خیبرپختونخوا میں 23 تا 26 اگست مون سون بارشوں کا الرٹ

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کراچی اور حیدرآباد میں اگلے چند گھنٹوں کے دوران شدید بارش کے امکان پر ہنگامی الرٹ جاری کر دیا ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق کراچی میں آئندہ ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کے اندر تیز بارش ہو سکتی ہے جبکہ حیدرآباد میں بھی ایک سے دو گھنٹوں کے دوران موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ بارش اربن فلڈنگ، بجلی کی فراہمی میں تعطل اور شہری زندگی میں مزید مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق منگل کو ہونے والی شدید بارش کے بعد کراچی کی متعدد مرکزی شاہراہیں اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے تھے، جہاں اب تک نکاسی آب کا کام مکمل طور پر نہیں ہو سکا۔ ان حالات میں مزید بارش سے ٹریفک جام، سڑکوں کی بندش اور شہریوں کی آمدورفت میں رکاوٹیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔
کراچی میں سہ پہر کے بعد سے بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے جس کے دوران بعض علاقوں میں تیز بارش اور بعض میں ہلکی بارش ریکارڈ کی گئی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ نکاسی آب کے ناقص انتظامات کے باعث بارش کا پانی گھنٹوں سڑکوں اور رہائشی علاقوں میں جمع رہتا ہے، جس سے معمولات زندگی شدید متاثر ہوتے ہیں۔
گزشتہ برسوں کی طرح اس بار بھی مون سون بارشوں کے دوران کراچی کی انتظامی مشکلات نمایاں ہو رہی ہیں۔ ماضی میں بھی شدید بارش کے بعد شاہراہ فیصل، یونیورسٹی روڈ اور صدر کے علاقوں میں پانی جمع ہونے سے ٹریفک نظام مفلوج ہو جاتا رہا ہے جبکہ بجلی کے متعدد فیڈرز ٹرپ کر جانے سے شہر کے مختلف حصے گھنٹوں تاریکی میں ڈوب جاتے ہیں۔
این ڈی ایم اے نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، کھمبوں اور بجلی کی تاروں سے دور رہیں اور ممکنہ ہنگامی صورتحال میں مقامی حکام اور ہیلپ لائنز سے رابطہ کریں۔ اتھارٹی نے مزید کہا ہے کہ شہریوں کی بروقت احتیاطی تدابیر ہی بارش سے پیدا ہونے والے خطرات کو کم کر سکتی ہیں۔
کراچی اور حیدرآباد ملک کے وہ بڑے شہر ہیں جو مون سون بارشوں کے دوران بار بار اربن فلڈنگ اور نکاسی آب کے مسائل سے دوچار ہوتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انفراسٹرکچر کی بہتری اور موثر شہری منصوبہ بندی کے بغیر ہر سال بارش کے ساتھ پیدا ہونے والی مشکلات کم نہیں ہو سکتیں۔
این ڈی ایم اے نے متعلقہ اداروں کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہری تعاون اور فوری اقدامات ہی اس بارش کے اثرات کو محدود کر سکتے ہیں۔
خیبرپختونخوا میں 23 سے 26 اگست تک شدید مون سون بارشوں کا الرٹ
محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے بعد خیبرپختونخوا میں 23 سے 26 اگست تک شدید مون سون بارشوں کے امکان پر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے جمعرات کو جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق خیبرپختونخوا کے بالائی اور وسطی اضلاع ایبٹ آباد، مانسہرہ، سوات، چترال، دیر، مالاکنڈ، کوہستان، بونیر، پشاور، مردان، نوشہرہ، ڈیرہ اسماعیل خان اور وزیرستان سمیت متعدد علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارشیں اور تیز ہوائیں متوقع ہیں، جن سے برساتی نالوں اور دریاؤں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔
مراسلے میں خبردار کیا گیا ہے کہ شدید بارشوں کے باعث مقامی ندی نالوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے جبکہ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ موجود ہے۔ تیز ہواؤں اور گرج چمک کے باعث کمزور مکانات، بجلی کے کھمبے، اشتہاری بورڈز اور سولر پینلز کو نقصان پہنچنے کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ نکاسی آب کے نظام کو فوری طور پر صاف کیا جائے، ایمرجنسی آلات کی دستیابی یقینی بنائی جائے اور مقامی آبادی، سیاحوں اور مسافروں کو بروقت آگاہی فراہم کی جائے۔ کاشتکاروں اور مال مویشی پالنے والوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ فصلوں اور جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کریں، جبکہ سیاحوں کو خطرناک راستوں، دریاؤں اور لینڈ سلائیڈنگ کے خدشے والے مقامات پر جانے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ ایمرجنسی سروسز، طبی امداد، خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ پی ڈی ایم اے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ خراب موسم کے دوران غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کی اطلاع فوراً ہیلپ لائن 1700 پر دیں۔
خیبرپختونخوا مون سون بارشوں کے دوران اکثر شدید متاثر ہوتا ہے، خصوصاً وہ علاقے جو دریائے سوات اور دریائے کابل کے کنارے واقع ہیں۔ گزشتہ سال صوبے میں شدید بارشوں نے انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچایا، ہزاروں افراد بے گھر ہوئے اور ملک گیر سطح پر تباہ کن سیلاب نے تین کروڑ سے زائد افراد کو متاثر کیا۔
ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان میں مون سون کے غیر متوقع اور شدید اسپیلز میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے خیبرپختونخوا جیسے پہاڑی اور حساس علاقوں کو زیادہ خطرات لاحق ہیں۔ پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ بروقت اقدامات اور عوامی تعاون ہی نقصانات کو کم کر سکتے ہیں، لہٰذا شہری الرٹ رہیں اور حفاظتی ہدایات پر عمل کریں۔