پیر , اکتوبر 13 2025

اگست میں مہنگائی وزارت خزانہ کے تخمینے سے کم

پاکستان میں اگست 2025 کے دوران مہنگائی کی شرح وزارت خزانہ کے اندازے سے کم رہی اور جولائی کے مقابلے میں کمی ریکارڈ کی گئی

ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق اگست 2025 میں سالانہ مہنگائی کی شرح 2.99 فیصد ریکارڈ کی گئی جو وزارت خزانہ کے 4 سے 5 فیصد کے تخمینے سے نمایاں طور پر کم تھی۔ ماہانہ بنیاد پر بھی جولائی کے مقابلے اگست میں مہنگائی میں 0.65 فیصد کمی واقع ہوئی۔ اس طرح ملک میں مہنگائی کے مجموعی دباؤ میں کمی کا رجحان سامنے آیا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق جولائی اور اگست 2025 کے درمیان اوسط مہنگائی کی شرح 3.53 فیصد رہی جبکہ جولائی میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی 4.07 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ ادارہ شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق شہری اور دیہی علاقوں میں مہنگائی کا رجحان مختلف رہا۔ اگست میں دیہی علاقوں میں ماہانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح میں 0.52 فیصد کمی ہوئی جبکہ شہری علاقوں میں یہ کمی 0.73 فیصد تک ریکارڈ کی گئی۔

سالانہ بنیاد پر دیہات میں مہنگائی کی شرح 2.43 فیصد رہی جبکہ شہروں میں یہ شرح نسبتاً زیادہ یعنی 3.38 فیصد رہی۔ ماہرین کے مطابق شہری علاقوں میں اشیائے خورونوش، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات مہنگائی پر زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں جبکہ دیہی معیشت زیادہ تر زرعی اجناس کی قیمتوں سے متاثر ہوتی ہے۔

وزارت خزانہ نے اگست کے لیے مہنگائی کی پیش گوئی 4 سے 5 فیصد کے درمیان کی تھی، تاہم اصل اعداد و شمار اس سے کافی کم سامنے آئے۔ ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں یہ کمی خوراک اور ایندھن کی عالمی منڈی میں نسبتاً استحکام اور مقامی طلب میں محدود اضافے کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ حالیہ ماہ میں حکومتی اقدامات، جیسے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر قابو پانے کی کوششیں اور درآمدات کے دباؤ میں کمی، مہنگائی کو قابو میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوئی ہیں۔

پاکستان کی معیشت گزشتہ چند برسوں میں شدید مہنگائی کے دباؤ کا سامنا کرتی رہی ہے۔ 2022 اور 2023 میں ملک میں مہنگائی کی شرح ریکارڈ سطحوں تک جا پہنچی تھی، جب کھانے پینے کی اشیاء اور توانائی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ تاہم حالیہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ 2025 کے آغاز سے مہنگائی کی رفتار میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی ادارے بھی پاکستان میں مہنگائی کے رجحان پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان میں مالیاتی نظم و ضبط اور زرعی پیداوار میں بہتری مہنگائی کے دباؤ کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

اس کے باوجود معاشی ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ مہنگائی میں کمی کا یہ رجحان وقتی بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ توانائی کی عالمی قیمتوں، زرعی پیداوار میں ممکنہ کمی اور روپے کی قدر میں اتار چڑھاؤ مستقبل میں مہنگائی کو دوبارہ بڑھا سکتے ہیں۔ عوامی سطح پر بھی یہ سوال موجود ہے کہ اگرچہ مہنگائی کی سرکاری شرح کم ہوئی ہے، لیکن روزمرہ کی اشیاء جیسے آٹا، سبزیاں اور بجلی کے بل اب بھی عام شہری کی پہنچ سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔

اس پس منظر میں ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو مہنگائی پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ عوام کی قوتِ خرید میں بہتری کے لیے جامع پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ اجرتوں میں اضافہ، ٹیکس اصلاحات، اور بنیادی اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنانا ایسے اقدامات ہیں جن سے مہنگائی کی کمی کا فائدہ عام آدمی تک پہنچایا جا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ اگست 2025 کے لیے مہنگائی کا اندازہ 4 سے 5 فیصد کے درمیان لگایا گیا تھا، لیکن اصل شرح اس سے کم یعنی 2.99 فیصد رہی، جو ملک میں مہنگائی کے دباؤ میں کمی کا ایک مثبت اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

سینیٹر انوشہ رحمان پنجاب کی سینئر ایڈوائزر مقرر

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سینیٹر …