وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف حکام کی میٹنگ، نقصانات کا ڈیٹا جمع کرانے کی تیاری

وفاقی حکومت نے حالیہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے مکینوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے بجلی کے بل تین ماہ کے لیے مؤخر کرنے کی درخواست کر دی ہے۔ یہ اقدام وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر کیا گیا، جنہوں نے وزارت خزانہ کو کہا تھا کہ متاثرہ عوام پر بوجھ کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
وزارت خزانہ کے حکام نے جمعے کے روز آئی ایم ایف حکام سے ورچوئل میٹنگ کی، جس میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے بجلی بل مؤخر کرنے کا مطالبہ رکھا گیا۔ آئی ایم ایف نے اس سلسلے میں تفصیلی نقصانات کا ڈیٹا طلب کیا ہے، جو پاور ڈویژن اسی ہفتے فراہم کرے گا۔ ماضی میں 2022 کے سیلاب کے دوران بھی اسی طرز پر ریلیف فراہم کیا گیا تھا۔
اب تک کی رپورٹس کے مطابق لیسکو، گیپکو، فیسکو اور میپکو کے صارفین سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، جبکہ سکھر الیکٹرک پاور کمپنی کے صارفین پر بھی سیلاب کے اثرات پڑنے کا امکان ہے۔ حالیہ بارشوں اور دریاؤں میں طغیانی کے باعث لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں، 13 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں اور ہزاروں مویشی بہہ گئے ہیں۔
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو میں کہا کہ فوری نوعیت کا مسئلہ اگست کے بجلی کے بل ہیں جن کی ادائیگی واجب ہے۔ ان کے مطابق حکومت ڈیٹا اکٹھا کر رہی ہے تاکہ مالی ضروریات کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔ وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ شہری اور دیہی دونوں طرح کے متاثرین کو ریلیف فراہم کیا جائے اور ان پر مزید مالی بوجھ نہ ڈالا جائے۔
حکومت مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے، جن میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے امداد فراہم کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔ تاہم یہ امداد تمام متاثرین تک نہیں پہنچ سکتی، اس لیے دوسرا آپشن فلڈ ریلیف پیکج دینا ہے۔ ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ نقصان پنجاب کے گوجرانوالہ، گوجرات، سیالکوٹ، نارووال، قصور، ملتان، مظفرگڑھ اور بہاولپور اضلاع میں ہوا ہے، جہاں چاول کی فصل کو شدید نقصان پہنچا۔ ابتدائی ڈیٹا کے مطابق صرف گوجرانوالہ ڈویژن میں نقصان کا تخمینہ 18 فیصد لگایا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی رانا تنویر حسین پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ حکومت متاثرہ کسانوں کے مالی واجبات معاف کرے گی اور جیسے ہی سروے مکمل ہوگا، فارمرز سپورٹ پیکج دیا جائے گا۔ زرعی ایمرجنسی کا اعلان پہلے ہی کیا جا چکا ہے تاکہ متاثرہ کسانوں کو فوری مدد فراہم کی جا سکے۔
وزارت خزانہ آنے والے دنوں میں آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ سے متعلق دیگر امور پر بھی بات چیت کرے گی۔ ذرائع کے مطابق حکومت آئی ایم ایف سے پرائمری بجٹ سرپلس اور صوبائی کیش سرپلس پر نظرثانی کی درخواست پر غور کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ فارمرز سپورٹ پیکج کو بھی حتمی شکل دی جا رہی ہے تاکہ متاثرہ کسانوں کو براہ راست فائدہ پہنچایا جا سکے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ بجلی بلوں کی مؤخر ادائیگی عارضی ریلیف ہے، لیکن یہ قدم ان متاثرہ خاندانوں کے لیے اہم ہے جو گھروں اور کھیتوں کی تباہی کے بعد شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ ماضی کے تجربات کی طرح اس بار بھی آئی ایم ایف کے تعاون سے ریلیف پیکج متعارف کرایا گیا تو اس سے لاکھوں افراد کو وقتی سہارا ملے گا اور زرعی شعبے کو بحالی کا موقع ملے گا۔
آئی ایم ایف کا وفد اسی ماہ کے آخر میں پاکستان آئے گا، جس دوران بجلی بلوں کے التوا، زرعی نقصانات کے ازالے اور مالیاتی اہداف پر نظرثانی جیسے امور پر مزید فیصلے متوقع ہیں۔ یہ اقدامات نہ صرف متاثرہ عوام کو سہولت فراہم کریں گے بلکہ حکومت کو عالمی ادارے کے ساتھ تعاون کے ذریعے معاشی استحکام کے لیے بھی ریلیف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔