نہانے کا وقت ذاتی ترجیح پر منحصر ہے لیکن صفائی اور نیند کے لیے اس کی اہمیت برقرار ہے

دنیا بھر میں لوگ اس سوال پر منقسم ہیں کہ نہانے کا بہترین وقت صبح ہے یا رات، تاہم ماہرین صحت اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ اصل مقصد جسمانی صفائی اور جراثیم سے بچاؤ ہونا چاہیے، وقت کی قید نہیں۔ برطانوی ماہرین اور سائنسدانوں کے مطابق نہانے کی عادت اگر صفائی کے اصولوں کے مطابق اپنائی جائے تو اس کے فوائد صبح ہو یا رات، یکساں حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
برطانوی میڈیا کی ایک حالیہ رپورٹ میں نہانے سے متعلق مختلف سائنسی آرا پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دن بھر کی گرد، پسینہ، جلد سے خارج ہونے والا تیل اور آلودگی کو دور کرنے کے لیے نہانا بے حد ضروری ہے۔ اسی لیے بہت سے لوگ رات کو سونے سے قبل نہانے کو ترجیح دیتے ہیں تاکہ دن بھر کی میل کچیل کو بستر پر نہ لے جائیں۔
تاہم، یونیورسٹی آف ہل کی ڈاکٹر ہولی ولکنسن خبردار کرتی ہیں کہ اگر بستر کی چادریں اور تکیے صاف نہ ہوں تو رات کو نہانے کے باوجود جلد پر جراثیم منتقل ہو سکتے ہیں، جو الرجی، سانس کی بیماریوں اور جلدی امراض کا سبب بن سکتے ہیں۔ ان کے مطابق صاف ستھرا بستر بعض اوقات نہانے کے وقت سے زیادہ اہم ہو جاتا ہے۔
مائیکرو بایولوجسٹ پرائمروز فری اسٹون کے مطابق نیند کے دوران جسم سے پسینہ نکلتا ہے اور جلد کے ہزاروں مردہ خلیات خارج ہوتے ہیں جو دھول کے ذرات کو خوراک فراہم کرتے ہیں۔ اگر بستر صاف نہ ہو تو یہ ذرات دوبارہ جسم پر اثرانداز ہو سکتے ہیں، اس لیے صرف نہانے پر انحصار کرنا کافی نہیں بلکہ بستر کی صفائی بھی برابر ضروری ہے۔
دوسری جانب، تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ سونے سے ایک یا دو گھنٹے قبل گرم پانی سے نہانا نیند کو بہتر بنا سکتا ہے۔ جب جسم گرم پانی سے نہانے کے بعد ٹھنڈا ہوتا ہے تو دماغ کو سگنل ملتا ہے کہ آرام کا وقت ہے، جس سے نیند آسانی سے آتی ہے۔ اس لیے رات کا وقت ان لوگوں کے لیے زیادہ موزوں ہے جنہیں نیند آنے میں دشواری ہوتی ہے۔
مگر کچھ افراد صبح نہانے کو ترجیح دیتے ہیں، خاص طور پر وہ لوگ جو دن کی شروعات تازگی سے کرنا چاہتے ہیں یا جنہیں رات کو نیند میں زیادہ پسینہ آتا ہے۔ ان کے لیے صبح کا غسل جراثیم اور جسم سے خارج ہونے والے تیل کو صاف کرنے میں مدد دیتا ہے اور دن بھر خود کو زیادہ تازہ محسوس کرتے ہیں۔
ماہرین اس بحث کا نچوڑ یوں نکالتے ہیں کہ نہانے کا وقت ذاتی معمولات، پیشے، نیند کے انداز اور صفائی کی عادات پر منحصر ہے۔ مثال کے طور پر، جن کا کام جسمانی مشقت سے جڑا ہوتا ہے جیسے تعمیرات، کاشتکاری یا فیکٹریوں میں کام، ان کے لیے شام کو نہانا زیادہ فائدہ مند ہے کیونکہ دن بھر کی مٹی، پسینہ اور آلودگی کو صاف کرنا لازمی ہوتا ہے۔
جبکہ ایسے افراد جو دفتر میں بیٹھ کر کام کرتے ہیں یا جسمانی سرگرمی محدود ہوتی ہے، ان کے لیے صبح یا رات میں کسی بھی وقت نہانا اتنا ہی مؤثر ہو سکتا ہے بشرطیکہ بستر اور لباس صاف ہو۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ نہانے کے وقت کو موسم کے لحاظ سے بھی ترتیب دیا جائے۔ گرمیوں میں صبح اور رات دونوں وقت نہانا مفید ہو سکتا ہے کیونکہ پسینہ زیادہ آتا ہے جبکہ سردیوں میں دن میں ایک بار نہانا کافی ہو سکتا ہے، مگر جسم کی صفائی کا معیار برقرار رہنا چاہیے۔
آخری بات یہ کہ نہانے کی عادت انسان کی عمومی صحت، جلد، نیند اور نفسیاتی کیفیت پر اثرانداز ہوتی ہے۔ چاہے وقت صبح ہو یا رات، اہم بات یہ ہے کہ پانی، صابن اور صفائی کے دیگر اصولوں کے ساتھ نہایا جائے اور بستر کی صفائی کو نظر انداز نہ کیا جائے تاکہ نہانے کے تمام فوائد حاصل کیے جا سکیں۔
نہانے کے وقت کی اس سائنسی بحث کا خلاصہ یہی ہے کہ صفائی نصف ایمان ہے، اور صفائی کے لیے وقت نہیں نیت اور عمل کی ضرورت ہوتی ہے۔