریعے تیار کردہ فریم ورک کے تحت پورٹ قاسم کے ذریعے ML-III اور ML-I کو جوڑنے والے ریلوے لنک کو ترجیح دی گئی۔ عالمی کنسلٹنسی فرم Vecturis نے اس ضمن میں تکنیکی جائزہ فراہم کیا۔

منصوبے کی مالی معاونت کے لیے 17 جون 2025 کو وزیر برائے اقتصادی امور، احد خان چیمہ کی زیر صدارت کمیٹی نے 390 ملین امریکی ڈالر کی بَریج فنانسنگ کا منصوبہ تجویز کیا، جسے وزیراعظم نے 8 اگست 2025 کو منظور کر لیا۔ اس رقم سے نوکنڈی تا روہڑی ML-3 ریلوے سیکشن کو اپ گریڈ کیا جائے گا، کیونکہ موجودہ حالت میں یہ سیکشن منصوبے کے مطلوبہ بوجھ کو سنبھالنے کے قابل نہیں۔

اس مقصد کے لیے ریکو ڈک مائننگ کمپنی اور وزارت ریلوے کے درمیان دو اہم معاہدے طے پا رہے ہیں: ریل ڈیولپمنٹ ایگریمنٹ اور بَریج فنانسنگ ایگریمنٹ۔ تین سالہ مدت کے اس قرض پر SOFR + 250 بیسس پوائنٹس سود مقرر کیا گیا ہے، اور اصل رقم بمع سود کی مکمل واپسی تین سال بعد ایک ہی قسط میں کی جائے گی۔ حکومت پاکستان اس مالی سہولت کی ضامن ہوگی۔

وزارت قانون و انصاف نے دونوں معاہدوں کا قانونی جائزہ لے کر ترامیم شامل کی ہیں، اٹارنی جنرل اور وزارت خارجہ سے بھی این او سی حاصل کر لیا گیا ہے۔ تاہم وزارت خزانہ نے اعتراض کیا کہ ریلوے ڈویژن نے ابھی تک انہیں ریلوے ڈیولپمنٹ معاہدہ فراہم نہیں کیا، جس پر ای سی سی نے ہدایت کی کہ یہ معاہدہ فوری طور پر وزارت خزانہ کے ساتھ شیئر کیا جائے اور اگر کوئی اہم تبدیلی درکار ہو تو کیس دوبارہ ای سی سی میں پیش کیا جائے۔

اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ منصوبے کی آمدن کو سکیورٹائز کیا جائے گا اور طویل مدتی ریفنانسنگ کے لیے بانڈز جاری کیے جائیں گے۔ 40 فیصد سرمایہ سکیورٹائزیشن سے حاصل کیا جائے گا، جبکہ بقیہ حکومت فراہم کرے گی۔ منصوبے کا کل دورانیہ 37 سال متوقع ہے۔

ریکو ڈک کا شمار دنیا کے سب سے بڑے تانبہ-سونا ذخائر میں ہوتا ہے۔ بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع اس منصوبے میں 5.9 ارب ٹن سے زائد معدنی ذخائر موجود ہیں، جن میں 0.41 فیصد تانبہ اور 0.22 گرام فی ٹن سونا پایا جاتا ہے۔ منصوبہ مکمل فعالیت کے بعد سالانہ 200,000 ٹن تانبہ اور 250,000 اونس سونا پیدا کرے گا۔ یہ منصوبہ بیرک گولڈ اور حکومت پاکستان کے درمیان شراکت داری سے چلایا جا رہا ہے۔

یہ منصوبہ کئی سال تک قانونی پیچیدگیوں کا شکار رہا اور 2013 میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد معطل ہو گیا تھا۔ تاہم 2022 میں تنازع کا بین الاقوامی تصفیہ ہونے کے بعد منصوبے کو دوبارہ فعال کیا گیا۔ اب ای سی سی کی تازہ ہدایات منصوبے کے انفراسٹرکچر کو حقیقت میں بدلنے کے لیے اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔

وزارت ریلوے اور وزارت خزانہ کو مارچ 2026 تک منصوبے کی مکمل منصوبہ بندی اور ریفنانسنگ حکمت عملی ای سی سی میں پیش کرنی ہوگی تاکہ اس اسٹریٹجک منصوبے پر پیشرفت یقینی بنائی جا سکے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز شدید مندی دیکھی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے