پیر , اکتوبر 13 2025

ویمنز ورلڈ کپ 2025: کپتانوں کے روز میڈیا ایونٹ سے جوش میں اضافہ

تمام آٹھ ٹیموں کی کپتانوں نے ٹائٹل جیتنے کے عزم اور کرکٹ کے فروغ پر زور دیا

آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ 2025 کے آغاز سے پہلے “کپتانوں کا دن” ایک اہم میڈیا ایونٹ کے طور پر سامنے آیا، جس نے شائقین کے جوش کو دوگنا کر دیا اور ٹورنامنٹ کے لیے عالمی دلچسپی میں مزید اضافہ کر دیا۔ آٹھوں شریک ٹیموں کی کپتانوں نے مشترکہ میڈیا بریفنگ میں اپنی تیاریوں، توقعات اور خواتین کرکٹ کی ترقی سے متعلق خیالات کا اظہار کیا۔

میڈیا ایونٹ بھارت کے شہر بنگلورو اور سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں بیک وقت منعقد ہوا، جس نے نہ صرف ٹورنامنٹ کی مشترکہ میزبانی کی عکاسی کی بلکہ دو بڑے کرکٹ ملکوں کے درمیان اشتراک کا بھی عملی مظاہرہ کیا۔ اس سال ورلڈ کپ بھارت اور سری لنکا میں 30 ستمبر سے 2 نومبر تک جاری رہے گا، جس میں 31 میچ کھیلے جائیں گے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ سری لنکا اس عالمی ایونٹ کی شریک میزبانی کر رہا ہے۔

آسٹریلیا، بھارت، انگلینڈ، پاکستان، سری لنکا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ اور بنگلادیش کی کپتانوں نے ورلڈ کپ کے فارمیٹ، گروپ مرحلے کی اہمیت، ٹیموں کی تیاری اور شائقین کی شرکت پر تفصیل سے گفتگو کی۔ بھارت کی کپتان ہرمن پریت کور نے کہا کہ گھریلو میدانوں پر کھیلنے کا فائدہ ضرور ہوگا، لیکن ٹیم کا اصل ہدف میچ بہ میچ کارکردگی دکھانا ہے۔ آسٹریلیا کی کپتان الیسا ہیلی نے اپنے دفاعی ٹائٹل کے حوالے سے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹیم تجربے اور نوجوان جذبے کا امتزاج ہے۔

پاکستان کی نمائندگی کرنے والی کپتان نے کولمبو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کے لیے سری لنکن کنڈیشنز فائدہ مند ہو سکتی ہیں، کیونکہ حالیہ برسوں میں پاکستانی ویمن ٹیم نے ان ہی وینیوز پر بارہا کھیل کر تجربہ حاصل کیا ہے۔ پاکستان کا پہلا میچ 1 اکتوبر کو کولمبو میں بنگلادیش کے خلاف شیڈول ہے، جو گروپ مرحلے میں ٹیم کی سمت کا تعین کرے گا۔

ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ 30 ستمبر کو بھارت اور سری لنکا کے درمیان گوہاٹی میں ہوگا۔ اس میچ سے قبل ایک رنگا رنگ افتتاحی تقریب کا بھی اہتمام کیا جائے گا، جس میں مقامی فنکار اور گلوکار پرفارم کریں گے۔ گوہاٹی، اندور، وشاکھاپٹنم، نوی ممبئی اور کولمبو ان میچوں کی میزبانی کریں گے، جبکہ سیمی فائنل اور فائنل کے لیے گوہاٹی، کولمبو اور نوی ممبئی بطور متبادل وینیوز مختص کیے گئے ہیں۔

فارمیٹ کے مطابق یہ آخری مرتبہ آٹھ ٹیموں کا ون ڈے ورلڈ کپ ہوگا، کیونکہ آئی سی سی آئندہ ایڈیشن سے ٹیموں کی تعداد میں اضافہ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ گروپ مرحلے کے بعد سرفہرست چار ٹیمیں سیمی فائنلز میں جگہ بنائیں گی۔

کیپٹنز ڈے ایونٹ کے دوران کپتانوں نے خواتین کرکٹ کی عالمی ترقی پر بھی اظہارِ خیال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ویمنز کرکٹ اب دنیا بھر میں اپنی الگ شناخت بنا چکی ہے، جس کا کریڈٹ آئی سی سی، براڈکاسٹرز، اسپانسرز اور سب سے بڑھ کر شائقین کو جاتا ہے۔ خواتین کھلاڑیوں نے فرنچائز لیگز کے بڑھتے ہوئے مواقع، کوچنگ سسٹمز کی بہتری اور نوجوان لڑکیوں کے لیے پیشہ ورانہ پلیٹ فارم کی فراہمی کو کھیل کے مستقبل کے لیے خوش آئند قرار دیا۔

آسٹریلیا، بھارت اور انگلینڈ کو فیورٹ ٹیموں میں شمار کیا جا رہا ہے، جبکہ نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ بھی اپ سیٹ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ پاکستان اور بنگلادیش جیسے ممالک کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ گروپ مرحلے میں مضبوط ٹیموں کے خلاف بہتر کارکردگی دکھا کر سیمی فائنل تک رسائی حاصل کریں۔

ایونٹ کے انتظامی پہلو بھی زیر بحث آئے۔ آئی سی سی کے مطابق اس بار “فین فرسٹ” پالیسی اپنائی گئی ہے، جس کے تحت ٹکٹنگ، اسٹیڈیم داخلے، اور نشریاتی سہولیات کو بہتر بنایا گیا ہے۔ میچز دنیا بھر میں براہ راست نشر کیے جائیں گے، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے ناظرین کو انٹرایکٹو تجربہ فراہم کیا جائے گا۔

آخر میں، کیپٹنز ڈے کے ذریعے نہ صرف ٹورنامنٹ کی تیاریوں کا جائزہ پیش کیا گیا بلکہ خواتین کرکٹ کے بڑھتے ہوئے مقام کی بھی بھرپور عکاسی ہوئی۔ جیسا کہ کپتانوں نے واضح کیا، یہ ورلڈ کپ صرف ایک ٹائٹل کی دوڑ نہیں بلکہ ویمنز اسپورٹس کو عالمی سطح پر ایک مضبوط مقام دلوانے کی کوشش ہے۔ پاکستان سمیت تمام ٹیمیں نہ صرف کھیلنے بلکہ دنیا بھر میں خواتین کرکٹ کو مزید فروغ دینے کے لیے پرعزم دکھائی دیتی ہیں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز شدید مندی دیکھی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے