اتوار , اکتوبر 12 2025

پاکستان میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی اجازت

ای سی سی نے پانچ سال پرانی گاڑیوں کی تجارتی درآمد کی مشروط اجازت دے دی، درآمدی ڈیوٹی میں تدریجی کمی کا بھی فیصلہ

وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمد کی اصولی منظوری دے دی ہے۔ وزیر خزانہ نے نیویارک سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس کی صدارت کی، جس میں ملکی تجارتی پالیسی کے تحت نئی ترامیم کا جائزہ لیا گیا۔

ای سی سی نے امپورٹ پالیسی آرڈر 2022 میں ترمیم کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ 30 جون 2026 تک صرف پانچ سال یا اس سے کم پرانی گاڑیوں کی تجارتی درآمد کی اجازت دی جائے گی۔ اس مدت کے بعد گاڑی کی عمر کی حد مکمل طور پر ختم کر دی جائے گی۔ اس فیصلے کو ماحولیاتی اور حفاظتی معیار سے مشروط رکھا گیا ہے، تاکہ درآمد شدہ گاڑیاں بین الاقوامی معیار پر پورا اتریں۔

اس کے علاوہ، ای سی سی نے تجارتی بنیادوں پر درآمد ہونے والی گاڑیوں پر چالیس فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی (RD) عائد کرنے کی منظوری بھی دی ہے۔ یہ اضافی ٹیکس موجودہ کسٹمز ڈیوٹی کے علاوہ ہو گا، اور 30 جون 2026 تک لاگو رہے گا۔ اس کے بعد ہر سال دس فیصد کی شرح سے یہ ڈیوٹی کم کی جائے گی، اور مالی سال 2029-30 تک مکمل طور پر ختم کر دی جائے گی۔ یہ فیصلہ ٹیرف پالیسی بورڈ کی سفارشات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔

پاکستان میں اس سے پہلے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد صرف ذاتی استعمال، تحفہ یا واپسی اسکیم کے تحت ممکن تھی۔ تجارتی بنیادوں پر درآمد کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف مقامی آٹو انڈسٹری کو تحفظ حاصل تھا، بلکہ درآمدات پر قابو رکھنے میں بھی مدد ملتی تھی۔ تاہم، حالیہ مہنگائی، محدود گاڑیوں کی دستیابی، اور بڑھتی ہوئی قیمتوں نے صارفین کے لیے متبادل ذرائع کی ضرورت کو بڑھا دیا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ پالیسی آٹو مارکیٹ میں مسابقت کو فروغ دے سکتی ہے، تاہم ابتدائی طور پر ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح زیادہ ہونے کے باعث قیمتوں میں واضح کمی فوری طور پر ممکن نہیں۔ ماحول دوست گاڑیوں جیسے ہائبرڈ اور الیکٹرک کاروں کی درآمد کے امکانات بھی اس فیصلے کے تحت بڑھ سکتے ہیں، بشرطیکہ وہ مجوزہ ماحولیاتی معیار پر پورا اتریں۔

اجلاس میں ایک اور اہم فیصلہ بھی کیا گیا، جس کے تحت پاکستان ورچوئل ایسیٹ ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) کے لیے 80 کروڑ روپے کے فنی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ یہ رقم ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے ریگولیٹری فریم ورک کی تیاری اور عمل درآمد کے لیے مختص کی جائے گی، جس سے حکومت کی کرپٹو اور بلاک چین پر مبنی مالیاتی رجحانات کو ریگولیٹ کرنے کی سنجیدگی ظاہر ہوتی ہے۔

ای سی سی اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیر برائے قومی خوراک سیکیورٹی رانا تنویر حسین، وزیر برائے توانائی سردار اویس لغاری سمیت دیگر متعلقہ وزارتوں اور ریگولیٹری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

پاکستان کی آٹو انڈسٹری حالیہ برسوں میں اقتصادی دباؤ، درآمدی پابندیوں اور روپے کی قدر میں کمی جیسے چیلنجز سے دوچار رہی ہے۔ حکومت کی یہ نئی پالیسی آٹو مارکیٹ میں سرگرمی کو بحال کرنے کی ایک کوشش سمجھی جا رہی ہے، جبکہ مرحلہ وار ٹیکس میں نرمی کے ذریعے درآمدات پر کنٹرول بھی برقرار رکھا جا سکے گا۔

یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ آیا یہ اقدام گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی لا سکے گا یا صرف صارفین کی ترجیحات کو متاثر کرے گا۔ البتہ اس سے مارکیٹ میں مسابقت بڑھے گی اور بین الاقوامی معیارات پر مبنی گاڑیاں پاکستان میں متعارف کرانے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے