
آئی سی سی نے بھارت اور سری لنکا میں شیڈول ویمنز ون ڈے ورلڈکپ 2025 کے لیے ایک کروڑ 38 لاکھ 80 ہزار ڈالر انعامی رقم مقرر کردی، جو خواتین کرکٹ کی تاریخ میں سب سے بڑی انعامی رقم ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پیر کو اعلان کیا کہ ویمنز ون ڈے ورلڈکپ کا 13واں ایڈیشن 30 ستمبر سے شروع ہوگا اور اس میں 8 ٹیمیں حصہ لیں گی۔ پاکستان اپنی تمام میچز ہائبرڈ ماڈل کے تحت سری لنکا میں کھیلے گا، کیونکہ بھارت نے رواں برس پاکستان میں شیڈول چیمپئنز ٹرافی کے لیے سفر کرنے سے انکار کیا تھا۔ اس پس منظر میں دونوں ممالک کے درمیان یہ معاہدہ طے پایا کہ وہ 2028 تک ایک دوسرے کے ملک جانے کے بجائے نیوٹرل وینیو پر کھیلیں گے۔
آئی سی سی کے مطابق ویمنز ورلڈکپ کی انعامی رقم 2022 میں نیوزی لینڈ میں منعقدہ ایڈیشن کے مقابلے میں تقریباً 297 فیصد زیادہ ہے، جب کل انعامی رقم صرف 35 لاکھ ڈالر تھی۔ یہ اضافہ اس لحاظ سے بھی نمایاں ہے کہ دو سال قبل بھارت میں ہونے والے آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈکپ کی مجموعی انعامی رقم ایک کروڑ ڈالر تھی، جو اب خواتین کے ایونٹ سے کم ہے۔
خواتین کرکٹ کے فروغ کی حکمت عملی کے تحت کیے گئے اس فیصلے کو تاریخی قرار دیا جارہا ہے۔ گزشتہ برس آئی سی سی نے ویمنز ٹی20 ورلڈکپ کے موقع پر کھلاڑیوں کی تنخواہوں میں مرد و خواتین کے درمیان برابری کا فیصلہ بھی کیا تھا، جسے کرکٹ حلقوں میں مثبت قدم قرار دیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈکپ 2025 کا فاتح 44 لاکھ 80 ہزار ڈالر حاصل کرے گا، جو 2022 میں آسٹریلیا کو دیے گئے 13 لاکھ 20 ہزار ڈالر کے مقابلے میں 239 فیصد زیادہ ہے۔ رنرز اپ ٹیم کو 22 لاکھ 40 ہزار ڈالر ملیں گے، جو 3 سال قبل انگلینڈ کو ملنے والے 6 لاکھ ڈالر سے 273 فیصد زیادہ ہیں۔ سیمی فائنل میں پہنچنے والی دونوں ٹیموں کو فی ٹیم 11 لاکھ 20 ہزار ڈالر ملیں گے، جب کہ گروپ اسٹیج سے باہر ہونے والی ہر ٹیم کو کم از کم 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر دیے جائیں گے۔
مزید یہ کہ پوائنٹس ٹیبل میں پانچویں اور چھٹی پوزیشن پر آنے والی ٹیموں کو فی ٹیم 7 لاکھ ڈالر جبکہ ساتویں اور آٹھویں پوزیشن والی ٹیموں کو فی ٹیم 2 لاکھ 80 ہزار ڈالر ملیں گے۔ ہر گروپ اسٹیج کی فتح پر بھی ٹیموں کو 34 ہزار 314 ڈالر ملیں گے، جو ٹورنامنٹ کے ہر مرحلے کو زیادہ دلچسپ بنانے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
آئی سی سی کے چیئرمین جے شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ خواتین کے کھیل میں یہ اقدام ایک فیصلہ کن سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کے مطابق انعامی رقم میں یہ چار گنا اضافہ نہ صرف تاریخی لمحہ ہے بلکہ خواتین کرکٹ کے طویل المدتی فروغ کے لیے آئی سی سی کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ اقدام خواتین کرکٹ کو مزید بلندیوں تک لے جانے میں مددگار ہوگا۔
خواتین کرکٹ میں انعامی رقم کی اس نمایاں بڑھوتری کو عالمی سطح پر صنفی مساوات کے بڑھتے رجحان کے تناظر میں بھی دیکھا جارہا ہے۔ ماضی میں خواتین کے مقابلوں میں انعامی رقم اور مراعات کو مردوں کے ایونٹس کے مقابلے میں ہمیشہ کم سمجھا جاتا رہا، لیکن حالیہ فیصلوں نے اس تاثر کو بدلنے کی بنیاد رکھی ہے۔ کرکٹ ماہرین کے مطابق یہ اعلان نہ صرف مالی اعتبار سے اہم ہے بلکہ اس سے زیادہ اسپانسرشپ، میڈیا کوریج اور نوجوان کھلاڑیوں کی شمولیت میں بھی اضافہ ہوگا۔

ماہرین کے خیال میں اگر اس پالیسی پر تسلسل سے عمل کیا گیا تو ویمنز کرکٹ کی عالمی مقبولیت میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر بھارت اور سری لنکا جیسے ممالک میں خواتین کرکٹ کے فروغ کے لیے یہ قدم نیا باب کھول سکتا ہے۔ پاکستان کے لیے بھی یہ ایک موقع ہے کہ وہ ہائبرڈ ماڈل کے باوجود اپنی ویمنز ٹیم کو بہتر سہولتیں فراہم کرکے عالمی سطح پر مؤثر کارکردگی دکھائے۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں خواتین اسپورٹس کے لیے انعامی رقوم میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ ٹینس، فٹبال اور ایتھلیٹکس میں بھی پچھلے چند برسوں میں مرد و خواتین ایونٹس میں انعامی رقوم کے فرق کو کم کرنے کے اقدامات کیے گئے ہیں۔ آئی سی سی کا یہ اعلان نہ صرف کرکٹ بلکہ مجموعی طور پر خواتین کھیلوں کے لیے بھی حوصلہ افزا پیش رفت قرار دیا جارہا ہے۔
خواتین ورلڈکپ 2025 بھارت اور سری لنکا میں شائقین کے لیے ایک بڑا کرکٹ ایونٹ ہوگا اور اس کی ریکارڈ انعامی رقم نے ایونٹ کو پہلے ہی عالمی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ خواتین کرکٹ کو نئی سمت دینے کے ساتھ ساتھ کھیل میں سرمایہ کاری کے رجحان کو بھی مزید مستحکم کرے گا۔