پیر , اکتوبر 13 2025

بچوں کی جسمانی سرگرمی: نشوونما کے لیے ضروری، مگر احتیاط کے ساتھ

جسمانی سرگرمی بچوں میں اعتماد، قلبی صحت اور جذباتی توازن پیدا کرتی ہے

بچوں کی نشوونما کے لیے جسمانی سرگرمیاں محض ایک اختیاری مشغلہ نہیں بلکہ ایک بنیادی ضرورت ہیں۔ طبی ماہرین کا اتفاق ہے کہ باقاعدہ جسمانی مشقیں نہ صرف بچوں کی ہڈیوں اور پٹھوں کو مضبوط بناتی ہیں بلکہ ان کی قلبی صحت، جذباتی بہبود اور ذہنی نشوونما میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ تاہم، ہر بچے کی ذہنی اور جسمانی پختگی یکساں نہیں ہوتی، اسی لیے جسمانی تربیت کے دوران احتیاطی تدابیر اپنانا ناگزیر ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق، وہ بچے جو کھیلوں یا جسمانی سرگرمیوں میں دلچسپی لیتے ہیں، عام طور پر کسی نہ کسی قسم کی ورزش شروع کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ چھوٹے بچوں کے لیے جسمانی وزن پر مبنی ورزشیں جیسے کہ جمپنگ، بہترین نقطۂ آغاز ہو سکتی ہیں، لیکن ان مشقوں کا مقصد جسم کو مضبوط کرنا ہونا چاہیے، نہ کہ کسی بھی قیمت پر پٹھے بنانا۔

بچوں کے لیے طاقت کی تربیت یا ویٹ ٹریننگ سے متعلق اکثر والدین کے ذہن میں یہ سوال ہوتا ہے کہ آیا یہ محفوظ ہے یا نہیں۔ جواب واضح ہے: اگر یہ تربیت پیشہ ورانہ نگرانی میں، درست تکنیک کے ساتھ، اور بچوں کے لیے مخصوص آلات استعمال کرتے ہوئے کی جائے تو یہ محفوظ رہتی ہے اور بڑھتی عمر کی ہڈیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتی۔

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ بچوں کے لیے طاقت کی تربیت بالغوں کی مشقوں کا چھوٹا ورژن نہیں ہونی چاہیے۔ بچوں کو مشق کی تکنیک سکھانے کے لیے خصوصی توجہ اور مناسب آلات فراہم کرنا ضروری ہے۔ اسکول، جم یا ویٹ رومز میں کام کرنے والے تربیت یافتہ ٹرینرز اس مقصد کے لیے معاون ثابت ہو سکتے ہیں، لیکن والدین کو چاہیے کہ وہ ایسے انسٹرکٹر کا انتخاب کریں جس کے پاس بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ کام کرنے کا عملی تجربہ اور متعلقہ سرٹیفیکیشن ہو۔

ایک اہم احتیاط یہ بھی ہے کہ ورزش سے پہلے بچے کا طبی معائنہ لازمی کروایا جائے۔ خاص طور پر اگر بچہ کسی طبی حالت جیسے کہ بلند فشار خون، دل کی بیماری، مرگی یا کسی اور مزمن مرض میں مبتلا ہو تو اس صورت میں معالج سے منظوری لینا ضروری ہے۔

ورزش کے دوران بچوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے چند اصولوں پر عمل ناگزیر ہے۔ ہر مشق سے پہلے بچے کو اس کی تکنیک سکھائی جائے، اور مشقوں کے آغاز میں ویٹ یا کیٹل بیل استعمال کرنے کے بجائے صرف جسمانی حرکت پر توجہ دی جائے۔ جب بچہ کسی مشق کو آرام سے اور درست انداز میں 8 سے 12 بار دہرا سکے تو ہی وزن اٹھانے کے اوزار استعمال کیے جائیں۔ اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ بچے بالغوں کے لیے بنائے گئے بھاری آلات استعمال نہ کریں کیونکہ ان سے چوٹ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بچوں میں طاقت بڑھانے کے پروگراموں کے دوران سب سے زیادہ چوٹیں اس وقت ہوتی ہیں جب بچے نگرانی سے محروم ہوں یا مشق کو سنجیدگی سے نہ لیں۔ پٹھوں میں کھچاؤ سب سے عام چوٹ ہے، جس کی بنیادی وجہ ناقص تکنیک یا حد سے زیادہ وزن اٹھانا ہوتا ہے۔

ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ بچوں اور نو عمر افراد کو ہلکے وزن یا کم مزاحمت سے آغاز کرنا چاہیے اور ایک یا دو سیٹ میں 8 سے 12 بار ورزش کرنی چاہیے۔ وزن کا انتخاب بچے کی عمر، قد، تکنیک، جسمانی تجربے اور قوت کی بنیاد پر کیا جانا چاہیے۔ اگر بچہ کسی ویٹ کو آٹھ بار درست طریقے سے نہیں اٹھا سکتا تو وہ اس کے لیے بہت زیادہ ہے اور فوری تبدیلی کی ضرورت ہے۔

کامیاب تربیت کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ پروگرام میں شامل انسٹرکٹر ہر بچے پر مکمل توجہ دے سکے۔ چھوٹے بچوں کو نسبتاً زیادہ نگرانی اور رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ تجربہ کار نوجوان کھلاڑی نسبتاً خودمختار ہو سکتے ہیں۔

ان تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ جسمانی سرگرمیاں بچوں کی ہمہ جہتی نشوونما میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ تاہم، ان سرگرمیوں کو محفوظ، مؤثر اور بچے کی جسمانی و ذہنی حالت کے مطابق ڈھالنا ضروری ہے۔ والدین، اساتذہ، اور تربیت دہندگان کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ بچوں کو نہ صرف صحت مند جسم کی جانب گامزن کریں بلکہ انہیں ایک متوازن، پراعتماد اور خوش باش زندگی کی بنیاد بھی فراہم کریں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے