
پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے کاروباری ہفتے کا آغاز مثبت رجحان کے ساتھ کیا، جب کہ انڈیکس ایک مرتبہ پھر 1 لاکھ 49 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کر گیا اور دوسری جانب روپے کی قدر بھی ڈالر کے مقابلے میں مزید بہتر ہوئی۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) نے پیر کے روز کاروبار کے آغاز پر تیزی کا مظاہرہ کیا اور 100 انڈیکس 231 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 1 لاکھ 49 ہزار 79 کی سطح تک جا پہنچا۔ اس سے قبل گزشتہ ہفتے کے اختتام پر انڈیکس 1 لاکھ 48 ہزار 618 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔ ماہرین کے مطابق انڈیکس میں بہتری کی بڑی وجہ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ اور معاشی استحکام کی توقعات ہیں جنہیں کرنسی مارکیٹ میں مثبت پیش رفت نے مزید تقویت دی۔
اسٹاک مارکیٹ میں حالیہ ہفتوں کے دوران مسلسل مثبت رحجان دیکھنے میں آیا ہے، جسے حکومتی اقدامات، ممکنہ غیر ملکی سرمایہ کاری اور کارپوریٹ نتائج سے جوڑا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انڈیکس اب ایک مستحکم اوپر کی سطح پر حرکت کر رہا ہے، جسے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی بھی سہارا دے رہی ہے۔
اس کے ساتھ ہی پاکستانی روپیہ بھی امریکی ڈالر کے مقابلے میں مزید مضبوط ہوا۔ ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے مطابق انٹربینک میں ڈالر 10 پیسے سستا ہو کر 281 روپے 67 پیسے پر آگیا۔ یہ کمی روپے کی بتدریج بحالی کا تسلسل ہے، جبکہ عالمی منڈی میں امریکی کرنسی دباؤ کا شکار ہے۔
کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ ڈالر کی طلب میں کمی، ترسیلات زر میں بہتری اور کرنٹ اکاؤنٹ کے مستحکم رہنے کے باعث روپے کی قدر بہتر ہوئی۔ درامدی اور برآمدی حلقے انٹربینک ریٹ کو باریک بینی سے دیکھ رہے ہیں کیونکہ کرنسی کی اتار چڑھاؤ براہ راست لاگت اور قیمتوں پر اثرانداز ہوتی ہے۔
ماہرین کے نزدیک اسٹاک ایکسچینج اور روپے کی کارکردگی دونوں ہی مارکیٹ کے اعتماد کے اہم اشارے ہیں۔ ایک جانب مضبوط روپیہ درآمدی لاگت اور مہنگائی کے دباؤ کو کم کرتا ہے، تو دوسری جانب بڑھتا ہوا انڈیکس سرمایہ کاروں کے اطمینان کا اظہار کرتا ہے۔ یہ دونوں عوامل ملک کی مالیاتی استحکام کے لیے مثبت اشارے سمجھے جا رہے ہیں، اگرچہ معاشی ڈھانچے کی مشکلات اب بھی اپنی جگہ موجود ہیں۔
اقتصادی ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اسٹاک مارکیٹ اور کرنسی ریٹ دونوں ہی بیرونی عوامل جیسے عالمی تیل کی قیمتوں، امریکی شرح سود اور ملکی سیاسی حالات سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ ماضی میں 2018 اور 2022 کے دوران بھی سیاسی غیر یقینی اور مالیاتی دباؤ نے مارکیٹ میں شدید اتار چڑھاؤ پیدا کیا تھا۔
اس کے باوجود آج کا کاروباری دن مثبت آغاز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اگر یہ رفتار برقرار رہی تو تجزیہ کاروں کے مطابق انڈیکس مزید بلند سطحوں کو بھی آزما سکتا ہے، خاص طور پر کارپوریٹ نتائج کے سیزن اور اصلاحاتی اقدامات کی توقعات کی بنیاد پر۔
روپے کی ڈالر کے مقابلے میں بتدریج بہتری استحکام کی علامت ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل مدتی مضبوطی کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور مالیاتی نظم و ضبط ناگزیر ہوگا۔
فی الحال بڑھتی ہوئی اسٹاک مارکیٹ اور مضبوط ہوتا روپیہ کاروباری برادری اور عام شہریوں کے لیے یکساں طور پر اطمینان بخش خبر ہے۔ پاکستان کے لیے اصل چیلنج یہ ہوگا کہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو برقرار رکھتے ہوئے کرنسی اور مالیاتی استحکام کو یقینی بنایا جائے۔