پیر , اکتوبر 13 2025

پاکستان کا گردشی قرض چھ سال میں مکمل ختم کر دیں گے: اویس لغاری

وزیر توانائی کا 780 ارب روپے کی کمی، 18 بینکوں سے تاریخی معاہدہ، اور آئی ایم ایف اہداف سے تجاوز کا اعلان

وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن اویس لغاری نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کے توانائی شعبے میں دہائیوں سے موجود گردشی قرض آئندہ چھ سالوں میں مکمل ختم کر دیا جائے گا۔ یہ دعویٰ انہوں نے پاور ڈویژن میں جمعہ کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جہاں انہوں نے بتایا کہ حکومت نے صرف ایک مالی سال میں 780 ارب روپے کا گردشی قرض کم کیا— وہ بھی بغیر کسی نئے قرض یا مالیاتی چالاکی کے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کی زیر صدارت ایک اہم معاہدہ 18 کمرشل بینکوں کے ساتھ کیا گیا ہے، جس کے تحت گردشی قرض کو طویل مدت کے لیے کائبور مائنس 0.9 فیصد کے تاریخی کم شرح سود پر ری اسٹرکچر کیا گیا ہے۔ لغاری نے کہا کہ کسی بھی بینک کو معاہدے سے خارج نہیں کیا گیا، اور یہ معاہدہ ہزاروں صفحات پر مشتمل ہے، جسے ایک خصوصی ٹاسک فورس نے تیار کیا۔

اویس لغاری نے گردشی قرض کو “معیشت کے لیے ایک وبال” قرار دیا اور کہا کہ یہ ہر سال پاور سیکٹر کی نااہلیوں اور نقصانات کے باعث بڑھتا ہے، جس سے ملکی مالیاتی نظام مزید دباؤ میں آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت ختم ہوئی، تو گردشی قرض 1,100 ارب روپے تھا، جو 2022 تک 2,250 ارب روپے ہو گیا، اور جب موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو یہ 2,400 ارب روپے تک پہنچ چکا تھا۔ لیکن اب یہ جون 2025 تک کم ہو کر 4,164 ارب روپے رہ گیا ہے۔

اگر یہی رفتار برقرار رہی تو اویس لغاری کے مطابق 2031 تک گردشی قرض مکمل ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے قرض میں کمی کے لیے درج ذیل اہم اقدامات کا ذکر کیا:

  • 242 ارب روپے کی بچت ڈسکوز کی نااہلیوں، اضافی لائن لاسز اور کم وصولیوں کو قابو میں لا کر حاصل کی گئی۔
  • 175 ارب روپے معاشی اشاریوں میں بہتری، خاص طور پر سود کی شرح میں کمی سے بچائے گئے۔
  • 363 ارب روپے آزاد بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں (IPPs) سے مذاکرات اور معافیاں حاصل کر کے بچائے گئے۔

حکومت نے مالی سال 2025 کے لیے 1,323 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی تھی، لیکن صرف 1,225 ارب روپے استعمال کیے گئے، جس سے 98 ارب روپے کی اضافی بچت ہوئی۔

اویس لغاری نے بتایا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے اہداف سے بڑھ کر کارکردگی دکھائی: جہاں آئی ایم ایف نے گردشی قرض کے بہاؤ کو 36 ارب روپے تک محدود کرنے کا ہدف دیا تھا، حکومت نے 780 ارب روپے کی کمی کر کے 816 ارب روپے کی بہتری حاصل کی۔ اسی طرح 639 ارب روپے کے متوقع نقصانات کو کم کر کے 397 ارب روپے کر دیا گیا۔

انہوں نے صارفین پر عائد 3 روپے 23 پیسے فی یونٹ سرچارج کا بھی ذکر کیا، جو ماضی میں 8 سے 10 سال تک جاری رہتا تھا، لیکن موجودہ منصوبہ بندی کے مطابق یہ 5 سے 6 سال میں ختم ہو جائے گا، جس سے حکومت کو 3.5 سے 5.5 فیصد سالانہ سود کی بچت ہو گی۔

اویس لغاری نے سولر نیٹ میٹرنگ کے موجودہ نرخوں کو “خوفناک” قرار دیتے ہوئے نظر ثانی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اگر یہ نرخ بہتر کیے جائیں تو ساڑھے 3 کروڑ صارفین کو بجلی کے بلوں میں ریلیف مل سکتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایک کروڑ 80 لاکھ گھریلو صارفین کو 50 فیصد کم نرخوں پر بجلی فراہم کی جا رہی ہے، اور توانائی شعبے کا غیر ملکی قرض بھی نمایاں طور پر کم کیا گیا ہے۔

لغاری نے تصدیق کی کہ پاکستان میں موجود آئی ایم ایف مشن کو گردشی قرض میں کمی اور اصلاحات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے، اور اقتصادی جائزے کے عمل کے تحت مزید بات چیت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈسکوز (DISCOs) کی کارکردگی میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے، اور بورڈز کی بہتر نگرانی کے باعث ایک سال میں 242 ارب روپے کے نقصانات پر قابو پایا گیا ہے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر اویس لغاری نے یقین دلایا کہ توانائی کا شعبہ جو ماضی میں مالی بوجھ سمجھا جاتا تھا، اب اقتصادی استحکام کا ستون بننے جا رہا ہے، اور اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو مستقبل میں پاکستان گردشی قرض سے مکمل آزادی حاصل کر لے گا۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے