آئی ایم ایف مشن اسلام آباد پہنچ گیا ہے، مذاکرات دو ہفتے جاری رہیں گے

پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے حصول کے لیے دوسرے اقتصادی جائزے پر اہم مذاکرات آج سے اسلام آباد میں شروع ہوں گے۔ اس مقصد کے لیے آئی ایم ایف کا جائزہ مشن پاکستان پہنچ گیا ہے، جو تقریباً دو ہفتے تک قیام کرے گا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق مذاکرات کے ابتدائی مرحلے میں تکنیکی سطح پر گفتگو ہوگی، جس میں جنوری سے جون 2025 تک کے اقتصادی اعداد و شمار پیش کیے جائیں گے۔ اس کے بعد پالیسی مذاکرات ہوں گے جن میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بھی شریک ہوں گے۔ مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط بورڈ کی منظوری کے بعد جاری کی جائے گی۔
وزارت خزانہ کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ زیادہ تر معاشی اہداف پہلے ہی حاصل کر چکا ہے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کی کارکردگی بھی ان مذاکرات کا حصہ ہوگی، جو آئی ایم ایف کو اس بات پر قائل کرنے کے لیے اہم ہوگی کہ پاکستان اپنی معاشی اصلاحات پر سنجیدگی سے عمل کر رہا ہے۔
حکام کے مطابق ستمبر 2024 میں آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے اسٹینڈ بائی معاہدے (ایس بی اے) کے تحت پاکستان کو اب تک 2.1 ارب ڈالر مل چکے ہیں، جب کہ کلائمیٹ فنانسنگ کے لیے الگ سے 1.4 ارب ڈالر کی منظوری دی گئی ہے، جو ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی (آر ایس ایف) پروگرام کے تحت دیے جا رہے ہیں۔
موجودہ مذاکرات میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی پالیسیوں اور اقدامات کا بھی تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ یہ نکتہ خاص طور پر اس لیے اہم ہے کہ کلائمیٹ فنانسنگ کی دستیابی آئی ایم ایف کے پائیدار ترقیاتی فریم ورک کی شرائط سے مشروط ہے، اور اس میں پیش رفت نہ صرف رواں پروگرام کی کامیابی بلکہ آئندہ فنڈنگ کے امکانات پر بھی اثرانداز ہو سکتی ہے۔
وزیر اعظم نے حالیہ بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ آئی ایم ایف جائزے میں 2022 کے تباہ کن سیلاب کے اثرات کو بھی شامل کیا جائے تاکہ فنڈنگ کے فیصلے زمینی حقائق کی عکاسی کریں۔ یاد رہے کہ ان سیلابوں نے پاکستان کی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا تھا، جس کا براہ راست اثر زراعت، انفراسٹرکچر اور انسانی ترقی پر پڑا۔
ان مذاکرات کا نتیجہ پاکستان کی مستقبل کی معاشی سمت کا تعین کرے گا، خاص طور پر اس پس منظر میں جب معیشت کو افراط زر، زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی اور بیرونی قرضوں کے دباؤ جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ کامیاب مذاکرات سے نہ صرف بیرونی فنانسنگ کی راہ ہموار ہوگی بلکہ دیگر عالمی ڈونرز اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔
پاکستان کی حکومت کو امید ہے کہ مذاکرات کے ذریعے وہ نہ صرف ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط حاصل کرنے میں کامیاب ہوگی بلکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف اقدامات کے لیے اضافی مالی معاونت کی راہ بھی ہموار کی جا سکے گی۔ اس ضمن میں آئی ایم ایف کی منظوری سے ملنے والی رقم ملک کی معاشی استحکام اور ترقیاتی منصوبوں میں اہم کردار ادا کرے گی۔