سالانہ شرح 2.30 فیصد ریکارڈ، آٹا، ٹماٹر، پیاز اور چکن مہنگے ہوگئے

وفاقی ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کے اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق ملک میں مہنگائی کی سالانہ شرح 2 اعشاریہ 30 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی ہوئی اور یہ 0.01 فیصد کم رہی، تاہم بنیادی ضروریات کی متعدد اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
اعداد و شمار کے مطابق ایک ہفتے میں 18 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ 8 اشیاء سستی ہوئیں اور 25 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ ادارے نے بتایا کہ آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت 1492 روپے سے بڑھ کر 1632 روپے ہوگئی، جس سے عام صارفین کے گھریلو بجٹ پر براہ راست اثر پڑا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ سبزیوں اور گوشت کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔ ٹماٹر کی قیمت ایک ہفتے میں 21 روپے فی کلو سے زائد بڑھ گئی، پیاز 7 روپے مہنگا ہوا جبکہ مرغی کا گوشت 16 روپے فی کلو مہنگا فروخت ہوا۔
ماہرین معیشت کے مطابق اگرچہ ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی ہے لیکن بنیادی اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عام آدمی کے لیے مشکلات بڑھا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آٹا، سبزیاں اور گوشت جیسے روزمرہ استعمال کی چیزوں میں مہنگائی کا براہ راست اثر کم آمدنی والے طبقے پر پڑتا ہے اور ان کی قوت خرید مزید متاثر ہوتی ہے۔
گزشتہ چند ماہ سے ملک میں مہنگائی کے رجحان میں اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ بعض ہفتوں میں شرح میں کمی ریکارڈ کی جاتی ہے لیکن اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ برقرار ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے ذخیرہ اندوزی اور منڈی میں بے ضابطگیوں پر قابو نہ پایا تو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اشیاء کی قیمتوں میں استحکام کے لیے مارکیٹ کی مانیٹرنگ کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ عام صارفین کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت مہنگائی کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے فوری اور عملی اقدامات کرے تاکہ روزمرہ زندگی کی مشکلات میں کمی آ سکے۔