پیر , اکتوبر 13 2025

حکومت کا سوشل میڈیا مخالف مہمات پر کریک ڈاؤن تیز

این سی سی آئی اے کی 356 ایف آئی آرز اور 789 انکوائریاں، فوج مخالف مواد پر 52 مقدمات درج

وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا پر ریاست مخالف مہمات اور پروپیگنڈہ روکنے کے لیے کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے، جس میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) مرکزی کردار ادا کر رہی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ایجنسی اب تک ملک بھر میں 356 ایف آئی آر درج کر چکی ہے جبکہ 789 انکوائریاں جاری ہیں تاکہ ان افراد کی نشاندہی ہو سکے جو ریاستی اداروں کو نشانہ بنانے والا مواد پوسٹ کرنے میں ملوث ہیں۔

حالیہ ’’معرکۂ حق‘‘ مہم کے دوران جب سوشل میڈیا پر فوج مخالف مواد نمایاں ہوا، این سی سی آئی اے نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 52 مقدمات درج کیے۔ ان مقدمات میں ملزمان پر الزام ہے کہ وہ مسلح افواج کے خلاف منظم طور پر مواد پھیلانے میں ملوث ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ 9 مئی 2025 کے واقعے کی تفتیش میں بھی ایجنسی نے پولیس کے ساتھ قریبی تعاون کیا اور سوشل میڈیا پر ہونے والی مبینہ مہم کے شواہد اکٹھے کیے۔ ڈیجیٹل ریکارڈ اور پرانی پوسٹس کے تجزیے کی بنیاد پر لاہور، سرگودھا اور میانوالی میں کئی ملزمان کو سزا سنائی گئی۔

این سی سی آئی اے کے مطابق ریاست مخالف مہمات کو روکنے کے لیے متعدد مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں (جے آئی ٹیز) تشکیل دی گئی ہیں، جو پولیس اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔ ایجنسی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ساتھ بھی قریبی رابطے میں ہے تاکہ نقصان دہ مواد کو فوری طور پر ہٹایا جا سکے اور ریاست مخالف اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کے لیے عالمی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بروقت درخواستیں بھیجی جا سکیں۔

ایجنسی کے اوپن سورس انٹیلی جنس یونٹ (او ایس آئی این ٹی) کی جانب سے سوشل میڈیا پر مسلسل نگرانی جاری ہے تاکہ پروپیگنڈہ کے نئے رجحانات اور منظم مہمات کی بروقت نشاندہی کی جا سکے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اس مقصد کے لیے کیے جا رہے ہیں کہ غلط یا گمراہ کن معلومات عوام تک پہنچنے سے پہلے ہی ان کا سدباب ہو سکے۔

حکومت کا موقف ہے کہ ریاست مخالف پروپیگنڈہ قومی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ ہے، اس لیے اس کا مقابلہ کرنا ناگزیر ہے۔ حکام کے مطابق ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے اثرات کے پیش نظر یہ اقدامات نہ صرف ریاستی اداروں کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں بلکہ عوام کو منظم غلط معلومات اور نفرت انگیز مہمات سے بچانے کے لیے بھی ناگزیر ہیں۔

گزشتہ چند برسوں میں دنیا بھر میں ریاستی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والی مہمات کے اثرات نمایاں ہوئے ہیں۔ بھارت، سری لنکا اور دیگر ممالک میں بھی حکومتوں نے سائبر قوانین کو سخت کر کے ایسی مہمات پر قابو پانے کی کوشش کی ہے۔ پاکستان میں بھی ان اقدامات کو اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے تاکہ ملک میں سیاسی استحکام اور ریاستی اداروں پر عوامی اعتماد کو برقرار رکھا جا سکے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس قسم کی کارروائیوں سے آزادی اظہار کے بارے میں سوالات اٹھ سکتے ہیں، لیکن حکومت یہ مؤقف رکھتی ہے کہ ریاست مخالف سرگرمیوں اور تنقیدی اظہار کے درمیان واضح فرق کیا جانا ضروری ہے۔ ان کے مطابق، اگر بروقت اور مربوط اقدامات نہ کیے گئے تو ریاستی ادارے ڈیجیٹل پروپیگنڈہ کے دباؤ کا سامنا کرتے رہیں گے۔

این سی سی آئی اے کی سرگرمیوں نے یہ واضح کر دیا ہے کہ پاکستان اپنی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ڈیجیٹل میدان میں بھی متحرک ہے۔ ریاست مخالف پروپیگنڈہ اور جھوٹی معلومات کو روکنے کے یہ اقدامات مستقبل میں بھی جاری رہیں گے تاکہ ڈیجیٹل اسپیس محفوظ اور ذمہ دارانہ استعمال کے قابل بنایا جا سکے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

سینیٹر انوشہ رحمان پنجاب کی سینئر ایڈوائزر مقرر

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سینیٹر …