پیر , اکتوبر 13 2025

بلڈ پریشر پر سخت کنٹرول دل کے امراض اور اخراجات کم کرنے میں مددگار

نئی امریکی تحقیق کے مطابق بلڈ پریشر کو 120 سے کم رکھنے سے دل کے دورے اور فالج کے خدشات کم ہو جاتے ہیں۔

ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بلڈ پریشر (بلند فشار خون) کو سختی سے قابو میں رکھنا نہ صرف مریضوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ یہ صحت کی دیکھ بھال پر اٹھنے والے اخراجات کو بھی محدود کرتا ہے۔ یہ رپورٹ معروف امریکی میڈیکل جرنل انالز آف انٹرنل میڈیسن میں شائع ہوئی ہے جس میں ماہرین نے واضح کیا کہ بلڈ پریشر کو 120 سیسٹولک سے کم سطح پر برقرار رکھنا دل کے امراض کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کرتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ایسے مریض جنہوں نے بلڈ پریشر کو سخت کنٹرول کے تحت رکھا، ان میں دل کا دورہ، فالج، ہارٹ فیل اور دل سے متعلق دیگر پیچیدہ مسائل کی شرح کم دیکھی گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس عمل سے علاج کے مجموعی اخراجات میں معمولی سا اضافہ ہوتا ہے، لیکن طویل مدت میں یہ طریقہ اخراجات کے لحاظ سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

اس تحقیقی ٹیم کی سربراہ، برمنگھم اینڈ وومین اسپتال بوسٹن کی انویسٹیگٹر کیرن اسمتھ نے کہا کہ یہ نتائج خاص طور پر ان مریضوں اور معالجین کے لیے اہم ہیں جو امراضِ قلب کے زیادہ خطرے کا شکار ہیں۔ ان کے مطابق اب ڈاکٹروں اور مریضوں کو بلڈ پریشر کو سختی سے قابو میں رکھنے کو اپنا اہم ہدف بنانا چاہیے تاکہ مہلک امراض کے امکانات کم کیے جا سکیں۔

بلند فشار خون دنیا بھر میں ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے اور عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق دنیا میں تقریباً ایک ارب سے زائد افراد اس بیماری کا شکار ہیں۔ پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک میں بھی ہائی بلڈ پریشر تیزی سے عام ہو رہا ہے اور امراضِ قلب کی ایک بڑی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔ یہ مرض اکثر خاموشی سے بڑھتا ہے اور مریض کو علم بھی نہیں ہوتا جب تک کوئی سنگین علامت سامنے نہ آ جائے۔

ماہرین صحت تجویز کرتے ہیں کہ بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے کے لیے باقاعدہ ورزش، متوازن غذا، نمک اور چکنائی کا کم استعمال، ذہنی دباؤ سے بچاؤ اور ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ادویات کا استعمال لازمی ہے۔ تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ پانی کا مناسب استعمال بھی بلڈ پریشر کے کنٹرول میں مدد دے سکتا ہے کیونکہ یہ دوران خون کو بہتر بناتا ہے۔

طبی ماہرین نے اس تحقیق کو صحت عامہ کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر حکومتیں اور صحت کے ادارے اس پر عمل درآمد کے لیے پالیسی سازی کریں تو نہ صرف مریضوں کی زندگیاں بہتر بنائی جا سکتی ہیں بلکہ علاج معالجے پر اٹھنے والے اربوں ڈالر کے اخراجات کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔

یہ تحقیق ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا بھر میں امراض قلب اموات کی سب سے بڑی وجوہات میں شامل ہیں اور ہائی بلڈ پریشر اس میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عوام میں آگاہی مہمات کے ذریعے یہ پیغام پہنچانا ضروری ہے کہ بلڈ پریشر کو معمولی سمجھنے کے بجائے سختی سے کنٹرول کرنا ہی صحت مند زندگی کی ضمانت ہے۔

بلند فشار خون کو اکثر خاموش قاتل کہا جاتا ہے کیونکہ یہ بظاہر علامات کے بغیر ہی جسم کے اہم اعضاء کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اس نئی تحقیق نے واضح کر دیا ہے کہ سخت کنٹرول نہ صرف مریضوں کی جان بچانے کا ذریعہ بن سکتا ہے بلکہ صحت کے عالمی نظام پر پڑنے والے مالی دباؤ کو بھی کم کر سکتا ہے۔

نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے اپنے معالج سے رابطہ کریں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

سینیٹر انوشہ رحمان پنجاب کی سینئر ایڈوائزر مقرر

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سینیٹر …