ڈکی بھائی اور ان کی اہلیہ پہلے ہی زیر تفتیش

نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) لاہور نے یوٹیوبر اقرا کنول کو بھی جوا کھیلنے والی ایپلی کیشنز کی تشہیر کے معاملے میں طلب کرلیا۔
ٹک ٹاکرز اور یوٹیوبرز کے خلاف ’این سی سی آئی اے‘ نے تفتیش کا دائرہ بڑھاتے ہوئے رجب بٹ کے بعد اقرا کنول کو بھی نوٹس جاری کردیا جب کہ سعدالرحمٰن المعروف ڈکی بھائی اور ان کی اہلیہ پہلے ہی زیر تفتیش ہیں۔
مذکورہ تحقیقات 28 اگست کو شروع ہوئیں، جس کے بعد اب تک اقرا کنول کو دو نوٹسز بھیجے جا چکے ہیں۔
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بھی دیگر یوٹیوبرز جیسے ڈکی بھائی کی طرح سوشل میڈیا پر جوا کھیلنے والی ایپس کو فروغ دیا۔
ایجنسی اس سے پہلے یوٹیوبر سعد الرحمٰن اور مدثر حسن کو گرفتار کرچکی ہے، ان پر الزام تھا کہ وہ ایسی ایپس کو فروغ دے کر لوگوں کو غیر قانونی سرمایہ کاری کے لیے اکسا رہے تھے۔
اقرا کنول کے علاوہ رجب بٹ اور محمد انس کو بھی ایجنسی نے 9 ستمبر کو لاہور دفتر میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
این سی سی آئی اے نے خبردار کیا ہے کہ اگر اقرا کنول پیش نہ ہوئیں تو یہ سمجھا جائے گا کہ ان کے پاس اپنی صفائی میں پیش کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔
اقرا کنول نے اپنے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق کے ذریعے تحریری جواب جمع کروا دیا ہے۔
انہوں نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ وہ حاملہ ہیں اور جلد ماں بننے والی ہیں، اس حالت میں وہ حاضر نہیں ہوسکتیں، ڈاکٹرز نے بھی کم از کم دو ماہ کے آرام کی ہدایت کی ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ صحت یاب ہونے کے بعد اقرا کنول تحقیقات میں مکمل تعاون کریں گی اور تمام ریکارڈ فراہم کریں گی۔
ان کے وکیل نے درخواست کی ہے کہ انہیں کم از کم دو ماہ کی مہلت دی جائے۔
بیرسٹر اشفاق نے تصدیق کی کہ جواب 2 ستمبر کو تیار کیا گیا اور بعد میں قانونی حکمتِ عملی کے تحت جمع کرایا گیا۔

نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے معروف یوٹیوبر رجب بٹ کو 9 ستمبر 2025 کو طلب کر لیا ہے۔ انہیں لاہور دفتر میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ ان پر عائد الزامات پر مؤقف پیش کیا جا سکے۔
این سی سی آئی اے کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ رجب بٹ پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے آن لائن جوئے اور ٹریڈنگ ایپس کی تشہیر کی اور نوجوانوں کو ان میں سرمایہ کاری کے لیے اکسانے کی کوشش کی۔ نوٹس کے مطابق یہ اقدام ایک منظم اسکیم کا حصہ معلوم ہوتا ہے جس نے شہریوں کی محنت کی کمائی کو خطرے میں ڈالا۔
تحقیقات کے دوران رجب بٹ پر مبینہ مالی بے ضابطگیوں کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں۔ این سی سی آئی اے نے واضح کیا ہے کہ اگر وہ مقررہ تاریخ کو پیش نہ ہوئے تو یہ تصور کیا جائے گا کہ ان کے پاس اپنے دفاع میں کچھ کہنے کے لیے نہیں ہے۔
رجب بٹ کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی لا فرم یوٹیوبر کی نمائندگی کرے گی اور 9 ستمبر کو تحریری جواب جمع کرایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ معاملے کے ہر پہلو کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور رجب بٹ کو قانون کے مطابق مکمل حقِ دفاع فراہم کیا جائے گا۔
پاکستان میں حالیہ برسوں میں آن لائن جوئے اور غیر قانونی ٹریڈنگ ایپس کے پھیلاؤ پر تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔ حکام کا مؤقف ہے کہ یہ سرگرمیاں نہ صرف نوجوانوں کو گمراہ کرتی ہیں بلکہ مالیاتی نظام اور شہریوں کی جمع پونجی کے لیے بھی خطرہ بن رہی ہیں۔ اس سے قبل بھی مختلف انفلوئنسرز پر ایسے پلیٹ فارمز کی تشہیر کے الزامات عائد کیے جا چکے ہیں، تاہم بڑے پیمانے پر کارروائیاں ابھی محدود رہی ہیں۔

قانونی ماہرین کے مطابق این سی سی آئی اے کی یہ کارروائی ایک اہم نظیر قائم کر سکتی ہے۔ اگر رجب بٹ کے خلاف الزامات ثابت ہوتے ہیں تو مستقبل میں سوشل میڈیا پر آن لائن جوا اور دھوکہ دہی پر مبنی ایپس کی تشہیر کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کا راستہ ہموار ہوگا۔
پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) کے تحت ایسے جرائم میں ملوث افراد کو قید اور بھاری جرمانے کی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیس کے نتائج نہ صرف رجب بٹ بلکہ دیگر مواد تخلیق کرنے والوں اور ڈیجیٹل انفلوئنسرز کے لیے بھی دور رس اثرات مرتب کریں گے۔
9 ستمبر کو یوٹیوبر کی طلبی پر سب کی نظریں اس بات پر مرکوز ہیں کہ وہ اپنے دفاع میں کیا مؤقف اختیار کرتے ہیں اور این سی سی آئی اے تحقیقات کو کس رخ پر لے جاتی ہے۔ یہ کیس پاکستان میں آن لائن سرگرمیوں کے قانونی دائرہ کار کو مزید واضح کرنے میں سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
UrduLead UrduLead