اتوار , اکتوبر 12 2025

ہفتہ وار مہنگائی میں 0.16 فیصد کمی، سالانہ شرح 3.95 فیصد رہی

ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق 17 اشیاء مہنگی، 11 سستی اور 23 کی قیمتیں مستحکم رہیں

اسلام آباد میں ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی سے متعلق تازہ رپورٹ جاری کر دی ہے، جس کے مطابق ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.16 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ سالانہ مجموعی مہنگائی کی شرح 3.95 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مہنگائی میں معمولی کمی کے باوجود کئی بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جو عام صارفین کے لیے بدستور تشویشناک ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حالیہ ہفتے کے دوران 17 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ، 11 اشیاء کی قیمتوں میں کمی اور 23 اشیاء کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ جن اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں روزمرہ استعمال کی بنیادی اشیاء شامل ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق، ٹماٹر کی قیمت میں سب سے زیادہ یعنی 9.04 فیصد اضافہ ہوا، جو غذائی اخراجات پر نمایاں اثر ڈالتا ہے۔ اس کے علاوہ انڈے 0.88 فیصد اور آٹا 0.76 فیصد مہنگا ہوا، جو عام گھریلو بجٹ کو براہ راست متاثر کرتا ہے۔

اسی طرح گڑ 0.64 فیصد، خشک دودھ 0.58 فیصد، واشنگ سوپ 0.47 فیصد اور مٹن 0.40 فیصد مہنگا ہوا۔ گھی، کوکنگ آئل اور تازہ دودھ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس سے متوسط طبقے کے لیے روزمرہ کے اخراجات مزید بھاری ہو گئے ہیں۔

دوسری جانب، کچھ اشیاء کی قیمتوں میں نمایاں کمی بھی دیکھی گئی۔ رپورٹ کے مطابق چکن کی قیمت میں 12.46 فیصد کمی آئی، جو حالیہ ہفتوں میں قیمتوں میں اضافے کے بعد ایک بڑا ریلیف سمجھا جا رہا ہے۔ اسی طرح کیلے 4.22 فیصد اور آلو 2.44 فیصد سستے ہوئے۔

پیاز کی قیمت میں 1.61 فیصد اور ایل پی جی کی قیمت میں 0.65 فیصد کمی ہوئی، جبکہ باقی 23 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں، جن میں دالیں، چینی، چاول، کپڑے دھونے کا پاوڈر، اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔

یہ اعداد و شمار ایسے وقت میں جاری کیے گئے ہیں جب پاکستان میں مہنگائی کو قابو میں رکھنے کے لیے حکومت کی جانب سے متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن میں سبسڈی اسکیمز، پرائس کنٹرول مہمات اور مارکیٹ مانیٹرنگ شامل ہیں۔ تاہم، ماہرین اقتصادیات کے مطابق، مہنگائی میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اشیائے ضروریہ کی سپلائی چین مستحکم اور ایندھن کی قیمتیں مستحکم نہیں ہوتیں۔

سالانہ مہنگائی کی 3.95 فیصد شرح گزشتہ سال کے مقابلے میں نسبتاً کم ضرور ہے، تاہم ماہ بہ ماہ قیمتوں میں ردوبدل شہریوں کے لیے مالی دباؤ کا باعث بنتا ہے۔ خاص طور پر ان گھرانوں کے لیے جو محدود آمدن پر گزارا کرتے ہیں، اشیاء کی قیمتوں میں معمولی اضافہ بھی روزمرہ کی زندگی کو متاثر کرتا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ قیمتوں کی اس تبدیلی کا تعلق طلب و رسد، موسمی اثرات، اور عالمی منڈیوں میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے بھی جڑا ہوا ہے۔

آئندہ ہفتوں میں اگرچہ مہنگائی کی رفتار میں مزید کمی متوقع ہے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کے خلاف کارروائیاں مزید مؤثر بنائے، تاکہ عام صارف کو قیمتوں میں حقیقی ریلیف مل سکے۔ مہنگائی کے اشاریے عمومی اقتصادی پالیسیوں کا پیمانہ ہوتے ہیں، اس لیے ان میں کمی حکومتی کارکردگی کا اہم اشاریہ سمجھا جاتا ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے