
لیور پول جان مورز یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق روزانہ تجویز کردہ مقدار سے کم پانی پینے والے افراد میں ذہنی دباؤ اور کورٹیسول ہارمون کی سطح زیادہ پائی گئی۔
طبی ماہرین طویل عرصے سے اس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ انسانی جسم میں پانی کی مناسب مقدار صحت مند کارکردگی کے لیے ناگزیر ہے۔ پانی جوڑوں کو چکنا رکھتا ہے، دوران خون کو بہتر بناتا ہے، توانائی فراہم کرتا ہے، گردوں کو نقصان سے بچاتا ہے اور جلد کو تر و تازہ رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ جسم کا درجہ حرارت منظم کرتا، ہاضمے کو سہل بناتا، قبض سے بچاتا اور دماغی کارکردگی کو بہتر کرتا ہے۔ تاہم اب ایک نئی تحقیق میں اس کے مزید نفسیاتی اثرات بھی سامنے آئے ہیں۔
برطانیہ کی لیور پول جان مورز یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اپنی تازہ تحقیق میں دریافت کیا ہے کہ جسم میں پانی کی مناسب مقدار موجود رہنا ذہنی دباؤ کم کرنے میں پہلے سے زیادہ اہم کردار ادا کرتا ہے۔ محققین کے مطابق جو لوگ تجویز کردہ مقدار سے کم پانی پیتے ہیں، وہ بظاہر پیاس محسوس نہ کرنے کے باوجود ذہنی دباؤ میں مبتلا رہتے ہیں اور ان کے جسم میں اسٹریس ہارمون کورٹیسول کی سطح زیادہ پائی جاتی ہے۔
اس تحقیق میں 32 رضاکار شامل کیے گئے جنہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک گروپ میں ایسے افراد تھے جو روزانہ 1.5 لیٹر سے کم پانی پیتے تھے، جبکہ دوسرے گروپ میں وہ شامل تھے جو یورپی فوڈ سیفٹی اتھارٹی (EFSA) کی تجویز کے مطابق مردوں کے لیے 2.5 لیٹر اور خواتین کے لیے 2 لیٹر پانی پیتے تھے۔ سائنسدانوں نے دونوں گروپوں کے پیشاب اور خون کے نمونوں کا سات روز تک تجزیہ کیا اور بعد ازاں انہیں مختلف ذہنی دباؤ کے ٹیسٹوں سے گزارا۔
نتائج کے مطابق کم پانی پینے والے افراد میں نہ صرف جسمانی کمی پائی گئی بلکہ ان کے ذہنی دباؤ کی سطح بھی بلند تھی۔ اس موقع پر پروفیسر نیل واش نے بتایا کہ “ہمارے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو لوگ تجویز کردہ مقدار سے کم پانی پیتے ہیں وہ زیادہ ذہنی دباؤ اور دیگر جسمانی مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔ پانی کی کمی انسانی جسم پر بہت گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔”
برطانیہ میں جاری ایٹ ویل گائیڈ کے مطابق بالغ افراد کو روزانہ چھ سے آٹھ کپ مائع پینا چاہیے، جو تقریباً 1.5 سے 2 لیٹر کے برابر ہے۔ تاہم گرمیوں میں یا ایسے افراد کے لیے جو زیادہ جسمانی مشقت کرتے ہیں، بیماری سے صحت یاب ہو رہے ہیں، یا خواتین جو حاملہ یا بچے کو دودھ پلا رہی ہیں، ان کے لیے پانی کی مقدار مزید بڑھانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ پانی پینے کے فوری اثرات زیادہ نمایاں محسوس نہیں ہوتے لیکن طویل عرصے میں یہ جسمانی اور ذہنی صحت پر انتہائی اہم اثر ڈالتے ہیں۔ ماضی کی طبی تحقیق میں بھی یہ بات سامنے آئی تھی کہ پانی کی کمی ہاضمے کے مسائل، تھکن اور توجہ کی کمی کا باعث بنتی ہے۔ اب نئی تحقیق نے اس بات کو مزید تقویت دی ہے کہ پانی ذہنی دباؤ کو کم کرنے اور دماغی کارکردگی کو بہتر رکھنے کے لیے بھی ضروری ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں لاکھوں افراد روزانہ تجویز کردہ مقدار سے کم پانی پیتے ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ مصروف طرزِ زندگی اور پانی پینے کی عادت میں لاپرواہی ہے۔ ماہرین کے مطابق چھوٹے چھوٹے اقدامات جیسے پانی کی بوتل ساتھ رکھنا، کھانے کے ساتھ پانی پینا اور گرم موسم میں پانی کی مقدار بڑھانا اس کمی کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں بڑے پیمانے پر مزید مطالعات کیے جائیں گے تاکہ یہ جانا جا سکے کہ پانی کی کمی اور ذہنی دباؤ کے درمیان تعلق کس حد تک مضبوط ہے اور اسے طویل مدتی صحت کی پالیسیوں میں کیسے شامل کیا جا سکتا ہے۔
یہ تحقیق ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ روزانہ تجویز کردہ مقدار میں پانی پینا نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت کے لیے بھی ناگزیر ہے۔ ماہرین نے زور دیا ہے کہ اگر معاشرے میں پانی پینے کی درست عادات کو فروغ دیا جائے تو ذہنی دباؤ اور کئی بیماریوں کے خطرات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
روزانہ پانی پینے کے 5 بڑے فوائد
- دماغی کارکردگی میں اضافہ – پانی دماغ کو ہائیڈریٹ رکھتا ہے، توجہ اور یادداشت بہتر کرتا ہے۔
- ذہنی دباؤ میں کمی – مناسب پانی کی مقدار کورٹیسول لیول کو متوازن رکھتی ہے۔
- جسمانی توانائی – پانی دوران خون اور آکسیجن کی ترسیل کو بہتر بناتا ہے۔
- ہاضمہ اور میٹابولزم – کھانے کو ہضم کرنے اور قبض سے بچانے میں مددگار ہے۔
- جلد کی صحت – جلد کو تر و تازہ، شفاف اور صحت مند بناتا ہے۔
نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے اپنے معالج سے رابطہ کریں۔