
معروف یوٹیوبر ڈکی بھائی اس وقت بیٹنگ ایپ پروموشن کیس میں قانونی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انہیں حال ہی میں گرفتار کیا تھا اور عدالت نے انہیں جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں، جبکہ یہ کیس سوشل میڈیا کمیونٹی میں خاصی توجہ حاصل کر رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر یہ تاثر بھی پایا جا رہا ہے کہ گرفتاری کے بعد ڈکی بھائی کو اپنے قریبی دوستوں کی جانب سے تنہائی کا سامنا ہے کیونکہ ان کے پرانے تعلقات پہلے جیسے نہیں رہے۔ تاہم اب ان کے سابق دوست رجب بٹ نے اس معاملے پر کھل کر ردعمل دیا ہے۔
رجب بٹ نے کہا کہ اگرچہ وہ سمجھتے ہیں کہ ڈکی بھائی کو کیوں گرفتار کیا گیا، لیکن ان کے مطابق قانون سب پر یکساں لاگو ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ “ہم سب نے دیکھا ہے کہ پاکستان سپر لیگ (PSL) کے تمام کھلاڑی بیٹنگ ایپس کے لوگو والی جرسیاں پہنے ہوئے تھے، اور قومی ٹیلی ویژن پر ان کے اشتہارات بھی نشر کیے گئے تھے۔”
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ ایپس غیرقانونی ہیں تو صرف یوٹیوبرز یا انفلوئنسرز کو نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے۔ ان کے بقول “ہوسکتا ہے سیکڑوں انفلوئنسرز نے ان ایپس کی پروموشن کی ہو، لیکن ایجنسیاں صرف انہیں گرفتار کر رہی ہیں جنہیں پکڑنا آسان ہے، جبکہ اصل میں بڑی مچھلیوں پر ہاتھ نہیں ڈالا جا رہا۔”
رجب بٹ نے ڈکی بھائی اور ان کے خاندان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ یہ دور ان کے لیے کتنا کٹھن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی اس طرح اکیلا کر دینا اور صرف مثال بنانے کے لیے نشانہ بنانا درست رویہ نہیں۔
پاکستان میں آن لائن بیٹنگ اور جوا کھیلنے والی ایپس کے خلاف حالیہ کارروائیوں نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ حکومت اور اداروں کا مؤقف ہے کہ یہ ایپس نوجوانوں کو مالی اور اخلاقی نقصان پہنچا رہی ہیں، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ جب یہ اشتہارات بڑے پلیٹ فارمز اور کرکٹ لیگ جیسے ایونٹس میں نظر آتے رہے ہیں تو صرف چند انفلوئنسرز پر کارروائی انصاف کے تقاضے پورے نہیں کرتی۔
ڈکی بھائی کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے کہ آیا یہ ایک بڑی مہم کا حصہ ہے یا محض چند نمایاں چہروں کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔ اس معاملے نے نہ صرف یوٹیوبرز بلکہ شوبز اور اسپورٹس کمیونٹی کو بھی براہ راست متاثر کیا ہے۔
رجب بٹ کے اس بیان نے ایک بار پھر یہ سوال اجاگر کر دیا ہے کہ کیا پاکستان میں قانون سب کے لیے یکساں ہے یا پھر مخصوص حلقوں کو بچانے اور کمزور اہداف کو نشانہ بنانے کی روش قائم ہے۔
یوٹیوبر رجب بٹ نے ساتھی یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قانون سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے اور صرف آسان ہدف کو نشانہ بنانا درست نہیں۔
معروف یوٹیوبر ڈکی بھائی اس وقت بیٹنگ ایپ پروموشن کیس میں قانونی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انہیں حال ہی میں گرفتار کیا تھا اور عدالت نے انہیں جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں، جبکہ یہ کیس سوشل میڈیا کمیونٹی میں خاصی توجہ حاصل کر رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر یہ تاثر بھی پایا جا رہا ہے کہ گرفتاری کے بعد ڈکی بھائی کو اپنے قریبی دوستوں کی جانب سے تنہائی کا سامنا ہے کیونکہ ان کے پرانے تعلقات پہلے جیسے نہیں رہے۔ تاہم اب ان کے سابق دوست رجب بٹ نے اس معاملے پر کھل کر ردعمل دیا ہے۔
رجب بٹ نے کہا کہ اگرچہ وہ سمجھتے ہیں کہ ڈکی بھائی کو کیوں گرفتار کیا گیا، لیکن ان کے مطابق قانون سب پر یکساں لاگو ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ “ہم سب نے دیکھا ہے کہ پاکستان سپر لیگ (PSL) کے تمام کھلاڑی بیٹنگ ایپس کے لوگو والی جرسیاں پہنے ہوئے تھے، اور قومی ٹیلی ویژن پر ان کے اشتہارات بھی نشر کیے گئے تھے۔”
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ ایپس غیرقانونی ہیں تو صرف یوٹیوبرز یا انفلوئنسرز کو نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے۔ ان کے بقول “ہوسکتا ہے سیکڑوں انفلوئنسرز نے ان ایپس کی پروموشن کی ہو، لیکن ایجنسیاں صرف انہیں گرفتار کر رہی ہیں جنہیں پکڑنا آسان ہے، جبکہ اصل میں بڑی مچھلیوں پر ہاتھ نہیں ڈالا جا رہا۔”
رجب بٹ نے ڈکی بھائی اور ان کے خاندان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ یہ دور ان کے لیے کتنا کٹھن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی اس طرح اکیلا کر دینا اور صرف مثال بنانے کے لیے نشانہ بنانا درست رویہ نہیں۔
پاکستان میں آن لائن بیٹنگ اور جوا کھیلنے والی ایپس کے خلاف حالیہ کارروائیوں نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ حکومت اور اداروں کا مؤقف ہے کہ یہ ایپس نوجوانوں کو مالی اور اخلاقی نقصان پہنچا رہی ہیں، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ جب یہ اشتہارات بڑے پلیٹ فارمز اور کرکٹ لیگ جیسے ایونٹس میں نظر آتے رہے ہیں تو صرف چند انفلوئنسرز پر کارروائی انصاف کے تقاضے پورے نہیں کرتی۔
ڈکی بھائی کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے کہ آیا یہ ایک بڑی مہم کا حصہ ہے یا محض چند نمایاں چہروں کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔ اس معاملے نے نہ صرف یوٹیوبرز بلکہ شوبز اور اسپورٹس کمیونٹی کو بھی براہ راست متاثر کیا ہے۔
رجب بٹ کے اس بیان نے ایک بار پھر یہ سوال اجاگر کر دیا ہے کہ کیا پاکستان میں قانون سب کے لیے یکساں ہے یا پھر مخصوص حلقوں کو بچانے اور کمزور اہداف کو نشانہ بنانے کی روش قائم ہے۔
UrduLead UrduLead