
صدرِ پاکستان نے 11واں قومی مالیاتی کمیشن تشکیل دے دیا
وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں کمیشن صوبائی وزرائے خزانہ اور ماہرین پر مشتمل ہوگا، آمدنی کی تقسیم اور مالی اختیارات پر سفارشات دے گا۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر نے آئین کے آرٹیکل 160 کے تحت 11واں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) تشکیل دے دیا ہے۔ اس کمیشن کی سربراہی وفاقی وزیر خزانہ کریں گے جبکہ اس میں چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ اور نامزد کردہ ماہرین شامل ہوں گے۔
قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کا بنیادی مقصد وفاق اور صوبوں کے درمیان مالی وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لیے سفارشات مرتب کرنا ہے۔ کمیشن نہ صرف ٹیکس آمدنی اور نان ٹیکس ریونیو کی تقسیم کے فارمولے پر غور کرے گا بلکہ وفاق اور صوبوں کے درمیان گرانٹس، قرض لینے کے اختیارات اور قومی سطح کے ترقیاتی منصوبوں پر اخراجات کی تقسیم سے متعلق تجاویز بھی مرتب کرے گا۔
پاکستان میں این ایف سی ایوارڈ ہمیشہ اہمیت کا حامل رہا ہے کیونکہ اسی فارمولے کے تحت وفاق اور صوبوں کو مالی وسائل مختص کیے جاتے ہیں۔ آخری این ایف سی ایوارڈ 2010 میں دیا گیا تھا جس کے نتیجے میں صوبوں کے حصے میں نمایاں اضافہ ہوا۔ تاہم بعد ازاں مختلف حکومتوں کے ادوار میں نیا ایوارڈ سامنے نہ آنے کے باعث وفاق اور صوبوں کے درمیان مالی مسائل اور اختلافات جنم لیتے رہے۔
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ 11ویں این ایف سی کمیشن کی تشکیل ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان کی معیشت شدید مالی دباؤ کا شکار ہے اور صوبے اپنے ترقیاتی بجٹ اور سماجی شعبے کے اخراجات کے لیے زیادہ وسائل کے مطالبے پر زور دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق کمیشن کو اس بار ایسے فارمولے پر اتفاق کرنا ہوگا جو نہ صرف صوبوں کو ریلیف دے بلکہ وفاق کے مالی بوجھ کو بھی متوازن کرے۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ این ایف سی ایوارڈ پر صوبوں کے درمیان بھی سخت مذاکرات ہوں گے کیونکہ وسائل کی تقسیم ہمیشہ ایک حساس معاملہ رہا ہے۔ خاص طور پر چھوٹے صوبے، جیسے بلوچستان اور خیبر پختونخوا، وفاق سے اپنے حصے میں اضافے اور خصوصی گرانٹس کے مطالبے پر قائم ہیں تاکہ پسماندہ علاقوں کی ترقی ممکن ہو سکے۔
وفاقی وزارت خزانہ کے مطابق کمیشن جلد اپنی کارروائی کا آغاز کرے گا اور آئندہ اجلاسوں میں مالیاتی ماہرین اور پالیسی ساز اداروں سے مشاورت بھی کی جائے گی۔ کمیشن کی سفارشات صدر کو پیش کی جائیں گی جس کے بعد ایک نیا این ایف سی ایوارڈ نوٹیفائی کیا جائے گا۔
ماہرین کے مطابق 11واں این ایف سی ایوارڈ پاکستان کے مالی استحکام اور وفاقی ڈھانچے کے لیے نہایت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس سے یہ طے ہوگا کہ آنے والے برسوں میں صوبوں اور وفاق کو کس تناسب سے وسائل ملیں گے۔ اس کا براہ راست اثر ترقیاتی منصوبوں، سماجی شعبے کی فنڈنگ اور صوبائی خودمختاری پر پڑے گا۔
اب نظر اس بات پر ہے کہ آیا نیا کمیشن اپنی مدت کے اندر متفقہ فارمولہ طے کر پاتا ہے یا نہیں، کیونکہ ماضی میں اکثر این ایف سی مذاکرات تاخیر کا شکار ہوتے رہے ہیں۔ تاہم موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر توقع کی جا رہی ہے کہ حکومت اور صوبے جلد کسی نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کریں گے۔