پیر , اکتوبر 13 2025

بارشوں کا نیا اسپیل: این ڈی ایم اے کا ملک گیر الرٹ جاری

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے 23 سے 30 اگست تک ملک بھر میں شدید بارشوں اور ممکنہ شہری و دیہی سیلاب کے خطرے پر الرٹ جاری کیا ہے۔

ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں آج سے بارشوں کا نیا اسپیل شروع ہو رہا ہے جبکہ مغربی ہواؤں کا ایک نیا سلسلہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں داخل ہو گیا ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق 23 اگست سے 30 اگست تک ملک بھر میں تیز بارشیں متوقع ہیں جن سے شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ، دیہی علاقوں میں ندی نالوں میں طغیانی اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ محکمۂ موسمیات نے بھی 23 سے 27 اگست کے دوران شدید بارشوں کا نیا الرٹ جاری کرتے ہوئے شہری اور ضلعی انتظامیہ کو احتیاطی اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

تے ہیں کہ پاکستان میں بارشوں کے نقصانات میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر بروقت حفاظتی اقدامات اور پائیدار انفراسٹرکچر نہ بنایا گیا تو آئندہ برسوں میں صورتحال مزید تشویشناک ہو سکتی ہے۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ بارشیں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقوں میں متوقع ہیں۔ خاص طور پر مظفرآباد اور اطراف کے اضلاع میں 27 اگست تک مسلسل موسلا دھار بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ ان علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث رابطہ سڑکیں متاثر ہو سکتی ہیں، جس سے آمدورفت اور امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔

خیبرپختونخوا اور پنجاب کے بالائی اضلاع بھی اس اسپیل سے متاثر ہوں گے۔ پشاور، ایبٹ آباد، مانسہرہ، سوات اور دیر کے علاوہ اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور سمیت وسطی پنجاب کے کئی شہروں میں شدید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ شہری علاقوں میں ناقص نکاسی آب کی وجہ سے سڑکوں پر پانی جمع ہونے اور ٹریفک نظام میں خلل پڑنے کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق سندھ بھی اس بارشوں کے سلسلے کی لپیٹ میں آئے گا۔ کراچی کے ساتھ ساتھ ٹھٹہ، سجاول، بدین، تھرپارکر، حیدرآباد، جامشورو، نوابشاہ، دادو، خیرپور، سکھر، گھوٹکی، لاڑکانہ، جیکب آباد، شکارپور، کشمور اور شہید بینظیرآباد میں بارشیں متوقع ہیں۔ ماضی کے تجربات کے مطابق سندھ کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کے بعد اربن فلڈنگ اور بجلی کی فراہمی میں تعطل عام مسئلہ رہا ہے۔

این ڈی ایم اے نے تمام صوبائی اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مشینری اور عملہ الرٹ رکھیں۔ خاص طور پر بڑے شہروں میں ڈرینیج سسٹم کی صفائی اور ندی نالوں کے کناروں پر بستیوں کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ ادارے نے شہریوں کو بھی احتیاطی تدابیر اپنانے کا مشورہ دیا ہے، جن میں غیر ضروری سفر سے گریز اور کچی آبادیوں کے رہائشیوں کا محفوظ مقامات پر منتقل ہونا شامل ہے۔

پاکستان میں حالیہ برسوں کے دوران مون سون بارشوں نے غیر معمولی نقصان پہنچایا ہے۔ 2022 کے مون سون میں آنے والے تباہ کن سیلاب نے ملک بھر میں تقریباً 33 ملین افراد کو متاثر کیا تھا اور معیشت کو 15 سے 30 ارب ڈالر تک کا نقصان پہنچایا۔ اسی تناظر میں این ڈی ایم اے نے اس سال بارشوں کے نئے اسپیل کو خاص طور پر خطرناک قرار دیتے ہوئے پیشگی اقدامات کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

گزشتہ تین برسوں کے دوران پاکستان میں بارشوں اور سیلابی نقصانات کا خلاصہ درج ذیل ہے:

سالنمایاں بارشیں/سیلابمتاثرہ افرادمالی نقصان (تقریباً)ذرائع
2022ریکارڈ مون سون سیلاب33 ملین$15–30 ارب (Damage+Loss)World Bank PDNA، Britannica
2021(ڈیٹا نامستند)
2020جنوبی ایشیائی سیلابوں میں پاکستان کا حصہ$1.5 ارب (پاکستان)Wikipedia

ماہرین کے مطابق پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بارشوں کے پیٹرن میں نمایاں فرق آ رہا ہے۔ کم مدت میں زیادہ بارشیں برسنے سے ندی نالے اور شہری انفراسٹرکچر دباؤ برداشت نہیں کر پاتے جس کے نتیجے میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات بڑھتے ہیں۔ حکومت نے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر ایسے منصوبوں پر کام شروع کیا ہے جن سے مستقبل میں قدرتی آفات کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔

این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں بارشوں کے اس سلسلے پر قریبی نگرانی جاری ہے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری ریسپانس کے لیے وفاقی و صوبائی ادارے رابطے میں ہیں۔ تاہم شہریوں کی اپنی سطح پر احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا ادارہ جاتی تیاری۔

بارشوں کا یہ نیا اسپیل اس ہفتے کے دوران ملک کے بیشتر حصوں کو متاثر کرے گا اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر حفاظتی اقدامات وقت پر نہ کیے گئے تو 2022 جیسے نقصان دہ مناظر دوبارہ دہرائے جا سکتے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے واضح کیا ہے کہ یہ سلسلہ 30 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے اور متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

سینیٹر انوشہ رحمان پنجاب کی سینئر ایڈوائزر مقرر

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سینیٹر …