
اسلام آباد: ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ آنکھیں انسانی جسم کا سب سے قیمتی حصہ ہیں اور ان کی حفاظت کے لیے متوازن غذا اور ضروری وٹامنز کا استعمال ناگزیر ہے۔ جدید طرزِ زندگی اور اسکرینز کے بڑھتے استعمال نے نظر کی کمزوری، خشک آنکھوں اور بینائی کی کمی جیسے مسائل کو عام کر دیا ہے۔ تاہم، ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ خوراک میں چند خاص وٹامنز اور غذائیں شامل کرکے ان مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق وٹامن اے بینائی تیز رکھنے کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے، جو گاجر، شکرقندی، دودھ اور انڈوں سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح وٹامن سی مالٹے، لیموں اور شملہ مرچ میں پایا جاتا ہے اور آنکھوں کے ٹشوز کو نقصان سے محفوظ رکھتا ہے جبکہ موتیا کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ وٹامن ای، جو بادام، اخروٹ اور زیتون کے تیل میں موجود ہے، آنکھوں کو بڑھتی عمر کے اثرات سے بچاتا ہے۔
ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ وٹامن ڈی سورج کی روشنی، مچھلی اور انڈے کی زردی سے حاصل ہوتا ہے اور آنکھوں میں انفیکشن اور سوزش کے خلاف مزاحمت فراہم کرتا ہے۔ اسی طرح بیٹا کیروٹین، جو گاجر اور آم میں موجود ہے، وٹامن اے میں تبدیل ہو کر نظر کو بہتر بناتا ہے۔
غذاؤں میں گاجر کا جوس، مچھلی کا سالن، سبز پتوں والی سبزیاں، پپیتا اور بادام کو بینائی کے لیے بہترین قرار دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ زنک اور اومیگا 3 فیٹی ایسڈز بھی آنکھوں کی صحت کے لیے اہم ہیں جو گوشت، مچھلی، بیج اور اخروٹ سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ روزانہ کم از کم آٹھ گلاس پانی پئیں، موبائل اور کمپیوٹر کا غیر ضروری استعمال ترک کریں اور دھوپ میں نکلتے وقت سن گلاسز کا لازمی استعمال کریں۔ ان کے مطابق وٹامنز اور قدرتی غذائیں آنکھوں کی صحت کو برقرار رکھنے کا سب سے بڑا ہتھیار ہیں۔
نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے اپنے معالج سے رابطہ کریں۔