
اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا ایک اجلاس وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو، سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں معیشت کے مختلف شعبوں کی ترقی کے لیے اہم اقتصادی اور ترقیاتی امور پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان، وفاقی سیکرٹریز اور متعلقہ وزارتوں اور سرکاری محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
مالی امداد اور سبسڈی کی منظوری
اجلاس میں ای سی سی نے حالیہ مون سون بارشوں سے متاثرہ افراد کے لیے 5.8 ارب روپے کے امدادی پیکیج کی منظوری دی، اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو فوری طور پر 4 ارب روپے جاری کرنے کی ہدایت کی۔
ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینے کے لیے، کمیٹی نے RAAST QR Code پر مبنی ادائیگی کے نظام کی سبسڈی کے لیے 3.5 ارب روپے کی گرانٹ کی بھی منظوری دی، جو آئندہ تین سال تک جاری رہے گی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو فوری طور پر اس اسکیم کو نوٹیفائی کرنے اور مالی سال کے اختتام تک ای سی سی کو ایک جامع جائزہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔
پالیسی اور پروگراموں کی منظوری
ایک اہم فیصلے میں، ای سی سی نے نیو انرجی وہیکل پالیسی 2025-30 کی منظوری دی، اور صنعت و پیداوار ڈویژن کی جانب سے ملک کو الیکٹرک گاڑیوں کی طرف منتقل کرنے کی جامع حکمت عملی کو سراہا۔
کمیٹی نے وزیراعظم کے فین ریپلیسمنٹ پروگرام کے لیے تیار کردہ ٹرم شیٹ کی بھی باضابطہ منظوری دی اور اس منصوبے کو شروع کرنے کے لیے نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی (NEECA) کے حق میں 2 ارب روپے کی گرانٹ منظور کی۔
علاوہ ازیں، ای سی سی نے ملک بھر میں فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کے یکساں اطلاق کی بھی منظوری دی۔
دیگر اہم فیصلے
- ای سی سی نے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) کو 330.526 ملین روپے کی واپسی کی ہدایت کی تاکہ جنوبی افریقہ میں اس کے جہازوں کی گرفتاری کے معاملے کو حل کیا جا سکے۔
- قومی سلامتی ڈویژن کے سٹریٹیجک پالیسی پلاننگ سیل کے لیے 250 ملین روپے کی گرانٹ منظور کی گئی، جس کی باقی رقم مرحلہ وار جاری کی جائے گی۔
- کمیٹی کو چھوٹے کاشتکاروں کے لیے ایک نئے رسک کوریج اسکیم کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی، جس کا مقصد اگلے تین سالوں میں 750,000 سے زائد نئے قرض لینے والوں کو باضابطہ کریڈٹ سسٹم میں شامل کرنا ہے۔
- ای سی سی نے ملک میں مجموعی گیس سیکٹر اور سپلائی کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا اور وزارت پیٹرولیم کو ہدایت کی کہ وہ اس سیکٹر میں نقصانات کو کنٹرول کرنے اور آپریشنل کارکردگی کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کرے۔